گنز بلوچستان اور پاکستان کا بالکل آخری گاؤں ہے۔ یہاں آکر ہر بندہ خودکو خوش قسمت محسوس کرتا ہے کہ وہ اتنے خوبصورت ساحلی مقام پر موجود ہے۔ یہ مقام اپنی مچھلی کے حوالے سے بھی جانا جاتا ہے اور اہم لینڈ مارک بھی ہے۔اس مقام کو سب سے پہلے پرتگالیوں نے ڈسکور کیا۔ یہ مقام اپنی ڈالفنز کے حوالے سے بھی جانا جاتا ہے۔ گنز جیوانی کے قریب ایک چھوٹا سا گاوں ہے۔یہ بنیادی طور پر مچھیروں کی بستی ہے۔ یہ قصبہ پاکستان کی آخری ساحلی پٹی جیوانی سے دس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔یہاں کے پہاڑ بھی حیران کن ہیں اور بلوچستان کے دیگر ساحلی علاقوں کی نسبت اس کا ساحل خوبصورت ترین ہے۔ یہاں کا پانی بالکل نیلا ہے اور یہ علاقہ ابھی تک سیاحوں کی بڑی تعداد سے اوجھل ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دیامر اور اس کا سیاحتی مقام بابوسر اداس، سیلاب سے ہرطرف تباہی کے مناظر
سیاحوں کی جنت کہلانے والا گلگت بلتستان کا ضلع دیامر اور اس کا سیاحتی مقام بابوسر اداس ہے۔ 4 روز قبل آنے والے سیلاب سے ہرطرف تباہی کے ایسے مناظر ہیں جو شاید پہلے کبھی نہ دیکھے ہوں۔
پیر کو تھک نالے میں آنے والے سیلاب کی تباہی کے مناظر دکھانے کے لیے جیو نیوز کی ٹیم ناران کاغان کے راستے سے ہوتی ہوئی دیامر پہنچی، لوش لال پڑی اور تھک کے مقام پر 8، 9 کلومیٹر کا سفر کبھی پیدل اور کہیں موٹر سائیکل پر طے کیا۔
وہاں پہنچے تو ایسا محسوس ہوا جیسے سیلاب گزرنے کے بعد ہر طرف تباہی ہی تباہی ہے، یوں لگا جیسے چٹانیں سڑکوں پر آگئی ہوں، سڑکیں، راستے سب ختم ہو چکے ہیں اور وہاں ہتھر ہی پتھر موجود ہیں۔
بجلی کے پول، متعدد گاڑیاں اب بھی تھک نالے کے قریب دھنسی ہوئی ہیں۔
ڈاکٹر مشعل فاطمہ اور ان کے دیور فہد اسلام کی نماز جنازہ حامد سعید کاظمی نے پڑھائی، نماز جنازہ شاہدہ اسلام میڈیکل کالج کے گراؤنڈ میں ادا کی گئی، جس میں اراکین اسمبلی، شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مقامی لوگ اور ریسکیو اہلکار دھنسی ہوئی گاڑیوں کو نکالنے میں مصروف ہیں، تباہ ہونے والی کوسٹر میں کھانے پینے کا سامان اس بات کی نشاندہی کر رہا ہے کہ سیاح کس افراتفری میں یہاں سے نکلیں ہوں گے۔
گاڑی میں پانی کی بوتلیں اور بچوں کی واکرز بھی نظر آئی، کوسٹر کا ڈرائیور اپنی گاڑی کیلئے پریشان ہے اور وہ اب بھی اسی مقام پر جیو نیوز کو نظر آیا۔
سیاحتی مقام پر موجود ہوٹل کی پارکنگ میں محفوظ رہ جانے والی کئی گاڑیاں کھڑی ہیں۔ سڑک بہہ جانے سے آمد و رفت معطل ہے اور سیاح وہاں پھنس جانے والی قیمتی گاڑیوں کیلئے پریشان ہیں۔
وہاں کچھ عینی شاہدین سے جیو نیوز سے بات چیت ہوئی انہوں نے بتایا کہ سیلاب کی نذر ہونے والے سیاحتی مقام پر عموما زیادہ رش رہتا تھا، اچانک سیلاب آنے کے وقت بھی وہاں 14، 15 گاڑیاں کھڑی تھیں۔ لوگوں نے آوازیں دی لیکن پھر بھی کچھ سیاح گاڑیوں میں بیٹھے رہے۔ کچھ لوگ لینڈ سلائیڈنگ کی ویڈیو بناتے رہے۔
وہاں واٹر اسکیمز بہہ جانے سے پینے کا پانی ناپید ہوچکا ہے، بجلی معطل ہے۔
سیاحوں کی جنت کہلانے والا یہ بابوسر اداس ہے، ویران ہے اور حکومت کی جانب سے کسی بڑے امدادی آپریشن کا منتظر ہے۔