Express News:
2025-06-09@16:14:50 GMT

ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری یا جشنِ تاجپوشی؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

آج20جنوری2025کو نَو منتخب امریکی صدر، ڈونلڈ ٹرمپ، صدارت کا حلف اُٹھا رہے ہیں ۔ ٹرمپ دوسری بار امریکی صدر منتخب ہُوئے ہیں ۔ یہ کوئی منفرد اور بڑا اعزاز نہیں ہے۔ اُن سے قبل بھی کئی امریکی سیاستدان دو بار امریکی صدر منتخب ہو چکے ہیں ۔منفرد ’’اعزاز‘‘ اگر ہے تو یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے پہلے صدر ہیں جو ایک انتہائی غیر اخلاقی جرم کے سزایافتہ ہیں مگر پھر بھی صدر بنے ہیں ۔

نیویارک کے جس جج صاحب نے انھیں گھناؤنے بد اخلاقی کے جرم میں سزا سنائی تھی، انھوں نے خاص مہربانی یہ کی کہ ٹرمپ کو جیل نہیں بھیجا۔ سزائی کلنک کا ٹیکہ مگر ٹرمپ کے چہرے پر سجا رہے گا۔ ٹرمپ کے حامیوں اور حمایتیوں کو مگر اِس کی کوئی پروا نہیں ہے کہ اُن کا محبوب لیڈر کسی بد کرداری کا مرتکب ہُوا تھا۔ اِس سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ آج امریکی سماج ، سیاست اور ووٹرکی ذہنیت کس اخلاقی مقام پر کھڑی ہے ۔

آج 20جنوری کے یخ بستہ لمحات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری امریکی دارالحکومت، واشنگٹن ڈی سی،میں منعقد ہو رہی ہے۔ جتنا پُر شکوہ اور پُر دبدبہ واشنگٹن ہے، یہ تقریب بھی اُتنی ہی پُر شکوہ اور پُر جلال ہے ۔ امریکی میڈیا کے توسط سے اِس کے لیے جن تیاریوں کی گونج اور بازگشت ہمیں سنائی دے رہی ہے، اِسی سے یہی اندازے لگائے جارہے ہیں ۔ اگر یہ کہا جائے کہ ساری دُنیا کے حکمرانوں ، جملہ طاقتوروں اور میڈیا کی نظریں آج کی اِس تاریخی تقریب پر لگی ہیں تو یہ کہنا غالباً مبالغہ نہیں ہوگا ۔ راقم نے خود امریکی صدر بِل کلنٹن کی تقریبِ حلف برداری دیکھ رکھی ہے۔

اس لیے اپنے براہِ راست مشاہدے سے کہہ سکتا ہُوں کہ امریکی صدر کی تقریبِ حلف برداری واقعی معنوں میں دلنواز، پُر شکوہ اور یادگار ہوتی ہے ؛ چنانچہ کئی معتبر امریکی اور یورپی میڈیا نے بجا ہی کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کرنے کا دعوت نامہ حاصل کرنے کے لیے دُنیا کے کئی سربراہانِ مملکت ، وزرائے اعظم، ارب پتی بزنس مین،مذہبی رہنما اور سیاستدان مرے جا رہے ہیں ۔

جس سرکاری ’’پمپ اینڈ شو‘‘ کے ساتھ آج ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر کا حلف اُٹھانے جا رہے ہیں، یوںلگتا ہے جیسے یہ امریکی صدر کی تقریبِ حلف برداری نہیں بلکہ کسی شہنشاہ کی تقریبِ تاجپوشی ہے ۔آج کی عالمی سیاست و معیشت میں امریکا کو جو مرکزی اور جوہری مقام حاصل ہے، یہ کسی باجبروت شہنشاہ سے کم نہیں ہے ۔

اس لیے امریکا کے نئے ’’منتخب بادشاہ سلامت‘‘ چاہتے ہیں کہ اُن کی تاجپوشی کی پُر شکوہ تقریب کا احوال دُنیا کی اہم ترین شخصیات خود اپنی آنکھوں سے دیکھیں ۔دُنیا کے کئی صدور ، وزرائے اعظم، سیاستدانوں اور اپوزیشن لیڈروں کو خود ٹرمپ نے نجی حیثیت میں اِس تقریب میں شریک ہونے کی دعوت دی ہے ۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جاری کیے جانے والے یہ دعوت نامے محض سادہ Invitation Cardsنہیں ہیں بلکہ یہ درحقیقت ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی اور نیت کا عکس بھی ہیں ۔ مثال کے طور پر ڈونلڈ ٹرمپ نے خود فون کرکے چینی صدر ، شی جن پنگ، کو شرکت کی دعوت دی ہے ۔آج کے چینی صدر ، جو واقعی معنوں میں آج کسی بھی امریکی صدر سے طاقت و اثرو رسوخ میں کسی بھی طرح کم نہیں ہیں،نے یہ دعوت نامہ شکرئیے کے ساتھ قبول کیا ہے ۔ وہ مگر تقریب میں شریک نہیں ہو رہے ۔ اُن کی جگہ چین کا اعلیٰ سطح کا وفد یہ ذمے داری آج نبھائے گا۔

ہمارے نوجوان سیاستدان ، سابق وزیر خارجہ ، رکن قومی اسمبلی اور چیئرمین پیپلز پارٹی ، جناب بلاول بھٹو زرداری، کو بھی ڈونلڈٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کا دعوت نامہ مل چکا ہے ۔ اِس دعوت نامے کی خصوصی اہمیت اس لیے بھی ہے کہ بلاول بھٹو صاحب کے پاس آج کوئی سرکاری عہدہ بھی نہیں ہے ۔ کہا جا سکتا ہے کہ بلاول بھٹو صاحب کی نامور شہید والدہ محترمہ کو آج بھی واشنگٹن اور امریکی مقتدرہ میں جن اچھے الفاظ میں یاد کیا جاتا ہے، یہ دعوت نامہ بھی اِسی کا تسلسل ہے ۔ صدرِ مملکت ، جناب آصف علی زرداری، بھی اِس دعوت نامے پر مسرت محسوس کررہے ہوں گے ۔

ایک معروف اینکر پرسن نے اپنے ٹاک شو میں دعویٰ کیا ہے کہ وزیر داخلہ ، جناب محسن نقوی، بھی ٹرمپ کے جشنِ تاجپوشی میں شرکت کرنے جا رہے ہیں ۔ ساتھ ہی وہ امریکا میں نون لیگی حکومت کی کسی مبینہ پی آر فرم اور لابیسٹ کا بندوبست کرنے جا رہے ہیں تاکہ امریکا میں بانی پی ٹی آئی کے عشاق نے حکومت اور مقتدرہ کے خلاف جو غدر مچا رکھا ہے، اس کا اَپا ، مقابلہ اور انسداد کیا جا سکے ۔ اگر واقعی ایسا ہے تو یہ اقدام بہت پہلے کر لینا چاہیے تھا ۔ مگر پھر بھی دیر آید، درست آید!

اتوار کی صبح تک ، جب یہ سطور لکھی جارہی ہیں ، خبریں یہی ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی عظیم تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے لیے پاکستان میںاور بیرونِ پاکستان پی ٹی آئی کی کسی اہم شخصیت یا عہدیدار کو ایک بھی دعوت نامہ نہیںملا ہے ۔ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل ، جناب سلمان اکرم راجہ، نے میڈیا میں دعویٰ تو کیا ہے کہ ’’ہمارے20لوگوں کو ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری کے لیے دعوت نامے ملے ہیں۔‘‘ مگر وہ اخبار نویسوں کے استفسار کے باوجود موصوف پی ٹی آئی کے اُن20افراد کے نام بتانے سے قاصر رہے جنھیں مبینہ طور پر دعوت نامے مل چکے ہیں۔

البتہ ہمارے بعض معاصر کے توسط سے یہ خبریں سامنے ضرور آئی ہیں کہ ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری کے دوران امریکا میں پی ٹی آئی کے کئی عشاق اور Key Warriersبلاول بھٹو زرداری اور شہباز حکومت کے خلاف احتجاج کریں گے ۔ پی ٹی آئی نے مبینہ طور پر اِس ’’کام‘‘ کے لیے کچھ ٹرکوں کا بندوبست بھی کررکھا ہے جن پر حکومتِ پاکستان کے خلاف بینرز اور فلیکس لگا کر پروپیگنڈہ کیا جائے گا: چنانچہ پی ٹی آئی بارے بجا ہی کہا جاسکتا ہے: ناوک نے تیرے صَید نہ چھوڑا زمانے میں ! زخم خوردہ پی ٹی آئی کے لیے یہ مبینہ احتجاج شاید مناسب بھی ہو کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایسے دن امریکی صدارت کا تاج پہن رہے ہیں جب چار دن قبل ہی بانی پی ٹی آئی کو کرپشن کے جرم میں14سال قیدِ بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے ۔

بھارتی وزیر خارجہ، ڈاکٹر جئے شنکر، بھی ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری میں سر کے بَل شرکت کررہے ہیں ۔کئی مگر ایسے بھی عالمی رہنما ہیں جو دعوت ملنے کے باوصف تقریب میں شرکت کرنے سے محروم کر دیے گئے ہیں ۔ مثال کے طور پر برازیل کے سابق صدر Jair Bolsonaro۔ یہ صاحب، جیئر بولسونارو،آجکل زیر حراست اور زیر تفتیش ہیں ۔ ان پر کرپشن کے الزام ہیںاور بڑا الزام یہ بھی ہے کہ انھوں نے سازش کرکے حکومت اور فوج کا تختہ اُلٹنے کی ناکام کوشش کی تھی ۔اُن کا مقدمہ سننے والے جج (Alexandre de Moraes) نے حکم دیا ہے:’’ جیئر بولسوناروکو ضبط شدہ پاسپورٹ جاری نہیں کیا جا سکتا ۔

شبہ ہے کہ وہ ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے لیے امریکا جائیں گے تو وہیں رہ جائیں گے۔‘‘ اٹلی کی وزیر اعظم جورجیا میلونی، ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان، ایلسلواڈور کے صدر نایب بوکیل، ارجنٹینا کے صدر جیوئر ملی ، جاپان کے وزیر خارجہ تاکیشی وغیرہ بھی آج واشنگٹن حاضر ہوں گے ۔

سب مگر حیران ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے فرانس اور برطانیہ کے دو انتہائی دائیں بازو کے سیاستدانوں ( ایرک زمور اور نائجل فراج) کو بھی خاص طور پر خود دعوت دے کر بلایا ہے ۔ زیرک زمور اور نائجل فراج ’’صاحبان‘‘ فرانس اور برطانیہ میں تارکینِ وطن کے سخت خلاف ہیں اور دونوں اینٹی یورپی یونین بھی کہلاتے ہیں ۔ اور یہی ٹرمپ کی بھی سوچ اور پالیسی ہے ۔امریکی میڈیا نے یہ خبر بھی دی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ایجنٹوں نے تقریب میں شرکت کے ٹکٹ مہنگے داموں بھی فروخت کیے ہیں۔ اِس سے اکٹھی ہونے والی کئی ملین ڈالر کی رقم سے مذکورہ تقریب کے اخراجات نکالے جائیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حلف برداری میں شرکت کہ ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ کی تقریب ڈونلڈ ٹرمپ کی پی ٹی ا ئی کے امریکی صدر جا رہے ہیں دعوت نامے دعوت نامہ پ ر شکوہ نہیں ہے ٹرمپ کے کیا جا کے لیے ہیں ہے ہیں کہ

پڑھیں:

صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔

امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔

ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔

ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حادثے سے بال بال بچ گئے
  • ٹرمپ کی غزہ پر نظر برقرار، ایک بار پھر امریکی تحویل میں لینے کا اشارہ دے دیا
  • امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • ٹرمپ اور ایلون مسک کی دوستی ختم، امریکی صدر کی سخت نتائج کی دھمکی
  • ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو
  • صدر ٹرمپ نے لاس اینجلس میں احتجاج کے دوران نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،’ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں’
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،'ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں'