عالمی بینک کی پاکستانی معیشت کی شرح نموخطے میں سب سے کم رہنے کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آ باد:
عالمی بینک نے رواں مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ 2.8 فیصد رہنے کی پیشگوئی کردی، اس سے پہلے آئی ایم ایف پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح 3 فیصد رہنے کی پیش گوئی کرچکا ہے۔
اس حوالے سے عالمی بینک نے ’’ عالمی اقتصادی امکانات رپورٹ 2025 ‘‘ جاری کر دی ہے، عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں جون 2024 کے مقابلے میں 0.
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق اگلے مالی سال پاکستان 3.2 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گا اور پاکستان میں خطے کے مقابلے میں سب سے کم شرح نمو رہنے کی پیش گوئی ہے۔ بھارت میں 6.7 فیصد ، بھوٹان7.2 فیصد ، مالدیپ میں 4.7 فیصد ، نیپال 5.1 فیصد ، بنگلہ دیش 4.1 فیصد ، سری لنکا میں 3.5 فیصد گروتھ متوقع ہے۔
رپورٹ کے مطابق فروری کے انتخابات کے بعد غیر یقینی صورت حال میں کچھ کمی ہوئی ہے ، 2021 کے بعد 2024 میں پہلی بار مہنگائی سنگل ڈیجیٹ پر آئی، اس دوران پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں بھی اضافہ ہوا، اس کی وجہ سخت مالیاتی اور مانیٹری پالیسی پر عمل درآمد ہے۔
رپورٹ کے مطابق معتدل مہنگائی سے کاروبار اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا، پاکستان میں سال 2026 تک فی کس آمدن کمزور رہنے کا خدشہ ہے، رپورٹ میں پیشگوئی کی گئی ہے کہ پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا میں فی کس آمدنی کمزور رہنے کا امکان ہے تاہم پاکستان اور بنگلہ دیش میں قرضوں پر سود کی ادائیگی میں اضافہ ہوگا، قرض بلحاظ جی ڈی پی میں بتدریج کمی آنے کا امکان ہے۔
عالمی بینک رپورٹ کے مطابق اصلاحات میں تاخیر کی صورت میں معاشی سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہیں، کورونا وبا کے بعد غذائی عدم تحفظ اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق عالمی بینک رہنے کی
پڑھیں:
1 اعشاریہ 9 بلین کا تاریخی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ، اقتصادی سروے
پاکستان نے 1 اعشاریہ 9 بلین ڈالرز کا تاریخی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اقتصادی سروے جاری کر دیا۔
اقتصادی سروے 2025ء میں کرنٹ اکاؤنٹ اور تجارتی کارکردگی بتائی گئی ہے، جس کے مطابق پاکستان نے 1 اعشاریہ 9 بلین ڈالرز کا تاریخی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا۔
اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق برآمدات میں 6 اعشاریہ 8 فیصد اضافہ ہوا، جس میں ٹیکسٹائل برآمدات کا حصہ 53 فیصد رہا جبکہ درآمدات کا حجم 48 اعشاریہ 6 ارب ڈالر رہا۔
سابق نگراں وزیر خزانہ گوہر اعجاز نے ملک میں اقتصادی استحکا اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ پیش کردیا۔
سروے رپورٹ کے مطابق ترسیلات زر 31 فیصد بڑھ کر 31 اعشاریہ 2 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ زرمبادلہ ذخائر 27 مئی 2025ء تک 16 اعشاریہ 6 ارب ڈالر رہے۔
اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق یوکرین اور مشرق وسطیٰ تنازعات کے سبب عالمی تجارت متاثر ہوئی، بھارت کے ساتھ جغرافیائی سیاسی تناؤ بڑھا، جس سے معاشی استحکام متاثر ہوا۔
سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان کی اسٹریٹجک حکمت عملی نے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کیا، ڈالر کی اوسط شرح مبادلہ 278 اعشاریہ 75 روپے رہی۔
رپورٹ کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی 1 ارب 2 کروڑ ڈالر کی قسط نے مارکیٹ کا اعتماد بڑھایا ہے، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری معمولی کمی سے 1 اعشاریہ 8 ارب ڈالر رہی۔
اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق خام تیل کی قیمتوں میں کمی برینٹ کروڈ 64 ڈالر فی بیرل رہنے سے درآمدی بل کم ہوا ہے، خام تیل کی کم قیمتوں سے مہنگائی کم ہوئی ہے۔