میڈیا کو پابند سلاسل ہونے نہیں دیا جائے گا،لالہ اسد پٹھان
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
سکھر (نمائندہ جسارت) سکھر یونین آف جرنلسٹس کے ذیلی یونٹ شہید بینظیر آباد یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے جرنلسٹس کنونشن منعقد ہوا جس میں سکھر یونین آف جرنلسٹس کے صدر سلیم سہتو جنرل سیکرٹری جاوید جتوئی، خازن کامران شیخ، سکھر پریس کلب کے صدر آصف ظہیر خان لودھی، جنرل سیکرٹری امداد بوزدار، و دیگر ممبران اور عہدیداران نے جبکہ میزبانی کے فرائض شہید بینظیر آباد یونین آف جرنلسٹس کے صدر منظور بگھیو ، جنرل سیکرٹری امتیاز کیریو ، فنانس سیکرٹری غلام نبی بھنبرو، غلام قادر چانڈیو اور کنونشن میں بطور مہمان خاص پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سیکرٹری فنانس لالا اسد پٹھان نے شرکت کی شہید بینظیر آباد میں منعقدہ کنونشن میں صحافیوں کی جانب سے لالا اسد پٹھان کا پرتپاک استقبال کیا گیا نوابشاہ پہنچتے ہی پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں بلاول چوک سے لیکر شاہی بگی کی سواری میں ایچ ایم خواجہ ہال تک لایا گیا جہاں ہال کے گیٹ سے فوجی بینڈ نے بینڈ باجوں کی تھاپ سے استقبال کیا۔کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے لالا اسد پٹھان نے کہا کہ میڈیا کو پابند سلاسل ہونے نہیں دیا جائے گا پی ایف یو جے آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے والی قوتوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک اس ملک کے حکمران آزادی صحافت کا سودا کرتے رہیں گے ،عام آدمی کے حقوق کا سودا کرتے رہی، گے تب تک یہ ملک ترقی نہیں کرسکتا ملک میں آزاد صحافت ہی مظلوم اور محکوم طبقوں کا آخری سہارا ہے میں اس صحافی کو صحافی نہیں مانتا جو صحافتی لبادے میں مظلوم کے مقابل طاقتور حلقوں کا حمایتی رہے تمام صحافی برادری کو اپیل کرتا ہوں مظلوم طبقات کی آواز بن جائیں ۔انہوں نے کہا کہ صحافت آزاد ہونی چاہیے تاکہ ہر گلی کوچے میں رہنے والے حقوق سے محروم ہر عام آدمی کی آواز اعلی ایوانوں تک پہنچ سکے آزاد صحافت کے لیے جتنی بھی قربانیاں دینا پڑی ہم دیں گے تاریخ گواہ ہے سندھ ہمیشہ سے مزاحمت پسندوں کا خطہ رہا ہے اور یہاں کے باضمیر لوگ کسی صورت بھی قلم کی حرمت پر کوئی آنچ برداشت نہیں کرینگے سندھ کی سرزمین سے ہمیشہ آمریت کو للکارا گیا ہے سندھ کے صحافیوں کو سچ لکھنے اور بولنے کی سزائیں دی جا رہی ہیں طاقتور قوتیں کان کھول کر سن لیں سندھ کا کوئی بھی قلم کا مزدور لاوارث نہیں ہے پی ایف یو جے کی پوری قیادت اپنے کارکنان کے ساتھ ہے، صحافی برادری سے درخواست کرتا ہوں کہ آپسی اختلاف ترک کرکے یکجہت ہوجائیں، سوشل میڈیا کا مثبت استعمال ہونا چاہیے لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے الزام تارشی کرنے اور ایجنڈا جرنلزم سے مکمل گریز کرنا چاہیے، لالا اسد پٹھان نے مزید کہا کہ سندھ میں امن امان کی صورتحال انتہائی حد تک خراب ہوچکی ہے صحافیوں سمیت ہر شہری کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی اہم ذمے داری میں شامل ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یونین ا ف جرنلسٹس کے
پڑھیں:
کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر 2025ء ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے ورنہ فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے بصورت دیگر ملک میں فوڈ سکیورٹی کے سنگین مسائل پیدا ہوں گے جنہیں سنبھالنا مشکل ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین بلاول بھٹو کی تجویز پر نوٹس لیتے ہوئے ایگریکلچرل ایمرجنسی نافذ کی اور وفاقی سطح پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس میں صوبوں کے نمائندے شامل ہیں جو موجودہ صورتحال کے حل کے لیے اقدامات کریں گے۔ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی کی ہدایت پر سندھ حکومت نے کسانوں کی امداد کے لیے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے جس کی تفصیلات اگلے ہفتے سامنے لائی جائیں گی، بلاول بھٹو زرداری کا وژن تھا کہ اقوام متحدہ کی سطح پر فلیش اپیل کی جائے اور گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جس پر سندھ سمیت تمام صوبائی حکومتوں نے اتفاق کیا۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے آغاز پر ہی سندھ حکومت نے اپنی تیاری شروع کردی تھی جس میں اولین ترجیح لوگوں کی جان بچانا، بیراجوں کو محفوظ بنانا اور بندوں کو مضبوط کرنا تھا، سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، تاہم اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ اب پانی سکھر سے کوٹھری کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں پر منتخب نمائندے اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی ٹیمیں موجود ہیں تاکہ پانی خیریت سے گزر سکے، پیش گوئی کے مطابق 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی آنے کا خدشہ تھا، اسی حساب سے صوبہ سندھ نے اپنی تیاری مکمل رکھی، اس حوالے سے ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت، لائف اسٹاک ڈپارٹمنٹ اور مقامی افراد نے بھرپور تعاون اور کردار ادا کیا جس پر ہم سب کے شکر گزار ہیں۔