وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اپوزیشن کے منہ میں گیدڑ کی زبان ڈال دی ہے، اس لیے اپوزیشن ’اووو‘ کرکے اپنی لابیز میں چلی جاتی ہے۔

سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرقانون اعظم نذیر تارڈ نے کہا کہ اپوزیشن جب بول رہی ہوتی ہے تو حکومتی بینچز پر مکمل خاموشی ہوتی ہے لیکن جب حکومتی بینچز سے وزرا یا لیڈر آف دی ہاؤس کھڑے ہوتے ہیں تو اپوزیشن کا رویہ قابل افسوس ہوتا ہے، اپوزیشن والے اپنے لیڈر کی کرتوتوں کو چھپانے کے لیے کیا کیا کررہے ہیں، آج لیڈر آف اپوزیشن نے ملک کی معاشی ترقی کی پروان کو گیدڑ سے تشبیہہ دی، وزیرقانون نے چیئرمین سینیٹ سے اپیل کی اپوزیشن لیڈر کے یہ الفاظ حذف کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو خراج تحسین کیوں پیش کیا؟

وزیرقانون نے کہا کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اپوزیشن کے منہ میں گیدڑ کی زبان ڈال دی ہے اور یہ سارے مل کے اووو کرکے واپس گئے ہیں اپنی لابی میں۔

انہوں نے کہا کہ بات ہوئی 190 ملین پاؤنڈ کی تو میں کہوں گا کہ ہمیں عدالتی یا سیاسی معاملات میں، اپنے گناہوں کو، چوریوں کو یا ڈاکوں کو چھپانے کے لیے سیرت النبیﷺ کو سامنے نہیں لے کے آنا، اتنی پاک ہستیوں اور اپنے دین کو اپنی سیاست کے لیے شیلڈ نہیں کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس نیب نے بنایا، یہ انکوائری شہزاد اکبر کی درخواست پر حسن نواز کے خلاف ہوئی تھی، حسین نواز اپنی رسیدیں دے کے باعزت بری ہوگئے اور اس گڑھے میں یہ خود گرپڑے، این سی اے نے جو رقم بھیجی وہ اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ نمبر1 میں آنی تھی، یہ اس وقت 59 ارب روپیہ تھا۔

’یہ ایگریمنٹ حکومت پاکستان اور این سی اے کے درمیان تھا، حکومت اور این سی اے نے ڈیل کی کہ وہ پیسے حکومت کے خزانے میں بھیجنے کے بجائے ملک ریاض کے جرمانے کے اکاؤنٹ میں جمع کروائے جائیں جو انہیں سپریم کورٹ نے کیا تھا۔‘

یہ بھی پڑھیں: جمہوری نظام کا مقصد عوام کی فلاح و بہبود ہے، وزیر قانون

وزیرقانون نے کہا کہ پی ڈی ایم دور میں سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی کہ یہ پیسہ تو ملک کے خزانے میں آنا تھا، یہ پاکستان سے لوٹ کر باہر لے جایا گیا تھا، تو سپریم کورٹ نے پیسہ اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں جمع کروایا، یہ اوپن اینڈ شٹ کیس تھا۔

رہنما پی ٹی آئی اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر کے حوالے سے گفتگو میں وزیرقانون نے کہا کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوئے، جس پر عملدرآمد نہیں ہورہا لیکن وہ افسوس کے ساتھ یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ جب پی ٹی آئی دور حکومت میں رانا ثنااللہ یا سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوتے تھے، تو انہیں ہاؤس میں نہیں لایا جاتا تھا، ہم اس پر بات کرتے تھے تو یہ ڈیسک بجاتے تھے، پھربھی ہم اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عمل درآمد کا کہیں گے۔۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

190 ملین پاؤنڈز we news احتجاج اعظم نذیر تارڑ تحریک انصاف حسن نواز سینیٹ شہباز شریف قومی اسمبلی وزیرقانون.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 190 ملین پاؤنڈز اعظم نذیر تارڑ تحریک انصاف حسن نواز سینیٹ شہباز شریف قومی اسمبلی کے پروڈکشن ا رڈر نے اپوزیشن نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

وزیر اعظم شہباز شریف کی امریکی صدر سے 25 ستمبر کو ملاقات کا امکان

وزیراعظم شہبازشریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے رواں ماہ 25 ستمبر کو ملاقات کا امکان ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے دورہ اقوام متحدہ کے دوران صدرٹرمپ سے ملاقات ہوسکتی ہے ۔ذرائع کے مطابق ملاقات قطر اور سعودی عرب کی مشاورت، تائید اور حمایت سےہوگی، ایجنڈے میں قطر پر اسرائیلی حملوں کے اثرات پربات ہوگی۔ ملاقات کے دوران پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں اورپاک بھارت صورتحال زیربحث آئیں گے۔پاکستا نی سفارتخانے نے ممکنہ ملاقات پر تبصرے یا تردید سے گریز کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ’’پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات نئی بلندیوں کی جانب‘‘ وزیراعظم کا ولی عہد سے اظہارِ تشکر
  • جنوبی کوریا: کرپشن کیس میں اپوزیشن رکن پارلیمان گرفتار
  • وزیراعظم شہباز شریف سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے
  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • محمد یوسف کا شاہد آفریدی کیخلاف عرفان پٹھان کی غیرشائسہ زبان پر ردعمل، اپنے ایک بیان کی بھی وضاحت کردی
  • راجہ فاروق خان ریاست کے بڑے لیڈر ہیں، فرید خان
  • وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد کے درمیان انتہائی اہم ملاقات طے
  • وزیر اعظم شہباز شریف کی امریکی صدر سے 25 ستمبر کو ملاقات کا امکان
  • وزیر اعظم شہباز شریف کی قطر میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ: کیا اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کا معاملہ حل ہوگیا؟