Jasarat News:
2025-09-18@13:40:47 GMT

SOWAرہنمائوں کا مطالبہ

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

سیسی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے قائم مقام صدر جاوید عمرانی، جنرل سیکرٹری وسیم جمال و دیگر مرکزی عہدیداران عمران الدین، مجید، عروج داؤد، عامر ارشاد اور عبدالستار نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ گورننگ باڈی سیسی کے 170ویں اجلاس میں جو 31 دسمبر 2024 کو سیسی ہیڈ آفس میں منعقد ہوا تھا، اس میں سیسی افسران کے ہاؤس رینٹ کی منظوری دیتے ہوئے اس پر یکم جولائی 2022 سے عملدرآمد کی صورت میں واجبات کی ادائیگی کے لیے ایریرز کی فنانس کمیٹی سے باقاعدہ منظوری کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ ہم کمشنر سیسی میانداد راہجو، ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن اور ڈائریکٹر سی اینڈ بی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فنانس کمیٹی کا اجلاس جلد از جلد بلوایا جائے تا کہ افسران کو جلد از جلد اضافی ہاؤس رینٹ اور واجبات مل سکیں، اس مہنگائی کے دور میں سیسی کے افسران گزشتہ 2 سال سے اپنے جائز حق سے محروم ہیں۔ ساتھ ہی ہم SOWA کے پلیٹ فارم سے صوبائی وزیر محنت شاہد عبدالسلام تھیم اور ممبران گورننگ باڈی سیسی کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے گزشتہ اجلاس میں اصولی پر ہاؤس رینٹ میں اضافہ کی منظوری دی ہے امید ہے کہ فنانس کمیٹی کی سفارشات جلد تیار کرلی جائیں گئی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

کیا راول ڈیم کا پانی فلٹریشن کے بعد بھی پینے کے لیے غیر محفوظ ہے؟

کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) حکام نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا ہے کہ راول ڈیم اور سمبلی ڈیم کے پانی کا معائنہ مکمل کر لیا گیا ہے جس کے بعد راول ڈیم کے پانی کو 100 فیصد غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے جبکہ فلٹریشن کے بعد بھی 62 فیصد پانی انسانی استعمال کے لیے غیر محفوظ پایا گیا ہے۔

سینیٹ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کو سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ اسلام آباد کے فلٹریشن پلانٹس کا معائنہ مکمل کرلیا گیا ہے، راول ڈیم کے پانی کی ٹیسٹنگ کی جا چکی ہے اور یہ تمام اقدامات پینے کے پانی کی جانچ کے لیے کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں پانی کی شدید قلت: صرف پینے کا ذخیرہ بچ گیا، خریف کی فصل خطرے میں

چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہاکہ پی سی ڈبلیو آر رپورٹ کے نتائج نہایت تشویشناک ہیں، 62 فیصد پانی فلٹریشن کے بعد بھی غیر محفوظ ہے، جب سطحی پانی مکمل طور پر آلودہ ہو تو فلٹریشن اور آکسیڈائزیشن جیسے اقدامات بے معنی ہو جاتے ہیں، یہ مسئلہ انسانی صحت سے جڑا ہوا ہے اور اس میں غفلت برداشت نہیں کی جا سکتی۔

قائمہ کمیٹی نے اس بات پر بھی ناراضی ظاہر کی کہ سی ڈی اے کی رپورٹ اور زبانی پریزنٹیشن میں ہم آہنگی موجود نہیں تھی۔

شیری رحمان نے حکام پر الزام عائد کیاکہ انہوں نے اہم نکات اور اعداد و شمار کو چھپا کر رپورٹ کو یکطرفہ پیش کیا ہے، اور اراکین کو گمراہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی خاموش تماشائی نہیں بنے گی بلکہ اداروں کے کام کا آڈٹ کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کیا کوئٹہ کا پانی پینے کے لیے غیر موزوں ہے؟

چیئرمین سی ڈی اے نے وضاحت کی کہ راول ڈیم کا کنٹرول پنجاب حکومت کے پاس ہے، اور سپریم کورٹ پہلے ہی واضح ہدایات دے چکی ہے کہ پانی میں سیوریج کی ملاوٹ کو فوری طور پر روکا جائے اور پنجاب حکومت اس حوالے سے چوری اقدامات کرے لیکن تاحال اس پر مکمل عملدرآمد نہیں ہو سکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پانی غیر محفوظ راول ڈیم سینیٹ کمیٹی فلٹریشن وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • اسپین نے غزہ میں اسرائیلی جرائم کی تحقیقات کی منظوری دے دی
  • سرکاری ملازمین کیلئے پنشن کا پرانا نظام بحال
  • پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
  • آزاد کشمیر پولیس کے لیے اینٹی رائیٹ کٹس اور یونیفارم الاؤنس کی منظوری، کروڑوں روپے مختص
  • کیا راول ڈیم کا پانی فلٹریشن کے بعد بھی پینے کے لیے غیر محفوظ ہے؟
  • محکمہ خوراک کے پاس ذخیرہ ختم، بلوچستان میں گندم کا بحران شدت اختیار کر گیا
  • نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اقتصادی ترقی کو مستحکم کرنے کے لئے وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • سبزی منڈی کے تاجروں نے مارکیٹ کمیٹی تحلیل کرنے کا مطالبہ کردیا
  • حیدرآباد:کوہسار ایکشن کمیٹی کا سوسائٹی میں پانی کی فراہمی کا مطالبہ
  • چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی منظوری کے بعد ہراسمنٹ کمیٹی کا سربراہ تبدیل