اپنے ایک جاری بیان میں یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کا کہنا تھا کہ صیہونیوں کیخلاف مذکورہ کامیابی نے دشمن کے اُن تمام منصوبوں کو ناکام بنا دیا جو وہ مجرم "نتین یاہو" کی سربراہی میں حاصل کرنے کیلئے سرگرداں تھا۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل نے آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے کی کامیابی کا سہرا آپریشن طوفان الاقصیٰ کی سربراہی کرنے والی "حماس" و "جہاد اسلامی" کے سر ہے۔ فلسطینی مجاہدین نے 15 مہینوں کی جدوجہد سے دنیا پر ثابت کر دیا کہ وہ امریکی و مغربی حمایت کے باوجود دشمن کو شکست دے سکتے ہیں۔ یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل نے مزید کہا کہ صیہونیوں کے خلاف مذکورہ کامیابی نے دشمن کے اُن تمام منصوبوں کو ناکام بنا دیا جو وہ مجرم "نتین یاہو" کی سربراہی میں حاصل کرنے کے لئے سرگرداں تھا۔ یہانتک کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کر کے بھی وحشی دشمن کو کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔

اس بیان میں فلسطین، لبنان، عراق، یمن اور اسلامی جمہوریہ ایران کے شہداء کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا گیا جنہوں نے قدس کی آزادی کی راہ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ یمنی سپریم پولیٹیکل کونسل نے کہا کہ صنعاء، فلسطین کی مکمل آزادی تک اس ملک کی ملت و مقاومت کی حمایت جاری رکھے گا۔ بیان کے آخر میں یمن نے لبنان، عراق اور اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے فلسطین کی حمایت میں کی گئی کارروائیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ کسی بھی خلاف ورزی کی صورت اور فلسطین کی حمایت میں دشمن کو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق امریکہ، قطر اور مصر کی حمایت سے تیار کردہ مجوزہ معاہدے پر اپنا باضابطہ تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کا جواب مصر اور قطر کو دے دیا گیا ہے، جو اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ فلسطینی حکام نے جواب کی تصدیق تو کر دی ہے لیکن اس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔

یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان نرم یا مکمل جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ مذاکرات کے دوران ایک نیا منصوبہ پیش کیا گیا ہے جس میں اسرائیلی افواج کے انخلاء، قیدیوں کے تبادلے، اور جنگی مراحل کی وضاحت شامل ہے۔

حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اب جنگ بندی کا انحصار اسرائیل کے فیصلے پر ہے۔

ادھر اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک متنازعہ قرارداد منظور کر لی ہے جس میں مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کو باضابطہ بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • کراچی، ایم ڈبلیو ایم کا غزہ کی حمایت میں اسرائیل کیخلاف احتجاج
  • کراچی، ایم ڈبلیو ایم کا غزہ فلسطین کی حمایت میں اسرائیل کیخلاف احتجاجی مظاہرے کا انعقاد
  • ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ: دوستوں سے شراکت یا قانونی اصولوں کی خلاف ورزی؟
  • سپریم کورٹ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • مغربی کنارے کا الحاق غیر قانونی، عالمی برادری اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرائے: پاکستان
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • ہم نے جنگبندی کے معاہدے کی تجاویز کا جواب دیدیا، حماس
  • کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی، ٹک ٹاک نے پاکستانیوں کی کروڑوں ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں