جیکب آباد ، نئے ٹول پلازہ کی تعمیر کیلیے سامان پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
جیکب آباد(نمائندہ جسارت)جیکب آباد میں نئے ٹول پلازہ کی تعمیر کے لیے سامان پہنچ گیا،این ایچ اے کا ایس ایس پی اور ڈپٹی کمشنر جیکب آباد کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کے لیے خط جے یو آئی نے منصوبے کو غیر قانونی قراردے دیا،شہری اتحادکا ہنگامی اجلاس طلب۔ تفصیلات کے مطابق سندھ کے مختلف مقامات پر نئے ٹول پلازے تعمیر کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں،اس سلسلے میں جیکب آباد میں آباد کے قریب نئے ٹول پلازہ کی تعمیر کے لیے سامان پہنچا دیا گیا ہے جس پرجے یو آئی ضلع جیکب آباد کے امیر ڈاکٹر اے جی انصاری نے اس منصوبے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سکھر سے جیکب آباد تک کا روڈ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی مدد سے تعمیر ہوا ہے، این ایچ اے نے اس روڈ کی تعمیر نہیں کرایا انہوں نے اس منصوبے کو “غنڈہ ٹیکس” قرار دیا۔ڈاکٹر انصاری نے مزید کہا کہ عوام پہلے ہی غربت، بے روزگاری اور بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں، اور اس منصوبے سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔دوسری جانب جیکب آباد کی شہری اتحاد، جس میں سیاسی، سماجی، مذہبی اور تجارتی تنظیمیں شامل ہیں، نے کل 21 جنوری کو ایس ایس پی جیکب آباد اور بعد میں ڈپٹی کمشنر سے ملاقات کا فیصلہ کیا ہے، اتحاد نے ہنگامی اجلاس بلانے اور ٹول پلازہ کی تعمیر کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جیکب آباد اور آس پاس کے رہائشیوں نے بھی اس منصوبے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جیکب ا باد
پڑھیں:
قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-03-1
(مگر فی الواقع اِن لوگوں کو یقین نہیں ہے) بلکہ یہ اپنے شک میں پڑے کھیل رہے ہیں۔اچھا انتظار کرو اْس دن کا جب آسمان صریح دھواں لیے ہوئے آئے گا۔ اور وہ لوگوں پر چھا جائے گا، یہ ہے درد ناک سزا۔ (اب کہتے ہیں کہ) ’’ پروردگار، ہم پر سے یہ عذاب ٹال دے، ہم ایمان لاتے ہیں‘‘۔ اِن کی غفلت کہاں دور ہوتی ہے؟ اِن کا حال تو یہ ہے کہ اِن کے پاس رسول مبین آ گیا۔ پھر بھی یہ اْس کی طرف ملتفت نہ ہوئے اور کہا کہ ’’یہ تو سکھایا پڑھایا باولا ہے‘‘۔ ہم ذرا عذاب ہٹائے دیتے ہیں، تم لوگ پھر وہی کچھ کرو گے جو پہلے کر رہے تھے۔ (سورۃ الدخان:9تا15)
سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روئے زمین پر سب سے پہلے تعمیر کی جانے والی مسجد کے حوالے سے سوال کیا۔ آپ نے جواب دیا: ’’مسجد حرام‘‘۔ میں نے سوال کیا: پھر کون (اس کے بعد کون سی مسجد تعمیر کی گئی) ؟ تو آپ نے جواب دیا: ’’مسجد اقصیٰ‘‘۔ میں نے سوال کیا: ان دونوں کی تعمیر کے دوران کتنا وقفہ ہے؟ تو آپؐ نے جواب دیا: ’’چالیس سال، پھر پوری زمین تیرے لیے مسجد ہے، جہاں بھی تمہیں نماز کا وقت آجائے، نماز پڑھ لو‘‘۔ (مسلم