ٹرمپ کی تقریب ہائی ٹیک ارب پتی مرکز نگاہ رہے
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں ہائی ٹیک ارب پتی مرکز نگاہ بنے رہے ان میں ایلون مسک، مارک زوکر برگ اور جیف بیزوس شامل ہیں ۔ جن کا سو شل میڈیا پلیٹ فارمز پر کنٹرول ہے ۔
پیر کو یہاں ٹر مپ کی تقریب حلف برداری میں مذکورہ شخصیات کو اہم پوزیشن دی گئی یہ ان کا وہائٹ ہاؤس طاقت اور اثر ورسوخ کار بے نظیر مظاہرہ تھا ۔
یہ ٹیکنیکل ارب پتی شخصیات جن کی کمپنیاں دنیا کے قیمتی تر ین شمار ہوتی ہیں ۔
انہوں نے ٹرمپ کے حق میں10ہفتے صدارتی انتخابی مہم چلائی تقریب کے شرکاء میں اپیل کے سی ای او ٹم کک، گو گل کے سی ای او سندر پیچل مرچ انجن کے ہائی سر گئی سمرن ، ٹک ٹاک کے سی ای او شاؤچین اسٹیج کی عقبی رومیں ٹک ٹاک کا مستقبل کو کہ غیر یقینی ہے لیکن ٹرمپ نے اس چینی ایپ کو پا بندی سے مستثنیٰ رکھنے کا وعدہ کیا ٹرمپ ایک انتظامی حکم کے باعث بائیڈن دو رکی لا گو پابندی کو90روز کے لیے موخر کر سکتے ہیں ۔
ٹک ٹاک کی مالک چینی کمپنی مائٹ ڈانس امریکی قانون سے مزاحم اور ٹک ٹاک کو فروخت کرنا نہیں چاہتی ۔
نہایت محدود نشستوں کے باوجود تقریب حلف برداری خراب موسمی کے باعث اندرون خانہ رکھی گئی میٹا کے سی ای او زوکربرگ نے اپنی اہلیہ پر یسیلا چان اور امیزون کے سی ای او بیلروس نے اپنی منگیتر لارن سانچیزکے ساتھ تقریب میں شرکت کی تقریب میں کابینہ ارکان کے مقابلے میں ان کی حیثیت اور اہمیت نمایاں رہی ۔
حالانکہ زوکر برگ جنہیں ٹرمپ نے چند ماہ قبل ہی عمر قید کی دھمکی دی تھی ۔ زوکر برگ حال ہی میں اس وقت سر خیوں میں آئے جب انہوں نے خود کو ٹرمپ کے عالمی نکتہ نظرسے ہم آہنگ کرایا ۔
مسک نے ٹرمپ کےلیے سب سے زیادہ مضبوط سپورٹ کا مظاہرہ کیا اور ان کی صدارتی مہم کے لیے277ملین ڈالرز دیئے ۔
بیزوس بھی زوکربرگ کی طرح ٹرمپ کی مار آلا گو فلو ریڈا میں جائیداد پر گئے انہیں بھی ریگو لیٹری سیکورٹی میں کمی اور حکومتی معاہدے ملے ۔
بیزوس نے واشنگٹن پوسٹ کے مالک کی حیثیت سے2024ء میں کملا ہیرس کی نامزدگی کی مخالفت کرکے تنازع کھڑا کیا ۔
ایلون مسک کو حکومتی اہلیت پر مشورہ دینے والے محکمے کا سر براہ مقرر کیا گیا ہے ۔ مسک نے بھی دو ماہ مار آلا گو میں گزارے جبکہ مسک کا اسپیس ایکس پہلے حکومت کا بڑاٹھیکدار ہے امیزون اور گوگل بھی امریکی حکومت کا سب سے بڑا کلائنٹ سمجھتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے سی ای او کی تقریب ٹک ٹاک
پڑھیں:
ایشیا کپ کے شیڈول کا اعلان، ہائی وولٹیج پاک بھارت ٹاکراکب ہوگا؟
پی سی بی کے چیئرمین اور ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے صدر محسن نقوی نے ایشیا کپ 2025 کے شیڈول کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق ٹی 20 ایشیا کپ پر خدشات کے بادل چھٹ گئے، ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ٹورنامنٹ کے شیڈول کا اعلان کیا گیا۔
محسن نقوی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں ایشیا کپ 2025 کے شیڈول کی تصدیق کر رہا ہوں جو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں منعقد ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایشیا کپ 9 سے 28 ستمبر تک کھیلا جائے گا، جس میں کرکٹ کے دلچسپ مقابلوں کے منتظر ہیں، ٹورنامنٹ کا تفصیلی شیڈول جلد جاری کیا جائے گا۔
ایشیا کپ میں 8 ٹیمیں شریک ہوں گی، جنہیں 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے، پاکستان، بھارت، یو اے ای اور عمان کو گروپ ’اے‘ میں شامل کیا گیا ہے جبکہ بنگلا دیش، سری لنکا، افغانستان اور ہانگ کانگ گروپ ’بی‘ میں شامل ہیں۔
ایشیا کپ کے افتتاحی میچ میں افغانستان اور ہانگ کانگ 9 ستمبر کو آمنے سامنے ہوں گے، دوسرا میچ بھارت اور یو اے ای کے درمیان 10 ستمبر ہو کھیلا جائے گا جبکہ 12 ستمبر کو پاکستان اپنا پہلا میچ عمان کے خلاف کھیلے گا جبکہ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان میچ 17 ستمبر کو کھیلا جائے گا۔
ایونٹ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان گروپ میچ 14 ستمبر کو کھیلا جائے گا، پاکستان اور بھارت کا دوسرا میچ 21 ستمبرکوہونیکاامکان ہے، پاکستان اور بھارت سپر فور میں پہنچے تو ان کا مقابلہ 21 ستمبر کو ہو گا۔
ایشیا کپ میں 20 ستمبر سے سپر فور مرحلے کا آغاز ہوگا، 20 ستمبر کو بی ون اور بی ٹو کے درمیان میچ ہوگا جبکہ 21 ستمبر کو اے ون اور اے ٹو کے درمیان میچ کھیلا جائے گا۔
قبل ازیں بھارتی میڈیا نے دعوی کیا کہ بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ (بی سی سی آئی) کو ایشیا کپ کھیلنے کے لیے حکومتی اجازت مل گئی، ساتھ ہی روایتی حریف پاکستان کے خلاف میچ کے لیے بھی گرین سگنل مل گیا ہے۔
دریں اثنا، بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت ایک ہی گروپ میں شامل ہوں گے، لیگ میچ کے سپر فور مرحلے اور فائنل میں پہنچنے پر بھی پاک-بھارت میچز ہو سکتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایشیا کپ کا شیڈول آئندہ 48 گھنٹے میں جاری کیا جاسکتا ہے۔
یاد رہے کہ ایشیا کپ 2025 بھارت کی میزبانی میں منعقد ہوگا جس میں پاکستان، بھارت، سری لنکا، بنگلادیش، افغانستان، یو اے ای، ہانگ کانگ اور عمان کی ٹیمیں شریک ہونگی۔