وزیراعظم نے اپوزیشن کے منہ میں گیدڑ کی زبان ڈال دی، وزیرقانون
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اپوزیشن کے منہ میں گیدڑ کی زبان ڈال دی ہے، اس لیے اپوزیشن ’اووو‘ کرکے اپنی لابیز میں چلی جاتی ہے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرقانون اعظم نذیر تارڈ نے کہا کہ اپوزیشن جب بول رہی ہوتی ہے تو حکومتی بینچز پر مکمل خاموشی ہوتی ہے لیکن جب حکومتی بینچز سے وزرا یا لیڈر آف دی ہاؤس کھڑے ہوتے ہیں تو اپوزیشن کا رویہ قابل افسوس ہوتا ہے، اپوزیشن والے اپنے لیڈر کی کرتوتوں کو چھپانے کے لیے کیا کیا کررہے ہیں، آج لیڈر آف اپوزیشن نے ملک کی معاشی ترقی کی پروان کو گیدڑ سے تشبیہہ دی، وزیرقانون نے چیئرمین سینیٹ سے اپیل کی اپوزیشن لیڈر کے یہ الفاظ حذف کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو خراج تحسین کیوں پیش کیا؟
وزیرقانون نے کہا کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اپوزیشن کے منہ میں گیدڑ کی زبان ڈال دی ہے اور یہ سارے مل کے اووو کرکے واپس گئے ہیں اپنی لابی میں۔
انہوں نے کہا کہ بات ہوئی 190 ملین پاؤنڈ کی تو میں کہوں گا کہ ہمیں عدالتی یا سیاسی معاملات میں، اپنے گناہوں کو، چوریوں کو یا ڈاکوں کو چھپانے کے لیے سیرت النبیﷺ کو سامنے نہیں لے کے آنا، اتنی پاک ہستیوں اور اپنے دین کو اپنی سیاست کے لیے شیلڈ نہیں کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس نیب نے بنایا، یہ انکوائری شہزاد اکبر کی درخواست پر حسن نواز کے خلاف ہوئی تھی، حسین نواز اپنی رسیدیں دے کے باعزت بری ہوگئے اور اس گڑھے میں یہ خود گرپڑے، این سی اے نے جو رقم بھیجی وہ اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ نمبر1 میں آنی تھی، یہ اس وقت 59 ارب روپیہ تھا۔
’یہ ایگریمنٹ حکومت پاکستان اور این سی اے کے درمیان تھا، حکومت اور این سی اے نے ڈیل کی کہ وہ پیسے حکومت کے خزانے میں بھیجنے کے بجائے ملک ریاض کے جرمانے کے اکاؤنٹ میں جمع کروائے جائیں جو انہیں سپریم کورٹ نے کیا تھا۔‘
یہ بھی پڑھیں: جمہوری نظام کا مقصد عوام کی فلاح و بہبود ہے، وزیر قانون
وزیرقانون نے کہا کہ پی ڈی ایم دور میں سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی کہ یہ پیسہ تو ملک کے خزانے میں آنا تھا، یہ پاکستان سے لوٹ کر باہر لے جایا گیا تھا، تو سپریم کورٹ نے پیسہ اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں جمع کروایا، یہ اوپن اینڈ شٹ کیس تھا۔
رہنما پی ٹی آئی اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر کے حوالے سے گفتگو میں وزیرقانون نے کہا کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوئے، جس پر عملدرآمد نہیں ہورہا لیکن وہ افسوس کے ساتھ یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ جب پی ٹی آئی دور حکومت میں رانا ثنااللہ یا سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوتے تھے، تو انہیں ہاؤس میں نہیں لایا جاتا تھا، ہم اس پر بات کرتے تھے تو یہ ڈیسک بجاتے تھے، پھربھی ہم اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عمل درآمد کا کہیں گے۔۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
190 ملین پاؤنڈز we news احتجاج اعظم نذیر تارڑ تحریک انصاف حسن نواز سینیٹ شہباز شریف قومی اسمبلی وزیرقانون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 190 ملین پاؤنڈز اعظم نذیر تارڑ تحریک انصاف حسن نواز سینیٹ شہباز شریف قومی اسمبلی کے پروڈکشن ا رڈر نے اپوزیشن نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
تنزانیہ میں صدارتی انتخابات کے خلاف پُرتشدد مظاہرے، ہلاکتیں 700 تک پہنچ گئیں
تنزانیہ میں متنازع صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے شدت اختیار کر گئے، جن میں ہلاکتوں کی تعداد 700 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور امن و امان مکمل طور پر بگڑ چکا ہے۔
اپوزیشن جماعت کے ترجمان کے مطابق صرف دارالسلام میں 350 اور موانزا میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ترجمان نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار پارٹی کارکنوں نے اسپتالوں اور طبی مراکز سے جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر مرتب کیے ہیں۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ مصدقہ معلومات کے مطابق کم از کم 100 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اصل تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
بڑھتی ہوئی بدامنی کے باعث ملک بھر میں فوج تعینات کردی گئی ہے، جب کہ انٹرنیٹ سروس بند اور کرفیو نافذ ہے۔ کئی شہروں میں احتجاج تشدد میں بدل گیا، مشتعل مظاہرین نے دارالسلام ایئرپورٹ پر دھاوا بول دیا، بسوں، پیٹرول پمپس اور پولیس اسٹیشنز کو آگ لگا دی اور متعدد پولنگ مراکز تباہ کر دیے۔
بحران کی جڑ حالیہ صدارتی انتخابات ہیں جن میں صدر سامیہ سُلوحو حسن نے 96.99 فیصد ووٹ حاصل کیے، جب کہ دو بڑی اپوزیشن جماعتوں کے امیدواروں کو انتخابی دوڑ سے قبل ہی نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
اپوزیشن جماعتوں نے نتائج کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات “جمہوریت پر کھلا حملہ” اور “عوامی مینڈیٹ کی توہین” ہیں۔
تنزانیہ میں اس وقت نہ صرف سیاسی بلکہ انسانی حقوق کا بحران بھی گہرا ہوتا جا رہا ہے، اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔