لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پنجاب اسمبلی میں پتنگ بازی کی ممانعت کا ترمیمی ایکٹ 2024 منظور کر لیا گیا ۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب میں پتنگ بازی ناقابل ضمانت جرم قرار دیدیا گیاہے ، خلاف ورزی کرنے پر تین سے سات سال قید کی سزا ہو گی ۔ پتنگ بازی ، تیاری  اور فروخت پر پانچ سے پچاس لاکھ تک جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا، پتنگ اُڑانے والے کو تین سے پانچ سال قید ، 20 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں ہو ں گی ۔

قانون کے مطابق پتنگ ساز اور ٹرانسپورٹر کو 5 سے 7 سال قید جبکہ 50 لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا جائے گا، پتنگ بازی میں ملوث بچے کو پہلے پچاس ہزار ، دوسری مرتبہ ایک لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔

انٹراپارٹی الیکشن کیس؛ الیکشن کمیشن کی پی ٹی آئی کو آئندہ سماعت تک جواب جمع کرانے کی ہدایت

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی نے ملک چھوڑ کر چلے گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔

پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔

بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • فینٹانل بنانے والے اجزا کی اسمگلنگ: امریکا نے بھارتی کاروباری افراد کے ویزے منسوخ کردیے
  • 3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے
  • 3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی نے ملک چھوڑ کر چلے گئے
  • پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار چنکارہ ہرن کے غیرقانونی شکار پر 40 لاکھ روپے جرمانہ
  • قانون نافذ کرنے والے ادارے ملکر دہشت گردوں کا قلع قمع کررہے ہیں، آئی جی خیبرپختونخوا پولیس
  • پنجاب حکومت نے پہلی ای-ٹیکسی سکیم کا باقاعدہ آغاز کر دیا
  • پنجاب حکومت نے پہلی ای-ٹیکسی سکیم کا باقاعدہ آغاز کر دیا
  • مارخور کا غیر قانونی شکار، 5 کروڑ 7 لاکھ جرمانہ، ایک سال قید
  • ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ طلبہ  کیلئے 2 لاکھ 30 ہزار ڈالر امداد کا اعلان
  • نیپرا نے حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی پر 5 کروڑ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کردیا