غزہ جنگ بندی پر وزراء کے استعفے آنا شروع؛ نیتن یاہو حکومت ڈما ڈول ہونے لگی
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر کے مستعفی ہونے پر اتحادیوں پر کھڑی وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت ڈما ڈول ہونے لگی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدے پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے وزیر قومی سلامتی بین گویر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔
وزیر قومی سلامتی بین گویر نے کابینہ اجلاس جنگ بندی معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے اس کے حق میں ووٹ دینے سے انکار کردیا تھا۔
بین گویر نے اسرائیلی جیلوں سے سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے اور مصر کے ساتھ غزہ کی جنوبی سرحد سے فوجیں ہٹانے کی مخالفت کی تھی۔
استعفیٰ سے قبل انہوں نے کہا کہ جنگ بندی معاہدہ ایک ایسی لاپرواہی ہے جو اسرائیل کی تمام کامیابیوں کو ناکامی میں بدل دے گی۔
مستعفی وزیر نے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے نیتن یاہو کو غزہ میں جنگ کو آگے بڑھانے کی ترغیب دی اور حال ہی میں اس بات پر فخر کیا کہ اس نے جنگ بندی تک پہنچنے کی ماضی کی کوششوں کو روک دیا ہے۔
بین گویر نے مسجد الاقصی کے ان حصوں کا دورہ بھی کیا اور عبادت بھی کی جہاں یہودیوں کے داخلے پر پابندی ہے-
دائیں بازو کے دیگر وزرا کے بھی اتحادی حکومت کی نیتن یاہو کابینہ سے باہر نکل جانے کا امکان قوی ہوتا جا رہا ہے۔
قومی سلامتی کے وزیر کے مستعفی ہونے سے غزہ جنگ بندی معاہدے کو کوئی خطرہ نہیں لیکن حکومتی اتحاد کمزور ہوگیا۔
وزیر اعظم نیتن یاہو اپنی پارلیمانی اکثریت کھو کر ممکنہ طور پر قبل از وقت انتخابات پر مجبور ہوسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل میں 4 برسوں میں 5 الیکشن کے باوجود کوئی وزیراعظم اکثریت حاصل نہیں کرپایا تھا۔
نیتن یاہو کی یہ حکومت بھی اتحادیوں کی مرہون منت ہے اور لگتا ہے اب نیتن یاہو کے پھر سے اقتدار سے باہر ہونے کی الٹی گنتی شروع ہوگئی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قومی سلامتی بین گویر نے نیتن یاہو
پڑھیں:
مستقل طور پر بھارت منتقل ہونے والا سکھر کا جوڑا قتل، بھارتی حکومت سے لاشیں حوالے کرنے کا مطالبہ
علامتی فوٹوپاکستان سے مستقل بھارت منتقل ہونے والے جوڑے کو قتل کردیا گیا۔
سکھر کی رہائشی مقتولہ لڑکی کے والد نے جیو نیوز کو بتایا کہ بھارت سے بیٹی اور داماد کے قتل کی اطلاع فون پر دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ میری بیٹی اور داماد پاکستان سے مستقل طور پر بھارت منتقل ہوگئے تھے، جنہیں وہاں قتل کردیا گیا ہے۔
مقتولہ لڑکی کے بھائی نے کہا کہ بہن اور بہنوئی 6 ماہ قبل مستقل طور پر بھارت منتقل ہوگئے تھے اور کارروبار بھی سیٹ کرلیا تھا۔
والد نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ دونوں لاشیں پاکستان میں ورثاء کے حوالے کی جائیں، مقتولین کے 2 چھوٹے بچے بھی ہمارے حوالے کئے جائیں۔
سربراہ ہندو پنچایت ایشور لال نے کہا کہ خدشہ ہے بھارتی حکومت انصاف دینے میں تاخیر کرے گی، لاشیں بھیجی جائیں تاکہ آخری رسومات پاکستان میں ادا کرسکیں۔