کراچی میں فائرنگ سے نوجوان جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
مقتول کی شناخت 30 سالہ محمد زبیر کے نام سے کی گئی، مقتول نوجوان دوا ساز کمپنی کا ملازم اور کیماڑی کا رہائشی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے نیپا چورنگی پر فائرنگ سے دوا ساز کمپنی کا ملازم جاں بحق ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق راشد منہاس روڈ پر واقع نیپا فلائی اوور سے نیپا چورنگی کی جانب ریمپ سے اترتے ہوئے نامعلوم مسلح ملزمان نے موٹرسائیکل سوار نوجوان پر فائرنگ کر دی اور فرار ہوگئے۔ فائرنگ کے نتیجے میں موٹرسائیکل سوار نوجوان موقع پر جاں بحق ہوگیا، جس کی لاش چھیپا ایمبولینس کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کی گئی، واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اور جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھا کرنے کیلئے سین یونٹ کو موقع پر طلب کرلیا۔
مقتول کی شناخت 30 سالہ محمد زبیر کے نام سے کی گئی، مقتول نوجوان دوا ساز کمپنی کا ملازم اور کیماڑی کا رہائشی ہے۔ ایس ایچ او عزیز بھٹی سعید باریجو نے بتایا کہ مقتول نوجوان سے لوٹ مار کی کوئی واردات نہیں ہوئی، مقتول نوجوان کی موٹرسائیکل، بیگ، موبائل فون اور پرس پولیس کے پاس ہے، پولیس نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی ہے۔ ایس ایچ اونے بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران فائرنگ کا واقعہ ٹارگٹ کلنگ کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے، تاہم فائرنگ کے واقعے کی مختلف پہلوؤں پر تفتیش کی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مقتول نوجوان
پڑھیں:
منڈی بہاالدین: 8 سالہ بچی اغوا اور مبینہ ریپ کے بعد قتل، لاش کھیت سے برآمد
ضلع منڈی بہاؤالدین کی تحصیل ملکوال کے نواحی علاقے مراد وال میں عید الاضحیٰ کے پہلے روز 8 سالہ بچی کو اغوا کے بعد مبینہ طور پر اغوا اور ریپ کے بعد بے دردی سے قتل کر دیا گیا، مقتولہ کی لاش آج گنے کے کھیت سے برآمد ہوگئی جس پر علاقے میں کہرام مچ گیا۔
8 سالہ کرن شہزادی دختر محمد افتخار ہفتے کو شام 3 بجے کے قریب اپنی والدہ سے 50 روپے لے کر قریبی دکان سے چیز لینے کے لیے گھر سے نکلی تھی مگر واپس نہ آئی۔والدین نے قریبی رشتہ داروں اور اہل علاقہ کے ساتھ مل کر بچی کو ڈھونڈنے کی ہر ممکن کوشش کی. تاہم کوئی سراغ نہیں ملا۔بچی کے والدہ الماس نے تھانہ ملکوال میں گمشدگی کی اطلاع دی. جس پر پولیس نے گمشدگی کی رپورٹ درج کرلی. تاہم بچی کو تلاش کرنا اور زندہ بازیاب کروانا مناسب نہیں سمجھا۔اتوار کو دوپہر کے وقت گنے کے کھیت سے کرن کی لاش برآمد ہوگئی.اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور لاش کو تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال ملکوال منتقل کر دیا جہاں سے نابالغ لڑکی کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منڈی بہاالدین بھجوادی گئی۔تھانہ ملکوال کی پولیس نے بچی کی والدہ کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 535/25 بجرم دفعہ 363 تعزیرات پاکستان کے تحت درج کر لیا ہے، ابتدائی شواہد اور اہل خانہ کے بیانات کی روشنی میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بچی کو اغوا کے بعد مبینہ ریپ کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کر کے لاش کھیت میں پھینک دی گئی۔پولیس کے مطابق مزید دفعات پوسٹ مارٹم رپورٹ اور فرانزک شواہد کی بنیاد پر شامل کی جائیں گی، جب کہ تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا ہے، تھانہ ملکوال کے انچارج اور تفتیشی ٹیم اس واقعے کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لے رہی ہے۔واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے، اہل علاقہ نے بچی کے ساتھ پیش آنے والے ظلم کو انسانیت سوز قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داروں کو جلد از جلد گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔متاثرہ خاندان غم کی تصویر بنا ہوا ہے، افسوسناک واقعے کی تفصیل کے لیے ڈی ایس پی سرکل ملکوال ذوالفقار احمد سے موبائل فون پر رابطہ کیا گیا. مگر انہوں نے کال نہیں اٹھائی،۔
دوسری جانب ترجمان منڈی بہاالدین پولیس سب انسپکٹر زوہیب ورک سے معاملے سے متعلق معلومات جاننے کی کوشش کی گئی تو وہ واقعے سے لاعلم نکلے، انہوں نے بتایا کہ وہ عید کی چھٹیوں پر ہیں۔