اسلام آباد:

پاکستان میں غذائی قلت سالانہ 17 ارب ڈالر کا نقصان پہنچانے لگی،غیر سرکاری تنظیم نیوٹریشن انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غذائی قلت کے سنگین مسئلے کے باعث قومی معیشت کو سالانہ 17 ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے جو ملک کی مجموعی قومی آمدنی (جی این آئی) کا 4۔6 فیصد بنتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کروڑوں بچے، نوجوان لڑکیاں اور خواتین غذائی قلت خاص طور پر خون کی کمی کا شکار ہو رہی ہیں۔

نیوٹریشن انٹرنیشنل پاکستان کی کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر شبینہ رضا کے مطابق غذائیت کے شعبے میں سرمایہ کاری غربت کے دائرے کو توڑنے کے لیے اہم ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر کے 34 فیصد بچے قد کی کمی کا شکار ہیں، 22 فیصد نومولود بچوں کا وزن پیدائش کے وقت کم ہوتا ہے جبکہ چھ ماہ سے 59 ماہ تک کے 53 فیصد بچے خون کی کمی کا شکار ہیں۔

ان مسائل کے نتیجے میں بچوں کی ذہنی صلاحیتوں میں کمی، اسکول چھوڑنے کی شرح میں اضافہ اور پیداواری صلاحیتوں میں کمی واقع ہو رہی ہے۔

بچوں میں سٹنٹنگ یا قد اور ذہنی نشونما کی کمی کی وجہ سے معیشت کو سالانہ 16 ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔

وفاقی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کاسٹ آف ان ایکشن ٹول سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر پاکستان عالمی غذائی اہداف حاصل کر لے تو ہر سال 8 لاکھ 55 ہزار بچوں میں قد کی کمی سے بچا جا سکتا ہے۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے اہداف کے مطابق 2025ء تک قد ذہنی نشونما کی کمی کو 40 فیصد تک کم کرنا ضروری ہے۔

رپورٹ کے مطابق پانچ سال سے کم عمر کے 53 فیصد بچے اور تولیدی عمر کی 41 فیصد خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ارب ڈالر کا نقصان رپورٹ کے مطابق کی کمی کا شکار پاکستان میں غذائی قلت

پڑھیں:

پاکستان کی دوا ساز صنعت کی برآمدات میں تاریخی اضافہ، خود کفالت کی جانب اہم پیش رفت

پاکستان کی دوا ساز صنعت نے مالی سال 2025 میں برآمدات کے شعبے میں تاریخی کامیابی حاصل کی ہے۔

ایس آئی ایف سی کی بدولت ملک کی فارماسیوٹیکل صنعت کی برآمدات 457 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، جو خود کفالت کی جانب ایک مضبوط قدم ہے۔

رواں مالی سال میں فارماسیوٹیکل، سرجیکل، غذائی سپلیمنٹس اور طبی آلات سمیت تھیراپیوٹک مصنوعات کی برآمدات کا حجم 909 ملین ڈالر تک ریکارڈ کیا گیا۔

پاکستان فارما مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کے مطابق مالی سال 2025 میں حکومت کی مناسب قیمتوں کی پالیسی کے باعث فارما برآمدات میں 34 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

چیئرمین پی پی ایم اے نے وضاحت کی کہ حکومت کی قیمتوں کی ڈی ریگولیشن کی پالیسی بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے، جس سے سرمایہ کاری اور پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔

اس وقت افغانستان، فلپائن، سری لنکا، ازبکستان اور عراق پاکستانی ادویات کے اہم خریدار ممالک میں شامل ہیں، جبکہ کینیا، ویتنام، میانمار اور تھائی لینڈ کی جانب سے بھی اہم برآمداتی مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔

حکام کے مطابق توقع ہے کہ 2030 تک عالمی فارما مارکیٹ میں پاکستانی فارما برآمدات 1.5 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائیں گی جبکہ ملک کی فارما کمپنیوں کی آمدنی میں 5 سے 7 فیصد حصہ ایشیائی اور افریقی مارکیٹ کی برآمدات سے حاصل ہوگا، جو معیشت کے استحکام اور برآمدات کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔

 

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی فارما برآمدات 457 ملین ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں
  • پی ایس ایل 9: امپائر علیم ڈار کو اضافی فیس کیسے ملی؟ آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا انکشاف
  • مچھلی اور اس کی مصنوعات کی برآمد میں جون کے دوران سالانہ بنیاد پر 25.58 فیصد اضافہ ،حجم 10.8 ارب روپے رہا
  • پاکستان کی دوا ساز صنعت کی برآمدات میں تاریخی اضافہ، خود کفالت کی جانب اہم پیش رفت
  • سٹینڈرڈ اینڈ پورز گلوبل نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کر دی: معاشی ٹیم کی کارکردگی قابل تعریف، وزیراعظم
  • پاکستان پر اعتماد بحال، ایک اور عالمی ایجنسی نے کریڈٹ ریٹنگ بہتر کر دی
  • غزہ: سنگین غذائی قلت کے بعد برستے بارود نے ماحولیاتی بحران پیدا کردیا، مٹی اور پانی زہریلے ہوگئے
  • پنجاب: لاہور سمیت متعدد شہروں میں میٹرک کے سالانہ امتحان کے نتائج کا اعلان
  • قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی کی پیشگوئی