غزہ کی تعمیر نو میں دہائیاں اور اربوں ڈالر درکار
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جنوری 2025ء) خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق غزہ پٹی کے رہائشی سیزفائر کے دوسرے دن اپنے علاقے کی تباہی پر ششدر ہیں۔ اتوار کی صبح سے غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والا سیزفائر معاہدہ نافذ العمل ہے۔ پندرہ ماہ سے زائد عرصے جاری رہنے والے اس مسلح تنازعے میں غزہ پٹی کا ایک وسیع تر حصہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
یرغمالیوں کی رہائیاس فائربندی معاہدے کے نفاذ کے ساتھ ہی حماس نے تین اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جب کہ اس کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں میں قید نوے فلسطینیوں کی رہائی عمل میں آئی۔
امریکی، قطری اور مصری ثالثی میں طے پانے والے اس معاہدے کے تحت غزہ میں چھ ہفتوں کے لیے فائربندی نافذ کی گئی ہے۔
(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ غزہ میں حماس کے قبضے میں موجود تینتیس میں سے تین یرغمالیوں کو اتوار کے روز رہائی ملی۔
اس معاہدے میں درج ہے کہ اسرائیل غزہ کے گنجان آباد علاقوں سے اپنی افواج واپس بلائے گا، جب کہ چھ سو امدادی ٹرک اس فلسطینی علاقے میں داخل ہوں گے۔ غزہ کی تعمیر نواس جنگ میں غزہ پٹی کا ایک بڑا حصہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور امدادی اداروں اور عالمی برداری کی توجہ اب غزہ کی تعمیر نو پر مرکوز ہے۔
فلسطینی ایمرجنسی سروسز کے ترجمان محمود باسل کے مطابق، ''ہم دس ہزار سے زائد افراد کی تلاش میں مصروف ہیں، جو ممکنہ طور پر ملبے تلے دفن ہو سکتے ہیں۔
‘‘ان کا کہنا تھا کہ کم از کم دو ہزار آٹھ سو چالیس لاشیں مکمل طور پر پگھل چکی ہیں، جن کے کوئی نشانات نہیں مل رہے۔
روئٹرز کے مطابق غزہ کی جنگ کے بعد اس علاقے کی تعمیر نو کے لیے اربوں ڈالر کی ضرورت ہوگی۔ اقوام متحدہ کی رواں ماہ جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں پچاس ملین ٹن ملبہ موجود ہے، جس کی صفائی کے لیے بھی اکیس برس کا وقت لگ سکتا ہے، جب کہ اس میں ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر درکار ہوں گے۔
پچھلے سال اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ غزہ پٹی میں ٹوٹے ہوئے مکانات کی تعمیر نو کا عمل دو ہزار چالیس تک ممکن ہو گا، تاہم اس سے زائدہ وقت بھی لگ سکتا ہے۔
جنگ بندی پر عمل درآمدغزہ کے رہائشیوں اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ چند مقامات پر اکا دکا پرتشدد واقعات ہوئے ہیں، تاہم مجموعی طور پر فائربندی برقرار ہے۔
فلسطینی طبی ذرائع کے مطابق پیر کی صبح جنوبی شہر رفح میں اسرائیلی فائرنگ سے آٹھ افراد زخمی ہوئے، تاہم ان کی حالت کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ ان رپورٹوں کی جانچ کر رہی ہے۔واضح رہے کہ سات اکتوبر دو ہزار تیئیس کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے میں بارہ سو اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے جب کہ جنگجو تقریباﹰ ڈھائی سو اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئے تھے۔
اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں وسیع تر زمینی اور فضائی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ حماس کی زیرنگرانی کام کرنے والی غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس مسلح تنازعے میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں سنتالیس ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے۔ع ت، ک م (روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی تعمیر نو کے مطابق غزہ پٹی غزہ کی
پڑھیں:
پاکستان کا جے-35 اسٹیلتھ طیارہ خریدنےکا ارادہ، چینی دفاعی کمپنیوں کے شیئرز میں اضافہ ہوگیا
پاکستان کا چین سے جے-35 اسٹیلتھ، جے-500 اواکس طیاروں اور ایچ کیو-19 بیلسٹک میزائل دفاعی نظام کی خریداری کا ارادہ ظاہر کرنے کے بعد چینی دفاعی کمپنیوں کے شیئرز میں زبردست اضافہ ہوگیا۔
امریکی ویب سائٹ بلوم برگ کے مطابق یہ معاہدہ شنیانگ ائیر کرافٹ کارپوریشن کے تیار کردہ جے-35 کی عالمی مارکیٹ میں پہلی برآمد ہوگا، یہ طیارہ اپنی جدید اسٹیلتھ صلاحیتوں کی بدولت دشمن کے فضائی علاقے میں گھسنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جے-500 اواکس طیارہ اپنے کمپیکٹ سائز کی وجہ سے پاکستان کی فضائی نگرانی کی صلاحیتوں کو نا صرف مضبوط کرےگا بلکہ علاقائی جھڑپوں میں زیادہ لچک بھی فراہم کرےگا۔
اسی طرح، ایچ کیو-19 میزائل دفاعی نظام پاکستان کی بیلسٹک میزائلوں سے دفاع کی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر بہتر بنائےگا۔
بلوم برگ کے مطابق شنیانگ ائیر کرافٹ کارپوریشن کے حصص کی قیمتوں میں 10 فیصد سے زائد اضافہ ہوا جب کہ دیگر دفاعی کمپنیوں کے حصص میں بھی 15 فیصد تک اضافہ ہوا۔
خیال رہےکہ گزشتہ دنوں حکومت پاکستان کے آفیشل اکاؤنٹ سے وزیراعظم شہباز شریف کے دور حکومت میں حاصل کی جانے والی سفارتی کامیابیوں کے بارے میں بتایا گیا تھا۔
حکومت کے مطابق شہباز شریف کی زیرِ صدارت پاکستان نے کئی عظیم سفارتی کامیابیاں حاصل کیں جن میں چین کی جانب سے 40 ففتھ جنریشن J-35 اسٹیلتھ طیارے، KJ-500 اواکس اور HQ-19 ڈیفنس سسٹم کی پیشکش شامل ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ چین سے 3.7 ارب ڈالر قرض کی مؤخر ادائیگی بھی شامل ہے جبکہ ہواوے کے تعاون سے 100000 پاکستانیوں کو AI اور IT میں تربیت دی جائے گی۔
حکومت پاکستان کے مطابق آذربائیجان نے 40 پاکستانی JF-17 طیاروں کی خریداری کے لیے 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور 4.6 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدوں پر دستخط کیے جبکہ پاکستان ایران تجارت کے 3 سے 10 بلین ڈالر تک بڑھنے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ چینی اسلحہ ساز کمپنیوں کے حصص میں گزشتہ ماہ سے اضافہ دیکھا جارہا ہے، جب پاکستان نے دعویٰ کیا کہ چینی J-10C طیاروں نے 6 بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا، جن میں فرانسیسی ساختہ رافیل طیارے بھی شامل تھے۔
بلوم برگ کے مطابق خطے کا ایک اور بڑا ملک انڈونیشیا جو اب تک امریکا، روس اور دیگر ممالک کے طیاروں پر انحصار کرتا رہا ہے، اب چین کی طرف سے پیش کردہ J-10C طیاروں کی پیشکش پر غور کر رہا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی معیشت ماضی میں چین سے گولا بارود اور فضائی نگرانی کا نظام خرید چکی ہے، مگر اب تک چین سے لڑاکا طیارے نہیں خریدے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق انڈونیشیا کے نائب وزیر دفاع ڈونی ایرماوان کا کہنا ہے کہ چین سے جے 10 طیاروں کی خریداری کا جائزہ لے رہے ہیں، ہم پاکستان کی جانب سے J-10C طیارے سے بھارتی طیارے مار گرانے کو بھی مدنظر رکھیں گے۔
نائب وزیر دفاع انڈونیشیا کے مطابق ہماری چین کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے اور اس نے ہمیں صرف جے 10 طیارے ہی نہیں بلکہ بحری جہاز، ہتھیار اور دیگر پیشکش بھی کی ہیں۔