سوئی سدرن، 45گیس فیلڈز سے 2کھرب کی گیس خریدنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
ایس ایس جی سی ایل کی جانب سے گیس فروخت معاہدہ نہ ہونے کے باوجود 45گیس فیلڈز سے 2کھرب 10 ارب روپے گیس خرید کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے سیل آف گڈز ایکٹ 1930 اور کانٹریکٹ ایکٹ 1872 کے تحت ہر ایک معاہدہ باضابطہ مذاکرات کے بعد کیا جائے گا۔ مالی سال 2022-23 کے دوران ایس ایس جی ایل کے ریکارڈ میں انکشاف ہوا کہ سوئی سدرن نے 45 گیس فیلڈز سے سیل ایگریمنٹ نہ ہونے کے باوجود کمپنیز سے 20 کروڑ 36 لاکھ 22 ہزار ایم ایم بی ٹی یو گیس خرید ی، جس کی مالیت 2کھرب 10ارب 96کروڑ سے زائد ہے ۔ افسران کا کہنا ہے کہ سیل ایگریمنٹ نہ ہونے کے باوجود گیس خرید نا خلاف ضابطہ ہے اور خریداری سے گیس کمپنیز سے قانونی معاملات بھی ہو سکتے ہیں۔ نومبر 2023 میں ایس ایس جی سی ایل انتظامیہ کو آگاہ کیا گیا جس پر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ نے 22 کمپنیز سے گیس خرید نے کا معاہدہ کیا ہے اور 5کمپنیز سے گیس سیل ایگریمنٹ کرنے کے لئے مذاکرات جاری ہیں، انتظامیہ کی جانب سے ریکارڈ فراہم کرنے کے بعد پتا چلا کہ ایک کھرب 13 ارب روپے کے 9معاہدے کئے گئے جبکہ مختلف36کمپنیز سے معاہدے نہیں ہو سکے اور ان کے تحت 97ارب روپے کی گیس خرید ی گئی ہے ۔ ڈیپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں ایس ایس جی سی ایل انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ معاہدوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں اور زیر التوا معاہدے کرنے کے لئے کوششیں تیز کی جائیں۔ اعلیٰ حکام نے سفارش کی ہے کہ مستقبل میں گیس سیل ایگریمنٹ کی غیر موجودگی میں کمپنیز سے گیس خرید ی نہ جائے اور زیر التواء 36 معاہدے جلد سے جلد کیے جائیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ایس ایس جی گیس خرید سے گیس
پڑھیں:
چین نے امریکی کمپنی اینوڈیا کی چِپس خریدنے پر اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندی لگادی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین کے انٹرنیٹ ریگولیٹر نے ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو امریکی کمپنی اینوڈیا (Nvidia) کی نئی اے آئی چِپس خریدنے سے روک دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن آف چائنا (سی اے سی) نے علی بابا اور بائٹ ڈانس سمیت دیگر کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اینوڈیا کی خصوصی طور پر چین کے لیے تیار کی گئی RTX Pro 6000D چپ کے آرڈرز اور ٹیسٹنگ کا عمل بند کر دیں۔ یہ ہدایت اس وقت سامنے آئی جب کئی کمپنیوں نے اس پروڈکٹ کے ہزاروں یونٹس خریدنے کا عندیہ دیا اور ٹیسٹنگ بھی شروع کر دی تھی۔
یہ پابندی اس سے پہلے لگائی گئی اینوڈیا کے H20 ماڈل پر عائد قدغن سے بھی سخت تصور کی جا رہی ہے، کیونکہ H20 بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت کے منصوبوں میں استعمال ہو رہا تھا۔ رپورٹس کے مطابق چینی حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مقامی چپ ساز ادارے اب ایسے پروسیسرز تیار کر رہے ہیں جو اینوڈیا کے ان برآمدی ماڈلز کے برابر یا بعض صورتوں میں ان سے زیادہ بہتر ہیں۔ اسی لیے چین اب اپنی کمپنیوں کو اینوڈیا پر انحصار ختم کرنے اور مکمل طور پر مقامی سیمی کنڈکٹرز پر منتقل ہونے کی طرف لے جا رہا ہے۔
انوڈیا کے چیف ایگزیکٹو جینسن ہوانگ نے لندن میں میڈیا کو بتایا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے چین میں کمپنی کے مستقبل کے حوالے سے بات کریں گے۔ واضح رہے کہ اینوڈیا نے یہ خصوصی چپس اس وقت متعارف کروائی تھیں جب سابق صدر جو بائیڈن نے کمپنی کو اپنے طاقتور ترین پروڈکٹس چین کو برآمد کرنے سے روک دیا تھا۔ اس پابندی کے بعد کمپنی نے نسبتاً کم طاقتور ماڈلز متعارف کرائے تاکہ وہ چین میں اپنا کاروبار جاری رکھ سکے۔
چینی حکام کا کہنا ہے کہ اب ہواوے اور کیمبرکون جیسی مقامی چپ ساز کمپنیاں، اس کے علاوہ بائڈو اور علی بابا جیسے بڑے ادارے، اپنی اے آئی چپ ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق چینی پروسیسرز اس سطح پر پہنچ چکے ہیں جہاں وہ امریکی ماڈلز کا متبادل بن سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدام چین کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے ذریعے وہ امریکا کے ساتھ مصنوعی ذہانت اور سیمی کنڈکٹرز کی دوڑ میں خود کفالت اور بالادستی حاصل کرنا چاہتا ہے۔