اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے کی بھاری قیمت چکانا پڑیگی، صیہونی اخبار
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
تجزیہ کار کے مطابق یہ ثابت ہو چکا ہے کہ صرف فوجی دباؤ کے ذریعے قیدیوں کی رہائی کا نیتن یاہو کا دعویٰ بے بنیاد تھا۔ وائٹ ہاؤس کی نئی انتظامیہ کے سامنے اپنی گھبراہٹ کو ظاہر کرتے ہوئے، بنجمن نیتن یاہو اور صیہونی حکومت کے سخت گیر حکمرانوں نے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے خطے کے سرطانی ٹیومر کا اپنا آزاد سیاسی، قومی، ادارہ جاتی یا حتیٰ سماجی شناخت سمیت کوئی مستقل وجود نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ کے خلاف جنگ کے حوالے سے صیہونی حکومت کے اعلان کردہ اہداف اور نتن یاہو کی جانب سے ٹرمپ کے مطالبات کو تسلیم کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے، عبرانی اخبار ھارتز نے لکھا ہے کہ اگر حماس کے ساتھ معاہدے کی اسرائیل کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ کئی مہینوں تک غزہ کی پٹی میں مکمل فتح کے دعویے کرنیکے بعد یہ معاہدہ اسرائیل کو حماس کے خاتمے سمیت جنگ کے اہداف کو ترک کرنے کا سبب بنے گا، اور حماس ایک بار پھر فلسطینیوں کے درمیان اپنی پوزیشن مضبوط کر سکے گی۔
اخبار کے تجزیہ کار نے زور دے کر کہا ہے کہ نتن یاہو نے پہلے بھی غزہ کی پٹی، مصر سرحد پر واقع فلاڈیلفیا (صلاح الدین) محور سے دستبرداری کی مخالفت کی تھی، لیکن موجودہ معاہدے میں اس کراسنگ سے دستبرداری پر زور دیا گیا ہے اور یہ ثابت ہو چکا ہے کہ صرف فوجی دباؤ کے ذریعے قیدیوں کی رہائی کا نیتن یاہو کا دعویٰ بے بنیاد تھا۔ وائٹ ہاؤس کی نئی انتظامیہ کے سامنے اپنی گھبراہٹ کو ظاہر کرتے ہوئے، بنجمن نیتن یاہو اور صیہونی حکومت کے سخت گیر حکمرانوں نے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے خطے کے سرطانی ٹیومر کا اپنا آزاد سیاسی، قومی، ادارہ جاتی یا حتیٰ سماجی شناخت سمیت کوئی مستقل وجود نہیں ہے۔
حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے بارے میں بیت عقیون کے دیوانے کا لہجہ سنجیدہ ہوتے ہی صیہونی حکومت کو بیک وقت 5 محاذوں پر رسوائی کا سامنا ہے:
1۔ غزہ میں فلسطینی مزاحمت کے خلاف 16 ماہ تک جاری رہنے والی نسل کشی کی جنگ کے بعد معاہدے کا مطلب یہ ہے کہ 8 دہائیوں میں پہلی طویل فوجی مہم کی ناکام ہوئی ہے۔
2۔ لیکود پارٹی کا رہنما نیتن یاہو اے آئی پی اے سی لابی میں ایک طاقتور امیج رکھنے کے باوجود عملی طور پر ایک مغربی سیاسی پیادے سے زیادہ کچھ نہیں ہے اور معاریف کے مشہور اسرائیلی تجزیہ کار بین کاسپیت کے مطابق وہ امریکی طاقت کے مرکز سے بے حد خوفزدہ ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ جیسے شخص پر اعتماد کر رہے ہیں۔
3۔ غاصب حکومت خطے میں امریکہ کے پاگل کتے کے سوا کچھ نہیں ہے اور جیسے ہی واشنگٹن سے اسرائیل کی لگام کھینچنے کا فیصلہ کیا جائے گا، وہ جنگ میں جتنی جلدی داخل ہو گی اتنی جلدی سے اسے ختم بھی کر دے گی۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عالمی استعمار امریکہ کے نزدیک غاصب اسرائیلی ریاست صرف ان کی ایک کالونی ہے۔
4۔ نیتن یاہو کے ساتھ اتحاد کرنے والے انتہا پسند یا اپوکیلیپٹک صیہونیوں نے، جن کا اقتدار میں رہنا غزہ کی جنگ کے تسلسل سے جڑا ہوا ہے، نے واضح طور پر واشنگٹن کی طرف سے جنگ بندی کے حکم کی مخالفت کی ہے، جو کہ کنیسیٹ میں کمزور حکمران اتحاد میں دراڑ ہے۔ ان دھڑوں کے درمیان یہ شگاف واضح کرتا ہے کہ مقبوضہ فلسطین پر غاصب رجیم اندرونی خلفشار کا شکار ہے۔
5۔ محاصرے شدہ ایک چھوٹی سی پٹی میں فلسطینیوں کیخلاف جارحیت، نسل کشی اور اسے کھنڈرات کے ڈھیر میں تبدیل کرنے کے لیے امریکہ اور اس کے مغربی شراکت داروں کی بھرپور حمایت کے باوجود بھی صیہونی اپنے حتمی مقصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ جس کا مقصد نہ صرف عرب دنیا بلکہ پوری عالمی برادری میں مسئلہ فلسطین کو ختم کرنا تھا۔ فطری طور پر مسئلہ فلسطین برقرار رہنے کے ساتھ ساتھ اس مغربی استعماری کٹھ پتلی حکومت کے خلاف مزاحمت بھی مضبوط ہوئی ہے۔ دوسرے لفظوں میں، قابض حکومت کے خلاف مزاحمت کے طویل المدت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صیہونی حکومت نیتن یاہو حکومت کے کے ساتھ ظاہر کر نہیں ہے کے خلاف جنگ کے
پڑھیں:
جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے،نیتن یاہو
جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے،نیتن یاہو WhatsAppFacebookTwitter 0 16 September, 2025 سب نیوز
واشنگٹن (سب نیوز)اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اس تاثر کی سختی سے نفی کی ہے کہ ان کا ملک دنیا میں تنہا اور بے یار و مددگار ہوچکا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے صحافیوں سے گفتگو میں پوچھا کہ کیا آپ کے پاس موبائل فون ہے۔
مثبت میں جواب ملنے پر نیتن یاہو نے فخریہ انداز میں کہا کہ جس جس کے پاس موبائل فون ہے اس کے پاس دراصل اسرائیل کا ٹکرا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کیا آپ کو معلوم ہے؟ بہت سارے موبائل فون، ادویات، خوراک اور وہ چیری، ٹماٹر جو آپ مزے سے کھاتے ہو سب اسرائیل میں بنتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ایسا تاثر دیا جا رہا ہے جیسے اسرائیل تنہا رہ گیا ہے اور وہ اب صورت حال سے باہر نہیں نکل سکتا۔ میں کہتا ہوں ہم یہ کر گزریں گے۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ان میں سے کچھ نے ہتھیاروں کے اور اس کے اجزا کی ترسیل روک دی تو کیا ہم اس سے صورت حال سے نکل سکتے ہیں؟ ہاں ہم کر سکتے ہیں۔اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ اعلی پایہ کی انٹیلی جنس کی طرح ہم ہتھیار بنانے میں بھی بہت اچھے ہیں اور یہ ہم امریکا کے ساتھ مشترکہ طور پرکرتے ہیں۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ مغربی یورپ میں جو لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمیں کچھ چیزوں کی فراہمی سے انکار کر کے مشکل میں ڈال سکتے ہیں تو وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔
نیتن یاہو کے بقول امریکا اور اسرائیل بہت بڑے چیلنجز جیسے ایران اور اس کے دہشت گرد پراکسیوں کی جارحیت کے دور میں کھڑے ہیں جوامریکا مردہ باد، اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگاتے ہیں۔اسرائیلی وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ اس طرح کے تاثرات حادثاتی طور پر نہیں ہیں کیونکہ وہ (پراکسی)اسرائیل کو مشرق وسطی میں امریکی تہذیب کی فرنٹ لائن کے طور پر دیکھتے ہیں۔نیتن یاہو نے اسرائیل کی طاقت پر فخر کرتے ہوئے مخالفین کو خبردار کیا کہ وہ اپنے لوگوں، علاقے اور دیگر مفادات کی نگرانی، روک تھام اور دفاع کی ملکی صلاحیت کو کم نہ کریں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیوائوں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا یورپی ملک لکسمبرگ کا بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان عمران خان کا ایف آئی اے ٹیم کو اپنے ایکس اکاونٹ کے ہینڈلر کا نام بتانے سے انکار سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگے، ایک دن میں 33ہزار مریض رپورٹ چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹائے جانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم