برطانیہ، فلسطین و کشمیر کے دیرینہ تنازعات کے پرامن حل کے لئے اپنا موثر کردار ادا کرے
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر خورشید احمد چوہدری نے اسلام آباد میں انسپاڈ کے صدر ڈاکٹر محمد طاہر تبسم اور سیکرٹری جنرل محترمہ کشور عقیل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری قائدین کو بھارت نے جھوٹے مقدمات میں قید کیا ہوا ہے جو عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ ”انسپاڈ” کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین اور ممتاز برطانوی سماجی و علمی شخصیت ڈاکٹر خورشید احمد چوہدری نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطین و کشمیر کے دیرینہ تنازعات کے پرامن حل کے لئے اپنا موثر کردار ادا کرے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر خورشید احمد چوہدری نے اسلام آباد میں انسپاڈ کے صدر ڈاکٹر محمد طاہر تبسم اور سیکرٹری جنرل محترمہ کشور عقیل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ جنگ بندی حوصلہ افزا اقدام ہے لیکن معاہدے کے مطابق اس پر عمل درآمد ضروری ہے، تاکہ مشرق وسطیٰ میں امن قاہم ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قائدین کو بھارت نے جھوٹے مقدمات میں قید کیا ہوا ہے جو عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ڈاکٹر خورشید نے کہا کہ ان کی فوری اور غیر مشروط رہائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ان رہنمائوں کو جیلوں میں علاج معالجہ کی سہولت بھی نہیں دی جا رہی جس کی وجہ سے ان کی حالت دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ، او آئی سی اور یورپی یونین کو عالمی امن اور ہم آہنگی کے لئے میدان عمل میں آنا ہو گا، تاکہ دنیا میں دہشت اور بدامنی پیدا کرنے والوں کو بے نقاب کیا جا سکے۔ انہوں نے انسپاڈ کے صدر اور ان کی ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال برطانوی ہائوس آف کامنز میں انسپاڈ کی طرف سے عالمی امن و مذہبی ہم آہنگی کانفرنس ایک مثالی اور یادگار پروگرام تھا جس میں اراکین پارلیمنٹ، ہائوس آف لارڈز اور کمیونٹی کے سرکردہ رہنمائوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی تھی۔ انسپاڈ کے صدر ڈاکٹر طاہر تبسم نے تنظیم کی سرگرمیوں پر تفصیلی بریفنگ دی اور رواں سال ہونے والے پروگراموں کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر سے ممتاز اہل علم و دانش اور ماہرین کافی تعداد میں انسپاڈ میں شامل ہو رہے ہیں جو حوصلہ افزا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈاکٹر خورشید نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
امریکا اور چین نے کسی بھی ممکنہ تنازع یا غلط فہمی کو کم کرنے کے لیے فوج سے فوج کے براہِ راست رابطے بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی جنوبی کوریا میں ہونے والی تاریخی ملاقات کے بعد کیا گیا۔
امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ نے بتایا کہ انہوں نے اپنے چینی ہم منصب ڈونگ جون سے فون پر بات چیت کے دوران یہ فیصلہ کیا، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعات کو کم کرنے کے طریقہ کار قائم کیے جا سکیں۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات کے اثرات آنا شروع، ٹرمپ نے چین پر عائد ٹیکس میں کمی کا اعلان کردیا
ہیگستھ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ امن، استحکام اور مضبوط تعلقات دونوں طاقتور ممالک کے مفاد میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے، جبکہ چین نے تائیوان کے معاملے پر واشنگٹن کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گزشتہ برسوں میں بحیرہ جنوبی چین اور تائیوان آبنائے میں امریکی اور چینی افواج کے درمیان متعدد خطرناک تصادم کے واقعات پیش آئے تھے۔
ماہرین کے مطابق یہ عسکری رابطے دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیوں اور ممکنہ تصادم سے بچنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ چین شی جی پنگ فوجی رابطہ