پی پی دور حکومت میں سندھ کے عوام غیر محفوظ ہیں‘محمد یوسف
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کراچی( اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ نے سابق صوبائی وزیرمیرغالب حسین ڈومکی پرشکارپورکے قریب ڈاکوئوں کے حملے کی سخت مذمت اوردومحافظوں کی شہادت پردلی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ سندھ حکومت کی نااہلی اورپولیس کی ناکامی کی وجہ سے اس وقت پوراسندھ بدامنی کی لپیٹ اورڈاکوراج کے حوالے بن چکا ہے۔حکومت ڈاکوئوں وجرائم پیش افراد اوران کے سرپرستوں کے خلاف بلاتفریق آپریشن کرکے قیم امن کے لیے اپنی ذمے داری پوری کرے ۔جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف نے آج ایک بیان
میں کہاکہ امن امان کے نام پراربوں روپے خرچ اورکابینہ میں وزیروں مشیروں اورترجمانوں کی فوج ظفرموج ہونے کے باوجود سندھ کے عوام غیرمحفوظ ہیں،تودسری طرف سندھ کے پانی پرڈاکہ اوروسائل کی لوٹ مارکاسلسلہ جاری ہے،جعلی اورفارم 74والی نہیں بلکہ قوم کی حقیقی قیادت ہی اسلام آباد میںسندھ کامقدمہ لڑنے سے لیکر عوام کو امن فراہم کرسکتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سندھ کے
پڑھیں:
سندھ میں زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کا منصوبہ تیارہے‘سردارمحمد بخش مہر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-11
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ صوبائی وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے کہا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے “کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ” کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، جس کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فی ایکڑ پیداوار بڑھانے، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔وزیر زراعت نے بتایا کہ ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں جہاں لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت ہوئی۔سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ تربیت مکمل کرنے والے کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنا سکیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے یہ عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔