ہم غزہ سے نکل رہے ہیں اور حماس اب بھی باقی ہے، سابق موساد چیف کا واویلا
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
غاصب صیہونی رژیم کے سابق انٹیلیجنس چیف نے اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ غزہ پر مسلط کردہ جنگ میں اسرائیلی رژیم کوئی ایک مقصد بھی حاصل نہیں کر پائی اور یہ ہم ہی ہیں کہ جو وہاں سے نکل رہے ہیں جبکہ حماس تا حال باقی ہے! اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم کے سابق انٹیلیجنس چیف تامیر پاردو (Tamir Pardo) نے بھی غزہ جنگ بندی معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے غاصب صیہونی رژیم کی سنگین عسکری، سیاسی و اقتصادی شکست کا برملا اعتراف کیا ہے۔ اس حوالے سے صیہونی چینل 12 کے ساتھ گفتگو میں موساد کے سابق چیف نے ویتنام کی جنگ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ کے آخری دنوں میں ویتنام کے شمال میں موجود ایک امریکی کرنل نے ویتنامی کرنل سے کہا کہ پوری جنگ کے دوران ہم نے حتی کسی ایک لڑائی میں بھی شکست نہیں کھائی، جس کے جواب میں ویتنامی کرنل کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ یہ بات ٹھیک ہو لیکن ''صبح تم ہی واپس پلٹو گے اور ہم یہاں موجود رہیں گے!'' تامیر پاردو نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی جنگ میں فتح صرف میدان جنگ میں ہی حاصل نہیں ہوتی بلکہ میدان جنگ تو اس سے پہلے کا مرحلہ ہے اور جنگ کا حقیقی حصہ اس کا خاتمہ ہوتا ہے۔ صیہونی چینل کے ساتھ اپنی گفتگو میں سابق اسرائیلی انٹیلیجنس چیف نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی رژیم پوری کوشش کر رہی ہے کہ وہ اس جنگ کے خاتمے کے انداز کو بیان نہ کرے کیونکہ یہ ایک ایسا امر ہے کہ جو اسرائیلی فوج اور اس کے عسکری اقدامات کو انتہائی کمزور بنا چکا ہے اور جس کے باعث ہمیں شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسرائیل نے ابھی تک اعلان نہیں کیا کہ وہ اس جنگ کو کیسے ختم کرنا چاہتا ہے! اپنی گفتگو کے آخر میں سابق اسرائیلی انٹیلیجنس چیف نے مزید کہا کہ اس جنگ کے اہداف کہ جو خود اسرائیلی کابینہ کی جانب سے متعین کئے گئے تھے، میں سے ایک ''حماس کا خاتمہ'' تھا لیکن حماس بدستور اپنے دونوں پیروں پر کھڑی ہے جبکہ یہ صورتحال 1 سال و 3 ماہ جاری رہنے والی اس جنگ کے بعد کی ہے کہ جو مزید کچھ گھنٹوں میں ختم ہو جائے گی!
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اس جنگ کے کہا کہ چیف نے
پڑھیں:
قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔