غذائی قلت پاکستان کو سالانہ 17 ارب ڈالر کا نقصان پہنچانے لگی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان میں غذائی قلت سالانہ 17 ارب ڈالر کا نقصان پہنچانے لگی،غیر سرکاری تنظیم نیوٹریشن انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غذائی قلت کے سنگین مسئلے کے باعث قومی معیشت کو سالانہ 17 ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے جو ملک کی مجموعی قومی آمدنی (جی این آئی) کا 4۔6 فیصد بنتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کروڑوں بچے، نوجوان لڑکیاں اور خواتین غذائی قلت خاص طور پر خون کی کمی کا شکار ہو رہی ہیں۔
نیوٹریشن انٹرنیشنل پاکستان کی کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر شبینہ رضا کے مطابق غذائیت کے شعبے میں سرمایہ کاری غربت کے دائرے کو توڑنے کے لیے اہم ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر کے 34 فیصد بچے قد کی کمی کا شکار ہیں، 22 فیصد نومولود بچوں کا وزن پیدائش کے وقت کم ہوتا ہے جبکہ چھ ماہ سے 59 ماہ تک کے 53 فیصد بچے خون کی کمی کا شکار ہیں۔
ان مسائل کے نتیجے میں بچوں کی ذہنی صلاحیتوں میں کمی، اسکول چھوڑنے کی شرح میں اضافہ اور پیداواری صلاحیتوں میں کمی واقع ہو رہی ہے۔
بچوں میں سٹنٹنگ یا قد اور ذہنی نشونما کی کمی کی وجہ سے معیشت کو سالانہ 16 ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔
وفاقی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کاسٹ آف ان ایکشن ٹول سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر پاکستان عالمی غذائی اہداف حاصل کر لے تو ہر سال 8 لاکھ 55 ہزار بچوں میں قد کی کمی سے بچا جا سکتا ہے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے اہداف کے مطابق 2025ء تک قد ذہنی نشونما کی کمی کو 40 فیصد تک کم کرنا ضروری ہے۔
رپورٹ کے مطابق پانچ سال سے کم عمر کے 53 فیصد بچے اور تولیدی عمر کی 41 فیصد خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارب ڈالر کا نقصان رپورٹ کے مطابق کی کمی کا شکار پاکستان میں غذائی قلت
پڑھیں:
چکن کی قیمتیں عام شہری کی پہنچ سے باہر ، عوام کو اربوں روپے کا نقصان
لاہور(نیوزڈیسک)مرغی کے گوشت کی قیمتیں عام شہری کی پہنچ سے باہر ہو گئیں،مہنگی مرغی سے عوام کو 1.20 ارب روپے کا نقصان پرائس فکسنگ میں سنگین بدانتظامی، آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا انکشافات منظر عام پر آگئے
مزید معلوم ہوا ہے کہ صنعت، تجارت، سرمایہ کاری اور مہارتوں کی ترقی کے محکمے کے زیر انتظام عوام کو فروخت کی جانے والی مرغی کی قیمتوں میں سنگین بے ضابطگیاں اور بدانتظامی کا انکشاف ہوا ہے، جس کے باعث عوام کو مجموعی طور پر 1,201.27 ملین روپے کا مالی نقصان اٹھانا پڑا
۔ یہ ہوشربا انکشافات آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ سالانہ آڈٹ رپورٹ میں سامنے آئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق، پرائس فکسنگ کے عمل میں Public Financial Rules (PFR) Volume-I کے Rule 2.10(a)(1) کی خلاف ورزی کی گئی
جس کے تحت حکومتی اداروں پر لازم ہے کہ وہ عوامی فنڈز کے استعمال میں وہی احتیاط برتیں جو ایک عام فرد ذاتی اخراجات میں برتتا ہے۔ مزید برآں، حکومت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ خط نمبر SOR(ICI&SD)1-21/2021 کے تحت کنٹرولر جنرل اور ڈپٹی کمشنرز کو لازمی اشیاء کی قیمتیں مقرر کرنے کے اختیارات تفویض کیے گئے تھے، مگر ان اختیارات کا استعمال بے احتیاطی سے کیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 2020 سے 2022 کے دوران ڈائریکٹر جنرل انڈسٹریز، پرائسز، ویٹس اینڈ میڑرز لاہور کے دائرہ کار میں قیمتوں کے تعین کے دوران غلط اور غیر مصدقہ اعداد و شمار استعمال کیے گئے۔
کنٹرولر جنرل پر لازم تھا کہ وہ مارکیٹ میں دستیاب قیمتوں کا جائزہ لیتے ہوئے، باوثوق ذرائع سے ڈیٹا اکٹھا کرے، تاہم یہ بنیادی اصول نظرانداز کر دیے گئے، جس کے نتیجے میں مرغی کے گوشت کی قیمتیں عام شہری کی پہنچ سے باہر ہو گئیں۔
اتحادی جماعتوں میں کوئی اختلاف نہیں،پیپلزپارٹی اور ن لیگ اسی تنخواہ پر کام کرتیں رہیں گی: حنیف عباسی