پارا چنار جانے والے قافلے پر فائرنگ اور لوٹ مار کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پارا چنار جانے والے گاڑیوں کے قافلے پر بگن کے قریب فائرنگ اور اشیائے خورد و نوش لے جانے والی مال بردار گاڑیوں کی لوٹ مار کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی کرم میں درج کر لیا گیا۔سی ٹی ڈی حکام کے مطابق درج مقدمہ میں 20 نامعلوم ملزمان کو نامزد کرتے ہوئے ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی سمیت متعدد دفعات شامل کر لی گئیں۔گاڑیوں کے قافلے پر حملے میں فورسز کے جوان، 2 ڈرائیور شہید جبکہ 4 اہلکار زخمی ہوگئے تھے.
یاد رہے کہ لوئر کرم کے علاقے بگن میں پارا چنار جانے والے گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا. 35 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ پارا چنار کی جانب گامزن تھا۔اسسٹنٹ کمشنر ہنگو سعید منان کا کہنا ہے کہ پارا چنار اور دیگر علاقوں کے لیے کانوائے ٹل سے روانہ ہوا تھا. حملے میں چھوٹے بڑے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تھا۔پولیس نے بتایا کہ 13 گاڑیاں جونہی بگن میں داخل ہوئیں .اسی وقت ان پر فائرنگ کی گئی. پانچ گاڑیاں فائرنگ کے زد میں آئیں جبکہ دو گاڑیوں کو آگ لگائی گئی۔ فائرنگ کے نتیجے میں تین سکیورٹی فورسز اہلکار زخمی ہوئے تھے۔اس سے قبل بگن میں ڈپٹی کمشنر کوہاٹ جاوید اللہ محسود کی گاڑی پر بھی بگن میں ہی فائرنگ کی گئی. جس کے نتیجے میں ڈی سی کوہاٹ، ایف سی اور پولیس اہلکاروں سمیت شدید زخمی ہوئے تھے۔جاوید اللہ محسود پر فائرنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ امدادی سامان کے قافلے کے لیے سڑکیں بحال کروانے گئے تھے۔
واضح رہے کہ 2024 کے آخری مہینوں میں کرم ایجنسی کے علاقے پارا چنار میں مسافر بس پر فائرنگ سے 44 افراد جاں بحق ہوگئے تھے.جس کے بعد کرم ایجنسی کے مختلف علاقوں میں مسلح قبائلی تصادم اور فائرنگ کے نتیجے میں مزید درجنوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔متحارب فریقین کی جانب سے راستوں کی بندش اور احتجاج کی وجہ سے کرم ایجنسی میں کھانے پینے کی اشیا اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی تھی. جس کے بعد وفاقی کابینہ کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہنگامی طور پر امدادی سامان پارا چنار بھیجا گیا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پارا چنار پر فائرنگ کے قافلے قافلے پر
پڑھیں:
138قیمتی گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ: سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
---فائل فوٹوجماعتِ اسلامی کے ایم پی اے محمد فاروق نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 قیمتی گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ عثمان فاروق نے عدالت کو بتایا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کی، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کے لیے 138 گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکس کی رقم سے خریدی جائیں گی، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔