شتروگن سنہا کو سیف علی خان اور کرینہ کپور کی تصویر شیئر کرنے پر شدید تنقید کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
بالی ووڈ کے سینئر اداکار شتروگھن حملے میں زخمی ہونے والے سنہا سیف علی خان اور ان کی اہلیہ کرینہ کپور کی آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) سے بنائی گئی تصویر پوسٹ کرنے پر تنقید کی زد میں آگئے۔
سیف علی خان سے اظہار ہمدردی اور ان کی صحتیابی کی دعا کیلئے بالی ووڈ کے فنکاروں کی جانب سے پیغامات کا سلسلہ جاری ہے فلمی شخصیات کی جانب سے سیف پر حملے کی مذمت کی جا رہی ہے تاہم ایسے میں شتروگن سنہا کو اس حملے کی مذمت کے دوران پوسٹ کی گئی تصویر پر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
شتروگن سنہا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر سیف علی خان پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ الزامات لگانے کا سلسلہ بند کریں کیونکہ پولیس اس معاملے میں اچھا کام کر رہی ہے۔
ایکس پر اپنے پیغام میں انہوں نے سیف اور کرینہ کی ایک اے آئی تصویر بھی شیئر کی، جس میں سیف کو اسپتال کے بستر پر دکھایا گیا تھا۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین نے شدید اعتراض کیا اور سینئر اداکار کو تنقید کا نشانہ بنا ڈالا، جس کے بعد شتروگن سنہا کو وہ تصویر ڈیلیٹ کرنا پڑ گئی۔
واضح رہے کہ سیف علی خان پر حملے کے الزام میں گرفتار ملزم نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے اور اسے کل عدالت میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شتروگن سنہا سیف علی خان
پڑھیں:
بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو ایک مشکل کا سامنا
ڈھاکا:بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو ایک اور مشکل کا سامنا ہے جہاں کریمنل انوسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) نے انہیں بغاوت کیس میں مفرور قرار دیتے ہوئے اخباروں میں نوٹس جاری کردیا ہے۔
بنگلہ دیش کے میڈیا کے مطابق سی آئی ڈی نے بغاوت کیس میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور 260 دیگر کو مفرور قرار دیا گیا ہے اور تمام افراد کے خلاف نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔
اسپیشل سپرنٹنڈنٹ سی آئی ڈی جسیم الدین خان کے دستخط سے جاری نوٹس میں کہا گیا کہ ڈھاکا میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کورٹ نے یہ حکم جاری کردیا ہے۔
ڈھاکا میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کورٹ 17 کے جج عارف الاسلام نے شیخ حسینہ اور دیگر 260 افراد کو مفرور قرار دیا ہے اور نوٹس باقاعدہ طور پر نوٹس شائع کرنے کا حکم دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ واجد اور دیگر کے خلاف نوٹس انگریزی اور بنگالی زبان کے اخباروں میں شائع کیا گیا ہے۔
نوٹس کی منظوری بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ نے کریمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 196 کے تحت دے دی ہے اور سی آئی ڈی نے بغاوت کیس میں تفتیش شروع کردی ہے۔
بنگلہ دیشی میڈیا نے بتایا کہ سی آئی ڈی نے تفتیش کے دوران آن لائن پلیٹ فارم جوئے بنگلہ بریگیڈ کے ذریعے ملک کے اندر اور بیرون ملک بغاوت سے متعلق سرگرمیوں کے ثبوت جمع کیے ہیں، جس کا مقصد حکومت کا خاتمہ تھا۔
سی آئی ڈی نے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، سرورس او سوشل میڈیا سے جمع کیے گئے مواد کی فرانزک تجزیے کے بعد تفتیش مکمل کرکے شیخ حسینہ واجد سمیت 286 افراد کے خلاف چارج شیٹ جمع کرادی ہے۔
یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد 2024 میں طلبہ کی جانب سے ملک گیر احتجاج کے بعد ملک سے فرار ہو کربھارت پہنچ گئی تھیں جہاں وہ اس وقت مقیم ہیں جبکہ بنگلہ دیش میں ان کے خلاف بغاوت سمیت مختلف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔