تیسری عالمی جنگ نہیں ہونے دوں گا: ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
دوسری مدت کے لیے امریکا کے صدر منتخب ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ میں تیسری عالمی جنگ روکنے کے لیے اپنی پوری توانائی صرف کردوں گا۔ دنیا کو امن کی ضرورت ہے۔ اگر کوئی ملک امریکی سرحدوں پر حملہ کرنے کا سوچے تو ایسا بھی کرنے نہیں دیا جائے گا۔
دوسری مدت کے لیے امریکی صدر کا حلف اٹھانے سے چند گھنٹے قبل واشنگٹن میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا پر کسی بھی نوعیت کا حملہ کسی حال میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ دنیا کو امن کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے امریکا اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ عالمی معیشت کے لیے بہت سی مشکلات موجود ہیں۔ سیاسی سطح پر تفریق اور انتشار نمایاں ہے۔ اسٹریٹجک معاملات بھی انتہائی نوعیت کی پیچیدگیوں سے دوچار ہیں۔ ایسے میں کسی نئی جنگ کی کوئی گنجائش نہیں۔ لازم ہے کہ جو کچھ بھی کیا جائے بہت سوچ سمجھ کر کیا جائے۔
’’میک امریکا گریٹ اگین وکٹری ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ دنیا الجھی ہوئی ہے۔ اِسے مزید الجھنے سے بچانا ہے۔ کوشش کی جانی چاہیے کہ دنیا کے مسائل حل ہوں اور اُن میں اضافہ نہ ہو۔
ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا کے لیے سب سے بڑی ترجیح اُس کی اپنی ترقی اور خوش حالی ہے۔ اور اپنی سلامتی یقینی بنانے کے معاملے میں بھی امریکا غفلت یا سُستی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ کسی بھی ملک کو اس خوش فہمی میں میں مبتلا نہیں
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے
پڑھیں:
ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ درآمدی اشیا پر ٹیرف 145 فیصد سے کم ہوں گے، تاہم فی الحال ’ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ چین سے آنے والی اشیا پر لگایا جانے والا اضافی ٹیرف کافی حد تک کم ہو جائے گا، لیکن یہ صفر نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
چینی برآمدات پر ٹرمپ کا یہ تبصرہ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ کے بیان کے جواب میں تھا، جن کا کہنا تھا کہ ٹیرف میں غیر معمولی اضافہ ناپائیدار ہے۔
اسکاٹ بیسنٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ میں ’ڈی اسیلیشن‘ کی توقع رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر 145 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کیا ہے، جس کا جواب چین نے امریکی اشیا پر 125 فیصد ٹیرف عائد کرکے دیا ہے۔
امریکا اور چین کے درمیان اس ٹیرف وار کے چلتے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے درجنوں ممالک پر محصولات عائد کرنے کے نتیجے میں اسٹاک مارکیٹ ٹھوکر کھا گئی ہے اور امریکی قرضوں پر سود کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
سرمایہ کار سست اقتصادی ترقی اور افراط زر کے بلند دباؤ سے پریشان ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان
ٹرمپ نے گزشتہ روز سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے سربراہ کے طور پر پال اٹکنز کی رسم حلف برداری کے بعد صحافیوں کو دیے گئے تبصروں میں اسٹاک مارکیٹ میں اضافے کا اعتراف کیا۔
چینی صدر کے ساتھ ہارڈ بال نہیں کھیلیں گے
تاہم، ٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کرنے سے گریز کیا کہ آیا وہ بھی سوچتے ہیں کہ چین کے ساتھ صورتحال غیر پائیدار ہے، جیسا کہ بیسنٹ کا کہنا ہے۔
چینی مصنوعات پر غیر معمولی اضافے کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ہارڈ بال نہیں کھیلیں گے۔
امریکی صدر نے کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ حتمی ٹیرف کی شرح موجودہ 145 فیصد سے کافی حد تک نیچے آئے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹاک مارکیٹ امریکا ٹیرف چین چینی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ