وسیم اکرم مجھ سے مل کر پانی پانی ہوگئے، راکھی ساونت
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
دبئی(نیوز ڈیسک)بولی وڈ کی متنازع اداکارہ راکھی ساونت نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق پاکستانی کرکٹر وسیم اکرم ان سے مل کر پانی پانی ہوگئے۔راکھی ساونت نے حال ہی میں پاکستانی یوٹیوبر کو دیے گئے انٹرویو میں پاکستانی مداحوں سے اظہار محبت بھی کیا اور کہا کہ انہوں نے ایک طرح پاکستانیوں کا نمک کھایا ہے۔اداکارہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ان کے بہت سارے مداح ہیں جو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر انہیں ڈیجیٹل تحائف بھی بھیجتے ہیں، اسی وجہ سے وہ کہتی ہیں کہ انہوں نے پاکستان کا نمک کھایا ہے۔
انٹرویو کے دوران انہوں نے پاکستانی ڈانسرز اور اداکاراؤں کو ڈانس چیلنج بھی کیا اور ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ وہ پاکستانی رقاصاؤں کو پیچھے چھوڑ دیں گی۔راکھی ساونت کا کہنا تھا کہ وہ ہانیہ عامر، ڈانسر دیدار اور رقاصہ نرگس کو بیک وقت پیچھے چھوڑ دیں گی، پاکستانی اداکارائیں ان جیسا ڈانس نہیں کر سکتیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ مسلسل 24 گھنٹے تک ڈانس کر سکتی ہیں اور ان کا چیلنج ہے کہ کوئی بھی ان سے ڈانس میں آگے نہیں جا سکتا۔بھارتی اداکارہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر وہ اور پاکستانی اداکارائیں ڈانس مقابلہ کریں گی تو دیکھنے والے پانی پانی ہوجائیں گے، ان سے ڈانس دیکھا نہیں جائے گا۔
راکھی ساونت نے اسی انٹرویو میں مزید انکشاف کیا کہ ایک بار پاکستانی کرکٹر وسیم اکرم ان سے مل کر پانی پانی ہوگئے تھے۔انہوں نے بتایا کہ کرکٹ اسٹیڈیم میں وہ وسیم اکرم سے ملی تھیں، انہوں ںے کرکٹر سے ہاتھ ملایا تو کھلاڑی ہلتے رہے گئے، انہیں کرنٹ لگا تھا۔انٹرویو کے دوران یوٹیوبر نے انہیں بتایا کہ حال ہی میں وسیم اکرم نے دلہا کے عروسی لباس میں فیشن شو میں کیٹ واک کی، جس پر راکھی ساونت نے انہیں مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ کرکٹر نے انہیں کیوں نہیں بلایا؟بھارتی اداکارہ نے کسی پاکستانی لڑکے سے شادی کرنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور کہا کہ ایک بار انہوں نے بھارت میں شادی کی، اب پاکستانی سے شادی کرنا چاہتی ہیں۔راکھی ساونت کی پاکستان، پاکستانی اداکاراؤں اور وسیم اکرم سے متعلق کی گئی گفتگو کی ویڈیوز وائرل ہوگئیں اور لوگوں نے ان پر دلچسپ تبصرے بھی کیے۔
’مراکش کشتی حادثہ نہیں قتل عام تھا‘، حادثے میں بچ جانے والے پاکستانیوں کے ہوشربا انکشافات
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ وسیم اکرم پانی پانی انہوں نے
پڑھیں:
چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ چوہدری منظور
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما چوہدری منظور نے سوال کیا ہے کہ چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ غریب کسانوں کا پانی چھین کر چولستان مین کارپوریٹ سیکٹر کو دینا چاہتےہیں، حکومت کو ایک سال ہوگیا مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا۔
اسلام آباد میں ندیم افضل چن سمیت پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے پانی کے مسئلے پر وزیراعظم کے سامنے 4،5 سوالات اٹھائے تھے جن میں سے صرف ایک کا جواب آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پہلا سوال وزیراعظم سے کیا تھا کہ ارسا ایکٹ میں لکھا ہے جب بھی پانی کا کوئی مسئلہ سامنے آئے گا تو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جائے گا، حکومت کو آئے ایک سال کا عرصہ گزرچکا ہے مگر مشترکہ مفادات کونسل کا ایک بھی اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا۔
انہوں نے کہاکہ بہت شور ہوتا ہے کہ صدر پاکستان نے منظوری دے دی، میں نے سوال اٹھایا تھا کہ صدر پاکستان دو چیزوں کی منظوری دیتے ہیں کہ اگر پارلیمنٹ کوئی قانون منظور کرے یا حکومت انہیں کوئی آرڈیننس بھیجتی ہے۔
چوہدری منظور نے کہا کہ راناثنااللہ نے کل اس سوال کا جواب دیا ہے کہ نہ تو یہ منصوبہ ایکنک نے منظور کیا ہے، نہ مشترکہ مفادات کونسل نے منظور کیا ہے اور نہ ہی صدر پاکستان نے اس کی منظوری دی ہے، ہمارا یہ موقف ہے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صدر پاکستان کے پاس کسی بھی انتظامی کام کی منظوری دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ تیسرا سوال یہ ہے کہ آپ غریب کسانوں کا پانی چھین کر کارپوریٹ سیکٹر پر لگانا چاہ رہے ہیں، تمام آبی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ منصوبہ ناممکن ہے، عام نہر سے 7 سے 14 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑجاتا ہے جبکہ اس نہر سے 30 سے 40 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑ جائے گا، آپ اگر اسپرنکل یا ڈرپ ایریگیشن کے ذریعے جدید فارمنگ کرنا چاہتے ہیں تو وہ نہیں کے پانی سے نہیں ہوسکتی کیوں کہ اس سے نوزل بند ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جدید فارمنگ کے لیے نہر کے بجائے بڑے بڑے تالاب بنانے ہوں گے، ڈی سلٹنگ کے لیے پانی کھڑا کرنا پڑے گا، وہاں کے موسم میں 3،4 دن کھڑے رہنے والے پانی میں کائی جم جائے گی، جب کائی جمے گی تو وہ بھی نوزل بند کردے گی۔
چوہدری منظور نے مزید کہا کہ آپ کہ رہے ہیں سیلاب کا پانی دیں گے، سیلاب تو جولائی، اگست اور ستمبر میں دو سے تین مہینے تک ہوتا ہے، باقی 9ماہ آپ کیا کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں پہلی مرتبہ ریورس انجینئرنگ ہورہی ہے، دنیا بھر میں نہر جہاں سے نکلتی ہے وہاں سے تعمیر شروع ہوتی ہے، انہوں نے چولستان سے تعمیر شروع کی ہے۔
چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے سوال کیا تھا مگر ابھی تک جواب نہیں آیا کہ کس نہر کا پانی بند کرکے چولستان کینال کو دیں گے؟
انہوں نے کہا کہ ارسا کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کو پانی کی 43 فیصد کمی کا سامنا ہے، انہوں نے کہاکہ پنجاب میں پینے کا 80 سے 90 فیصد پانی زیرزمین سے آتا ہے جبکہ سندھ کا یہ مسئلہ ہے کہ وہاں پینے 80 سے 90 فیصد پانی دریا اور جھیلوں سے آتا ہے، یہ ان کی حساسیت ہے اور اس مسئلے کو کسی فارمولے کے تحت نہیں انسانیت کی بنیاد پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔
چوہدری منظور نے کہا کہ پنجاب حکومت کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے پنجاب کے کسانوں کے ساتھ جو ظلم کرنے جارہی ہے، پیپلزپارٹی اس پر تمام متاثرہ اضلاع کے مظلوم کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے، اس پانی کے مسئلے پر کسانوں کے ساتھ جہاں مظاہرے کرنے پڑیں گے کریں گے۔
کینالز کے مسئلے پر صوبوں کو آپس میں نہ لڑائیں، ندیم افضل چن
اس موقع پر پیپلزپارٹی کے سیکریٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی ریاست کو مضبوط کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے، اس منصوبے میں آپ کی بدنیتی شامل ہے، انہیں چولستان اور ریگستان سے کوئی پیار نہیں ہے نہ یہ کاشتکاروں، ہاریوں اور پڑھے لکھے کسانوں کو زمینیں دینا چاہتے ہیں۔
ندیم افضل چن نے کہا کہ یہ اپنے آپ کو پنجاب کے وارث سمجھتے ہیں مگر یہ جنرل جیلانی اور جنرل ضیا کے وارث تو ہوسکتے ہیں، لیکن یہ پنجاب کے وارث نہیں ہیں، یہ بتادیں کہ انہوں نے پنجاب کے کسی ایک کاشتکار کو بھی ایک ایکڑ زرعی زمین دی ہو، اگر آپ کسی سرمایہ دار یا کسی بیورو کریٹ کو زمین دے رہے ہیں تو یہ پنجاب کا مقدمہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ پنجاب کا وارث محکمہ آبپاشی ہے، اس کے ریسٹ ہاؤس کس نے بیچے؟ کیونکہ آپ 40،50 سال حکمران رہے ہیں، یہ ریسٹ ہاؤس مراد علی شاہ نے نہیں بیچے جسے آپ طعنہ دے رہے ہیں نہ پیپلزپارٹی نے بیچے، کیا وارث زمینیں بیچتے ہیں یا جائیداد بڑھاتے ہیں؟ آپ خریدار ہوسکتے ہیں، وارث نہیں ہوسکتے، آپ بیچنے والے ہوسکتے ہیں۔
ندیم افضل چن نے کہا کہ گورنمنٹ ٹرانسپورٹ سروس ( جی ٹی ایس) غریبوں کی ایک سہولت ہوا کرتی تھی، آپ نے پنجاب میں حکمرانی کی اور وہ بس بیچ دی، اب آپ سبسڈائزڈ میٹرو، سبسڈائزڈ پیلی بس، نیلی بس چلارہے ہیں، اربوں کی گاڑیاں بیچ دیں اور اب پھر عوام کے پیسے سبسڈائزڈ ٹرانسپورٹ چلا رہے ہیں، آپ کی وہ پالیسی ٹھیک تھی یا یہ پالیسی ٹھیک ہے؟
ندیم افضل چن نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہم آپ کے اتحادی ہے جس کی ہم ایک قیمت دے رہے ہیں، ہم آپ کے اتحادی نہیں، اس نظام، ملک اور آئین کے اتحادی ہیں، ہم پارلیمانی نظام کے اتحادی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے بنیادی صحت کے مراکز پر اربوں روپے لگانے کے بعد انہیں پرائیویٹائز کردیا، غریب کا بچہ پرائیویٹ اسکولوں میں نہیں پڑھ سکتا، وہ سرکاری اسکولوں میں پڑھتا تھا، آپ نے آج سرکاری اسکول بیچنا شروع کردیے، انہوں نے سوال کیا کہ کیا وارث اسکول، ہسپتال، آبپاشی کی زمینیں اور اپنی ٹرانسپورٹ بیچتا ہے؟ اپنے گھر کے برتن بیچنے والا وارث نہیں ہوتا، وہ ڈنگ ٹپاؤ ٹھگ ہوتا ہے، ہم حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں،کینالز کے مسئلے پر صوبوں کو آپس میں نہ لڑائیں۔
Post Views: 1