Jasarat News:
2025-09-18@14:24:23 GMT

آزاد ہو یا مقبوضہ کشمیر… کشمیر ہے

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

آزاد ہو یا مقبوضہ کشمیر… کشمیر ہے

بھارتی حکومت اور فوج کے سربراہ کشمیر میں آزادی کے لیے سرگرم کشمیری مجاہدین سے پریشان ہیں، کشمیر میں لاکھوں فوجیوں کو تعینات کرنے بعد بھی اب وہاں اضافی افواج تعینات کرنے کی ضرورت اس بات کا ثبوت ہے۔ اگرچہ بھارت کے وزیرداخلہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم نے آرٹیکل 370 کو ہٹا کر جموں و کشمیر سے دہشت گردی کو ختم کیا۔ لیکن سچ یہ ہے کہ کشمیر میں ہندو اکثریتی علاقوں میں بھی مسلح حملوں کے بعد بھارتی سیکورٹی ادارے تشویش میں مبتلا ہیں۔ اسی جھینپ کو مٹانے کے لیے بھارتی آرمی چیف یہ کہہ رہے ہیں کہ مقبوضہ بھارتی قابض کشمیر میں 80 فی صد عسکریت پسندوں کا تعلق پاکستان سے ہے۔ بھارتی وزیر دفاع آزاد کشمیر کو بھارت کا حصہ ہونے کی بات کرتے ہیں۔ کشمیر آزاد ہو یا مقبوضہ کشمیر… کشمیر ہی ہے۔ ان کی زبان، رہن سہن تمدن ایک ہے۔ انہیں کسی طرح بھی غیر ملکی دہشت گرد نہیں کہا جاسکتا۔ دراصل اس طرح کے بیانات کے ذریعے بھارتی حکومت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں چھپانے کے لیے دے رہی ہے۔ اپنے آمرانہ ہتھکنڈے اختیار کرکے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو دبانے کے لیے اختیار کررہی ہے۔ جسے بھارتی حکومت امن کہہ رہی ہے وہ لوگوں کی خاموشی ہے جس کے لیے انہیں ڈرایا دھمکایا جاتا ہے جب کشمیری عسکریت پسند بھارتی افواج کو نشانہ بناتے ہیں وہاں کے لوگوں پر پکڑ دھکڑ اور تشدد کیا جاتا ہے۔ کسی ایک جگہ بھی ایسا ہو تو درجنوں شہریوں کو پوچھ گچھ کے لیے فوجی کیمپوں میں طلب کیا جاتا ہے۔

نومبر میں چہاس کے علاقے کے عینی شاہدین کے مطابق بلائے گئے سبھی قیدی نیم مردہ حالت میں کیمپ سے باہر پھینکے گئے جن کے جسموں پر مارپیٹ کے نشانات تھے۔ بعد میں انہیں چار پائیوں پر ڈال کر اسپتال پہنچایا گیا۔ گائوں کے لوگوں کو فوج کے افسر کی طرف سے منہ بند رکھنے کا کہا گیا۔ چند ماہ پہلے پیر پنجال کے علاقے ضلع پونچھ میں ایسی ہی حراست کے دوران کئی عام شہریوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔ کشمیری عوام جانتے ہیں تنقید اور احتجاج پر فوراً گرفتاری عمل میں آجاتی ہے۔ شہری پی ایس اے قانون (پبلک سیفٹی ایکٹ) اور دیگر قوانین جو کشمیری عوام کے خلاف استعمال کیسے جاتے ہیں ان سے خوفزدہ ہیں کیوں کہ جو ایک دفعہ اس کے تحت پھنس جاتا ہے اس کے لیے جیل سے باہر آنا مشکل ہوجاتا ہے۔ ان قوانین کے ذریعے کسی بھی ملزم کو برسوں مقدمہ چلائے بغیر جیل میں رکھا جاسکتا ہے۔

یو اے پی اے کی دفعات اتنی پیچیدہ ہیں کہ کسی ملزم کو ضمانت ملنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ لہٰذا ان کے خوف سے لوگ بات ہی نہیں کرتے اگر کوئی صحافی اُن سے ان کی رائے پوچھتا ہے تو وہ کچھ بھی بولنے سے کتراتے ہیں۔ پھر صحافیوں کی زبان بند کروانے کے لیے ان کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے، ان کے گھروں میں چھاپے مارے جاتے ہیں، لوگ مقدمات اور گرفتاری کے خوف سے کوئی بات لکھنے اور بولنے سے ڈرتے ہیں ایسے میں کون احتجاج کرنے کی ہمت کرے۔ لوگ خاموش ہیں، کشمیر میں صورت حال نہ پرامن نہ نارمل ہے۔ ہر سڑک پر ہر جگہ فوج موجود ہے، کشمیری رہنما یا تو جیل میں ہیں یا جیل ہی میں بیماری کی حالت میں ربّ سے جاملے ہیں۔ شبیر شاہ، آفتاب شاہ، الطاف شاہ، یٰسین ملک، محمد اشرف خان کتنے ہی کشمیری رہنما ہیں جو جیل میں برسوں قید رہے اور آج تک قید ہیں۔ میر واعظ عمر فاروق نظر بند ہیں، آج اگر کشمیر کے لوگ خاموش ہیں تو اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ ان کے دل غلامی پر راضی ہوگئے ہیں۔ کشمیریوں کو آزادی ضرور حاصل ہوگی یہ اُن کے ایمان کا حصہ ہے، ان کا حق خودارادیت کوئی نہیں چھین سکتا۔ اقوام متحدہ نے 5 جنوری 1949ء کو کشمیریوں کا یہ حق تسلیم کیا تھا، کشمیر کی آزادی کا سورج پوری آب و تاب سے طلوع ہو کر رہے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جاتا ہے جیل میں کے لیے ہیں کہ

پڑھیں:

جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت پر پابندی، کشمیری سیاستدان برہم
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • زندگی بھر بھارتی مظالم کے خلاف برسرپیکار رہنے والے عبدالغنی بھٹ کون تھے؟
  • کشمیری حریت رہنما عبدالغنی بٹ آزادی کا خواب آنکھوں میں لیے چل بسے
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
  • پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عطاء اللہ تارڑ
  • ایشیا کپ میں ہاتھ نہ ملانے کا تنازعہ، اس حوالے سے کرکٹ قوانین کیا ہیں؟