صحت اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی عنایت اور نعمت ہے۔ اس حوالے سے قربان علی سالکؔ کا یہ شعر بہت مشہور ہے۔
تنگ دستی اگر نہ ہو سالکؔ
تندرستی ہزار نعمت ہے
بڑے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کی صحت اچھی ہے۔ سچ پوچھیے تو ایمان کے بعد اچھی صحت سب سے بڑی دولت ہے۔ تازہ آب و ہوا اور آلودگی سے پاک ماحول تندرستی کے لیے لازمی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ آج کے صنعتی دور میں ماحول کی آلودگی صحت کی خرابی کی بنیادی وجہ ہے۔
بچپن میں ہم نے اپنے بزرگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ جلد سونا اور صبح سویرے اٹھنا صحت کا ضامن ہے لیکن جو کچھ ہورہا ہے وہ اس کے برعکس ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ صحت کا معیار مسلسل گرتا جا رہا ہے۔ اسپتال اور شفا خانے مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ اس میں سب سے بڑا قصور ہماری عادتوں میں خرابی ہے۔
ہم سادہ اور غذائیت سے بھرپور خوراک پر ذائقہ اور لذت کو ترجیح دیتے ہیں۔ وقت پرکھانے کے بجائے بے وقت کھانا ہمارا معمول بن گیا ہے۔فاسٹ فوڈ کے نام پر ہم الّم غلّم اور الا بلا اور نہ جانے کیا کیا چیزیں کھا رہے ہیں جو ہماری صحت کے لیے انتہائی مضر ہیں۔ ہمیں اپنا بچپن یاد آرہا ہے جب اشیائے خوردنی خالص ہوا کرتی تھیں لیکن اب ملاوٹ نے بیڑہ غرق کردیا ہے۔ ملاوٹ کرنے والے ملک و قوم کے چھپے ہوئے قاتل ہیں۔ انھوں نے ملاوٹ کے لیے ایسی تراکیب اختیار کی ہوئی ہیں کہ جن کا عام آدمی تصور بھی نہیں کرسکتا۔ اس طریقہ واردات کے بارے میں یہی کہا جاسکتا ہے۔
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
ملاوٹ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے فوڈ کنٹرول اتھارٹی موجود ہے لیکن اس کی حالت بھی وہی ہے جو کرپشن کرنے والوں کی گرفت کرنے والوں کی۔ ہمارے ملک میں اسپتالوں کی حالت ایسی ہے جیسے بھیڑ بھاڑ والا کوئی مال یا بازار۔
خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اچھے اسپتالوں میں علاج کرانے کے متحمل ہیں۔بدقسمتی اُن لوگوں کی ہے کہ جن کی جیب خالی ہے اور جو سرکاری اسپتالوں کے دھکے کھاتے پھرتے ہیں اور اُن کا کوئی پُرسانِ حال نہیں ہے۔ ایڑھیاں رگڑتے رگڑتے مرجانا اُن کی تقدیر میں لکھا ہوا ہے۔ اُن بیچاروں کی زندگی کیڑوں مکوڑوں سے بھی بدتر ہے۔
ان بیچاروں کو جرمِ غریبی کی سزا ملتی ہے۔پاکستان کی بڑی اور جان لیوا بیماریوں میں ذیابیطس، دل کی بیماریاں اور کینسر سرِفہرست ہیں۔ چین اور بھارت کے بعد ذیابیطس میں مبتلا جوانوں میں پاکستان تیسرے نمبر پر ہے۔ 2021 میں پاکستان میں 60 سال سے کم عمر میں ذیابیطس سے مرنے والے لوگوں کا ریکارڈ سب سے اوپر رہا۔
2022 تک 26.
ہم اِس رجحان کو صحت مند غذا (جس میں سبزیوں اور پھلوں کا استعمال)، باقاعدہ ورزش، 7 سے 8 گھنٹے کی نیند، دباؤ کی دیکھ بھال، وقت پر دوا لینے اور اپنے معالج کے پاس معمول کے مطابق جانے کے ذریعے روک سکتے ہیں۔
عارضہ قلب پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہے جس کی شدت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور اموات کی شرح مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔ اچانک حرکتِ قلب بند ہوجانے کے واقعات اب تشویش ناک حد تک عام ہوچکے ہیں۔ WHO کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں 240,720 پاکستانی کورونری دل کی بیماری میں مبتلا ہو کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
عارضہ قلب میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں پاکستان پوری دنیا میں 30 ویں نمبر پر ہے، اگر وزارتِ صحت نے اِس سلسلے میں فوری اور بروقت حفاظتی اقدامات نہ لیے تو یہ رجحان بد سے بدتر ہوجائے گا۔غیر صحت مند غذا، سستی اور کاہلی، تمباکو اور شراب کا استعمال، بلند فشارِ خون اور ذہنی دباؤ اور تناؤ عارضہ قلب کی بیماری کی سب سے اہم وجوہات ہیں۔
اِس بیماری سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ ہم ان بنیادی چیزوں کا خیال رکھیں۔ صحت مند طرزِ زندگی کے لیے باقاعدگی سے ورزش کریں، وزن کو قابو میں رکھیں، کولیسٹرول کو قابو میں رکھیں، متوازن غذا کھائیں جو کہ پھلوں اور سبزیوں سے بھرپور ہو اور سگریٹ نوشی اور شراب نوشی کو تَرک کردیں۔ سرطان پاکستان میں ایک اور اہم عوامی صحت کا مسئلہ بن گیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
راولپنڈی کی عدالت میں قتل کا ملزم اور پولیس کانسٹیبل فائرنگ سے زخمی
راولپنڈی کی عدالت میں پیشی پر آیا قتل کا ملزم اور پولیس کانسٹیبل فائرنگ سے زخمی ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق راولپنڈی کی ٹیکسلا کچہری کے احاطے میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں پیشی پر آئے ملزم قدیر سمیت پولیس کانسٹیبل عابد زخمی ہوگئے، پولیس نے فائرنگ کرنے والے کو گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق کانسٹیبل عابد نے جان پر کھیلتے ہوئے پیشی پر آئے ہوئے ملزم کو بچانے کی کوشش کی اس دوران کانسٹیبل عابد کو بھی گولی لگی، دونوں زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ٹیکسلا پولیس کے مطابق کارروائی کرتے ہوئے فائرنگ کرنے والے کو گرفتار کرلیا گیا ہے جس کی شناخت امین شاہ کے نام سے ہوئی ہے، واقعہ دیرینہ دشمنی کا شاخسانہ بتایا جارہا ہے، پولیس نے موقع سے شواہد جمع کرلیے۔
پولیس کے مطابق ملزم قدیر کو 2019ء کے قتل اور ضرر کے مقدمہ میں پیشی کے لئے عدالت لایا گیا تھا۔
فائرنگ کے واقعہ پر سی پی او سید خالد ہمدانی نے نوٹس لے لیا اور ایس پی پوٹھوہار کو فوری انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔