غاصب صیہونی رژیم کے سابق انٹیلیجنس چیف نے اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ غزہ پر مسلط کردہ جنگ میں اسرائیلی رژیم کوئی ایک مقصد بھی حاصل نہیں کر پائی اور یہ ہم ہی ہیں کہ جو وہاں سے نکل رہے ہیں جبکہ حماس تا حال باقی ہے! اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم کے سابق انٹیلیجنس چیف تامیر پاردو (Tamir Pardo)  نے بھی غزہ جنگ بندی معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے غاصب صیہونی رژیم کی سنگین عسکری، سیاسی و اقتصادی شکست کا برملا اعتراف کیا ہے۔ اس حوالے سے صیہونی چینل 12 کے ساتھ گفتگو میں موساد کے سابق چیف نے ویتنام کی جنگ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ کے آخری دنوں میں ویتنام کے شمال میں موجود ایک امریکی کرنل نے ویتنامی کرنل سے کہا کہ پوری جنگ کے دوران ہم نے حتی کسی ایک لڑائی میں بھی شکست نہیں کھائی، جس کے جواب میں ویتنامی کرنل کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ یہ بات ٹھیک ہو لیکن ''صبح تم ہی واپس پلٹو گے اور ہم یہاں موجود رہیں گے!'' تامیر پاردو نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی جنگ میں فتح صرف میدان جنگ میں ہی حاصل نہیں ہوتی بلکہ میدان جنگ تو اس سے پہلے کا مرحلہ ہے اور جنگ کا حقیقی حصہ اس کا خاتمہ ہوتا ہے۔ صیہونی چینل کے ساتھ اپنی گفتگو میں سابق اسرائیلی انٹیلیجنس چیف نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی رژیم پوری کوشش کر رہی ہے کہ وہ اس جنگ کے خاتمے کے انداز کو بیان نہ کرے کیونکہ یہ ایک ایسا امر ہے کہ جو اسرائیلی فوج اور اس کے عسکری اقدامات کو انتہائی کمزور بنا چکا ہے اور جس کے باعث ہمیں شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسرائیل نے ابھی تک اعلان نہیں کیا کہ وہ اس جنگ کو کیسے ختم کرنا چاہتا ہے! اپنی گفتگو کے آخر میں سابق اسرائیلی انٹیلیجنس چیف نے مزید کہا کہ اس جنگ کے اہداف کہ جو خود اسرائیلی کابینہ کی جانب سے متعین کئے گئے تھے، میں سے ایک ''حماس کا خاتمہ'' تھا لیکن حماس بدستور اپنے دونوں پیروں پر کھڑی ہے جبکہ یہ صورتحال 1 سال و 3 ماہ جاری رہنے والی اس جنگ کے بعد کی ہے کہ جو مزید کچھ گھنٹوں میں ختم ہو جائے گی!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اس جنگ کے کہا کہ چیف نے

پڑھیں:

قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز

حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات سے واقف ایک سینئر فلسطینی عہدیدار کا کہنا ہے کہ قطری اور مصری ثالثوں نے غزہ میں 5 سے 7 سال تک جنگ کے خاتمے کے لیے ایک نیا فارمولا تجویز کر دیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس کا ایک سینئر وفد مشاورت کے لیے قاہرہ پہنچنے والا ہے۔آخری جنگ بندی ایک ماہ قبل اس وقت ختم ہوئی تھی جب اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کر دی تھی، اور دونوں فریق اسے جاری رکھنے میں ناکامی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے ثالثوں کے منصوبے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ پر مستقل قبضے کا اسرائیلی خواب
  • غاصب صیہونی رژیم مسجد اقصی پر غاصبانہ قبضہ جمانا چاہتی ہے، قائد انصاراللہ یمن
  • صیہونی فوج کی وحشیانہ بمباری، فلسطینی صحافی خاندان سمیت شہید
  • غزہ، مزاحمت کاروں کے حملے میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک، 7 زخمی
  • ایران پوری "انسانیت" کیلئے خطرہ ہے، "نیتن یاہو" کی ہرزہ سرائی
  • صیہونی فوج اور معاشرے میں افراتفری
  • صیہونی فوج کے غزہ پر سفاکانہ حملے جاری، مزید 32 فلسطینی شہید
  • صیہونی وزیراعظم اور ڈونلڈ ٹرامپ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو
  • لبنان: اسرائیلی ڈرون حملے میں جماعت اسلامی کے رہنما شہید
  • قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز