WE News:
2025-04-25@10:27:07 GMT

بلوچستان میں دہشتگردی کے سبب سیاحت میں کمی واقع ہوئی؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

بلوچستان میں دہشتگردی کے سبب سیاحت میں کمی واقع ہوئی؟

پاکستان کے شمال مغرب میں واقعہ رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑا صوبہ بلوچستان گزشتہ 2 برس سے شدید دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے۔ محکمہ داخلہ بلوچستان کے اعداد شمار کے مطابق گزشتہ برس شدت پسندی کے 109 واقعات میں 300 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 600کے قریب زخمی ہوئے ۔ رواں برس بھی دہشتگردی کے واقعات کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

ناخوشگوار واقعات اور امن وامان کی مخدوش صورتحال کے سبب صوبے میں جہاں معاشی مشکلات بڑھ رہی ہیں وہیں سیا حت میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔ محکمہ سیاحت و ثقافت ذرائع کے مطابق بلو چستان میں گزشتہ برس سیاحت کی شرح گزشتہ برسوں کی نسبت 30 فیصد تک کم رہی۔

وی نیوز سے بات کر تے ہوئے کوئٹہ کے مقامی سیا ح اویس خان بتاتے ہیں کہ آج سے چند برس قبل میں اپنی موٹر سائیکل پر اکثر اوقات سولو ٹریولنگ کیا کرتا تھا اپنی اس ٹریولنگ کے دوران میں نے بلوچستان کا ہر علاقہ بہت نزدیک سے دیکھا یہاں بسنے والے لوگ انتہائی مہمان نواز اور خوش اخلاق ہیں لیکن حال ہی میں دہشتگردی کے بڑھتے واقعے کے سبب اب اندرون بلوچستان گھومنا ایک خواب ہوگیا ہے، اکثر یہ خبریں سوشل میڈیا پر دیکھنے کو ملتی ہیں کہ قومی شاہراہوں پر شرپسند عناصر ناکہ لگا کہ لوگوں کو بربریت کا نشانہ بناتے ہیں جس کی وجہ سے اب روڈ ٹریولنگ کرنے سے ڈر لگتا ہے، اگر حکومت صوبے میں امن و مان کی صورتحال بہتر بنا دے تو صوبے میں اتنا ٹورازم ہو کہ عوام کو سرحدی تجارت کی ضرورت ہی پیش نہیں آئے گی۔

مزید پڑھیں: جنگلی ڈرائی فروٹ جو صرف بلوچستان میں کھایا جاتا ہے

دوسری جانب وی نیوز سے بات کرتے ہوئے زیارت کے مقامی تاجر نجیب خان بتاتے ہیں کہ گزشتہ برس کشیدہ حالات کی وجہ سے زیارت میں سیاحوں کی آمد بہت کم رہی جس کی وجہ سے کاروبار نہ ہونے کے برابر تھا، ماضی میں سیا ح بڑی تعداد میں وادی زیارت کا رخ کر تے تھے جس سے یہاں بسنے والے لوگوں کا گھر چلتا تھا لیکن امن و امان کی صورتحال کے باعث اب ٹورازم کم ہوگیا ہے اور اگر صورتحال یہی رہی تو زیارت کے لوگ نان شبینہ کے محتاج ہو جائیں گے۔

بلوچستان میں کون کون سے سیاحت کے مقامات موجود ہیں؟

بات کی اگر صوبے کے سیاحتی مقامات کی تو سب سے پہلے وادی زیارت کا نام ذہن میں آتا ہے جہاں دنیا کا دوسرا بڑا جونیپر جنگل موجود ہے اس کے علاوہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی آخری رہائشگاہ قائد اعظم ریزیڈنسی کے نام سے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے، اس کے علاوہ پشتون آبادی پر محیط مختلف اضلاع کے سنگلاخ پہاڑ منفرد ثقافت، روایتی پکوان اور مہمان نوازی سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتی تھی بات کریں اگر بلوچ آبادی والے اضلاع کی تو دریائے بولان کے کنارے واقع مختلف پکنک پوائنٹ جن میں پیر غائب سمیت دیگر شامل ہیں بھی لوگوں کے لیے جنت نما نظارے لیے موجود تھی۔

مزید پڑھیں: حکومت بلوچستان کا ہڑتالی ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کا اعلان

ضلع خضدار بھی قدرتی حسن سے کسی سے کم نہ تھا، یہاں واقعہ ملا چٹوک اور چارو مچھی کا شفاف پانی روح کو تازگی دیتا تھا اس کے علاوہ بلوچستان کا ساحل اپنے اندر ایسی جاذبیت رکھتا تھا کہ ہر آنے والے کو اپنے سحر میں جکڑ لیتے تھے لیکن ان خوبصورت نظاروں سے ہر گزرتے سال کے ساتھ لوگ محروم ہوتے جا رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان سیاحت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان سیاحت گزشتہ برس

پڑھیں:

ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 34.37 فیصد بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2025 کے دوران جولائی تا مارچ پاکستان کی 9 ممالک افغانستان، چین، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھارت، ایران، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ کو برآمدات کی مالیت 3.26 فیصد اضافے کے ساتھ 3.420 ارب ڈالر رہی۔ اسلام ٹائمز۔ مالی سال 2025 کے پہلے 9 ماہ کے دوران پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 34.37 فیصد بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا جو ایک سال قبل 6.301 ارب ڈالر تھا۔ نجی ٹی وی کے مطابق حالیہ علاقائی سیاسی تبدیلیوں کی وجہ سے بنگلہ دیش، افغانستان اور سری لنکا کو برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، تاہم، حالیہ برسوں میں ان ممالک کے ساتھ پاکستان کی تجارت کو نمایاں دھچکے کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کی وجہ ناسازگار حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی مشکلات ہیں۔

اس پیش رفت کے باوجود علاقائی ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ گیا ہے جس کی بنیادی وجہ زیر غور مہینوں کے دوران چین، بھارت اور بنگلہ دیش سے زیادہ درآمدات ہیں۔ مالی سال 2024 میں تجارتی خسارہ 9.506 ارب ڈالر رہا جو گزشتہ سال کے 6.382 ارب ڈالر کے مقابلے میں 49 فیصد زیادہ ہے۔ جولائی تا مارچ مالی سال 2025 کے دوران افغانستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کو پاکستان کی برآمدات میں زبردست اضافہ دیکھا گیا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے کے دوران دیگر ممالک خصوصاً چین کو برآمدات میں کمی کا سلسلہ جاری رہا۔ مالی سال 2025 کے دوران جولائی تا مارچ پاکستان کی 9 ممالک افغانستان، چین، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھارت، ایران، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ کو برآمدات کی مالیت 3.26 فیصد اضافے کے ساتھ 3.420 ارب ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 3.312 ارب ڈالر تھی۔

اس کے برعکس مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں درآمدات 23.65 فیصد اضافے کے ساتھ 11.887 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 9.613 ارب ڈالر تھیں۔ مزید تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں چین سے درآمدات 23.69 فیصد اضافے کے ساتھ 11.582 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 9.363 ارب ڈالر تھیں۔
مالی سال 2024 میں چین سے درآمدات 13.506 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے 9.662 ارب ڈالر کے مقابلے میں 39.78 فیصد زیادہ ہیں۔

خطے میں زیادہ تر درآمدات چین سے حاصل کی جاتی ہیں، اس کے بعد جزوی طور پر بھارت اور بنگلہ دیش ہیں۔ مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں چین کو پاکستان کی برآمدات 12.36 فیصد کم ہو کر 1.878 ارب ڈالر رہ گئیں جو گزشتہ مالی سال کے انہی مہینوں میں 2.143 ارب ڈالر تھیں۔ مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں بھارت سے درآمدات 12.72 فیصد اضافے کے ساتھ 17کروڑ 63 لاکھ 10 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال 15 کروڑ 64لاکھ 20 ہزار ڈالر تھیں۔

مالی سال 2024 میں بھارت سے درآمدات 8.866 فیصد اضافے کے ساتھ 20 کروڑ 68 لاکھ 90 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 19 کروڑ 40 ہزار ڈالر تھیں۔ دریں اثنا مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں بھارت کو برآمدات 4 لاکھ 10 ہزار ڈالر رہیں جو گزشتہ سال 12 لاکھ 30 ہزار ڈالر تھیں۔ مالی سال 24 میں بھارت کو برآمدات 36لاکھ69 ہزار ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 3 لاکھ 29 ہزار ڈالر تھیں۔

مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں افغانستان کو برآمدات 64.48 فیصد اضافے کے ساتھ 62 کروڑ 32 لاکھ 80 ہزار ڈالر رہیں جو گزشتہ سال 37کروڑ 89لاکھ20 ہزار ڈالر تھیں، مالی سال 2024 کے 9 ماہ کے 64لاکھ 40 ڈالر کے مقابلے میں 212 فیصد اضافے کے ساتھ برآمدات 2 کروڑ 13 لاکھ ڈالر رہیں، طورخم بارڈر اسٹیشن تقریباً 27 روز تک بند رہا جس کی وجہ سے افغانستان کو درآمدات اور برآمدات متاثر ہوئیں۔

رواں مالی سال میں افغانستان کو پاکستان کی اہم برآمدات میں چینی بھی شامل ہے، پاکستان نے گزشتہ 4 ماہ کے دوران 7 لاکھ ٹن سے زائد چینی برآمد کی جس میں سے زیادہ تر افغانستان کو برآمد کی گئی۔ ایران کے ساتھ تجارت کے کوئی اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں کیونکہ زیادہ تر تجارت غیر رسمی چینلز کے ذریعے کی جاتی ہے، تاہم پاکستان نے بلوچستان کی غیر محفوظ سرحد کے ذریعے ایرانی پیٹرولیم مصنوعات اور ایل پی جی کی بڑھتی ہوئی اسمگلنگ کے پیش نظر سرحد تجارت کا انتخاب کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بنوں :تھانہ کینٹ کی حدود میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکہ ،2 پولیس اہلکار زخمی
  • غزہ، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 50 فلسطینی شہید
  • پاک بھارت کشیدگی، سابق سفیر عبدالباسط نے بلوچستان میں دہشتگردی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج : 100 انڈیکس میں 1553 پوائنٹس کی کمی
  • بھارت: حملے کے بعد سیاحوں کا کشمیر سے تیزی سے انخلا
  • مریم نواز کے بیٹے جنید کی شادی کی ناکام کیوں ہوئی؟ شادی میں فوٹوگرافی کرنے والے عرفان احسن نے تقریب کا آنکھوں دیکھا حال سنا دیا 
  • ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 34.37 فیصد بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • منشیات کی قطر، سعودی عرب اور دبئی  اسمگلنگ کی کوششیں ناکام؛ ملزمان گرفتار
  • کے پی: ڈپٹی ڈائریکٹر ٹورازم اتھارٹی کو عہدے پر بحال کرنے کی سفارش
  • چین کی بجلی پیدا کرنے کی نصب شدہ صلاحیت میں 14.6 فیصد اضافہ