بلوچستان میں دہشتگردی کے سبب سیاحت میں کمی واقع ہوئی؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پاکستان کے شمال مغرب میں واقعہ رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑا صوبہ بلوچستان گزشتہ 2 برس سے شدید دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے۔ محکمہ داخلہ بلوچستان کے اعداد شمار کے مطابق گزشتہ برس شدت پسندی کے 109 واقعات میں 300 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 600کے قریب زخمی ہوئے ۔ رواں برس بھی دہشتگردی کے واقعات کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
ناخوشگوار واقعات اور امن وامان کی مخدوش صورتحال کے سبب صوبے میں جہاں معاشی مشکلات بڑھ رہی ہیں وہیں سیا حت میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔ محکمہ سیاحت و ثقافت ذرائع کے مطابق بلو چستان میں گزشتہ برس سیاحت کی شرح گزشتہ برسوں کی نسبت 30 فیصد تک کم رہی۔
وی نیوز سے بات کر تے ہوئے کوئٹہ کے مقامی سیا ح اویس خان بتاتے ہیں کہ آج سے چند برس قبل میں اپنی موٹر سائیکل پر اکثر اوقات سولو ٹریولنگ کیا کرتا تھا اپنی اس ٹریولنگ کے دوران میں نے بلوچستان کا ہر علاقہ بہت نزدیک سے دیکھا یہاں بسنے والے لوگ انتہائی مہمان نواز اور خوش اخلاق ہیں لیکن حال ہی میں دہشتگردی کے بڑھتے واقعے کے سبب اب اندرون بلوچستان گھومنا ایک خواب ہوگیا ہے، اکثر یہ خبریں سوشل میڈیا پر دیکھنے کو ملتی ہیں کہ قومی شاہراہوں پر شرپسند عناصر ناکہ لگا کہ لوگوں کو بربریت کا نشانہ بناتے ہیں جس کی وجہ سے اب روڈ ٹریولنگ کرنے سے ڈر لگتا ہے، اگر حکومت صوبے میں امن و مان کی صورتحال بہتر بنا دے تو صوبے میں اتنا ٹورازم ہو کہ عوام کو سرحدی تجارت کی ضرورت ہی پیش نہیں آئے گی۔
مزید پڑھیں: جنگلی ڈرائی فروٹ جو صرف بلوچستان میں کھایا جاتا ہے
دوسری جانب وی نیوز سے بات کرتے ہوئے زیارت کے مقامی تاجر نجیب خان بتاتے ہیں کہ گزشتہ برس کشیدہ حالات کی وجہ سے زیارت میں سیاحوں کی آمد بہت کم رہی جس کی وجہ سے کاروبار نہ ہونے کے برابر تھا، ماضی میں سیا ح بڑی تعداد میں وادی زیارت کا رخ کر تے تھے جس سے یہاں بسنے والے لوگوں کا گھر چلتا تھا لیکن امن و امان کی صورتحال کے باعث اب ٹورازم کم ہوگیا ہے اور اگر صورتحال یہی رہی تو زیارت کے لوگ نان شبینہ کے محتاج ہو جائیں گے۔
بات کی اگر صوبے کے سیاحتی مقامات کی تو سب سے پہلے وادی زیارت کا نام ذہن میں آتا ہے جہاں دنیا کا دوسرا بڑا جونیپر جنگل موجود ہے اس کے علاوہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی آخری رہائشگاہ قائد اعظم ریزیڈنسی کے نام سے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے، اس کے علاوہ پشتون آبادی پر محیط مختلف اضلاع کے سنگلاخ پہاڑ منفرد ثقافت، روایتی پکوان اور مہمان نوازی سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتی تھی بات کریں اگر بلوچ آبادی والے اضلاع کی تو دریائے بولان کے کنارے واقع مختلف پکنک پوائنٹ جن میں پیر غائب سمیت دیگر شامل ہیں بھی لوگوں کے لیے جنت نما نظارے لیے موجود تھی۔
مزید پڑھیں: حکومت بلوچستان کا ہڑتالی ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کا اعلان
ضلع خضدار بھی قدرتی حسن سے کسی سے کم نہ تھا، یہاں واقعہ ملا چٹوک اور چارو مچھی کا شفاف پانی روح کو تازگی دیتا تھا اس کے علاوہ بلوچستان کا ساحل اپنے اندر ایسی جاذبیت رکھتا تھا کہ ہر آنے والے کو اپنے سحر میں جکڑ لیتے تھے لیکن ان خوبصورت نظاروں سے ہر گزرتے سال کے ساتھ لوگ محروم ہوتے جا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان سیاحت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان سیاحت گزشتہ برس
پڑھیں:
کے پی کو 700 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف ملے، وہ کہاں گئے؟ گورنر
فیصل کریم کنڈی نے وزیرستان میں ڈرون حملے پر اداروں کو مورد الزام ٹھہرانے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ بعد میں یہ الزامات غلط ثابت ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کے پی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کرپشن اور بے امنی سمیت دیگر مسائل پر سوالات اٹھا دیے۔ عید کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے قوم اور افواج پاکستان کو عید کی مبارک باد دی اور ساتھ ہی انہوں نے صوبائی حکومت، تحریک انصاف اور سابقہ حکومتی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے سرحدوں اور چیک پوسٹوں پر تعینات سپاہیوں کو عید کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان شہداء کو بھی سلام پیش کرتے ہیں، جنہوں نے 78 گھنٹوں میں دشمن کو سبق سکھایا۔ جو فوج بھارت کو 78 گھنٹوں میں ہرا سکتی ہے، اس کے لیے دہشتگرد کوئی چیلنج نہیں، صرف اجتماعی نقصان سے بچنے کے لیے احتیاط کی جا رہی ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے وزیرستان میں ڈرون حملے پر اداروں کو مورد الزام ٹھہرانے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ بعد میں یہ الزامات غلط ثابت ہوئے۔ صوبائی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 700 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف ملے، وہ کہاں گئے؟ اسی طرح اسپتالوں، گندم اور ٹی ایم ایز میں لوٹ مار کی گئی۔ مخصوص لابیوں سے ڈیل کے ذریعے بلوں کی منظوری ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ صوبے میں کوئی میگا پراجیکٹ نہیں بتا سکتے، مگر کرپشن میں میگا ریکارڈ قائم کر لیے گئے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ چشمہ لفٹ کینال اور ڈی آئی خان انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا جلد افتتاح ہوگا، اگرچہ صوبائی حکومت اس میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے اپوزیشن کو فنڈز نہ ملنے اور مخصوص نشستوں کے عدالتی فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ فیصلہ اپوزیشن کے حق میں آئے گا۔ عمران خان اور تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ جرات کریں اسلام آباد میں مارچ کریں، خانہ بدوش کے پی ہاؤس میں چھپنے کے بجائے عوام کا سامنا کریں۔