خیبر پختونخوا کے شورش زدہ قبائلی ضلع کرم میں قیام امن کے لیے آپریشن دوسرے روز بھی جاری رہا، سیکیورٹی فورسز نے وسطی کرم کے مختلف علاقوں میں شرپسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے ہیلی کاپٹرز کا استعمال کیا۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق آپریشن کی وجہ سے 19 جنوری سے بگن اور گرد و نواح میں کرفیو نافذ ہے، جس کی وجہ سے کئی خاندان چپری پھٹک کے راستے ضلع ہنگو کے علاقے ٹل منتقل ہونے پر مجبور ہوئے ہیں۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 2 گن شپ ہیلی کاپٹروں نے وسطی کرم کے علاقے پستوانی، مندرہ، سنگروبا اور جرنی میں عسکریت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر گولہ باری کی، تاہم شرپسندوں کی جانب سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

شرپسندوں کے خلاف فوج کی قیادت میں اتوار کی رات شروع کیے گئے آپریشن سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ 31 دسمبر کو دونوں گروپوں کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کے مطابق مختلف مراحل میں ہتھیار جمع کیے جائیں گے، بنکروں کو مسمار کیا جائے گا، ریاست نے ضلع میں شرپسندوں کے خلاف بغیر کسی امتیاز کے سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کرم میں دوسرے روز بھی آپریشن جاری رہا، حالانکہ کرم کے کچھ عمائدین نے پولیس، انتظامیہ اور فوجی حکام پر زور دیا کہ وہ سرد موسم کی وجہ سے آپریشن ملتوی کردیں، بے گھر افراد کے لیے کیمپوں میں رہنا مشکل ہو جائے گا، تاہم اس درخواست کو مسترد کر دیا گیا اور حکام کا کہنا تھا کہ پائیدار امن کی خاطر آپریشن میں مزید تاخیر نہیں کی جا سکتی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ متوقع فوجی آپریشن کی وجہ سے 91 افراد پر مشتمل 14 خاندان بگن، لوئر کرم سے ٹل منتقل ہوئے، تاہم، اب تک وہاں کیمپ قائم نہیں کیے گئے، کیونکہ 5 مجوزہ مقامات میں سے اس مقام کو حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔

حکام کے مطابق بگن کے بے گھر افراد کے لیے امدادی سامان سے لدے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے 23 ٹرک ہنگو پہنچ گئے، 500 خیموں، ایک ہزار میٹرس، خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ سے لدے ٹرکوں کو ہنگو انتظامیہ کے حوالے کر دیا گیا۔

ہنگو میں اسسٹنٹ کمشنر کے فوکل پرسن نواب بنگش نے بتایا کہ عارضی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کے لیے کیمپوں کے قیام کے لیے ضروری اشیا کو نشاندہی کیے گئے علاقوں میں بارش کی وجہ سے تحصیل کی عمارت میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب صوبائی پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی میں 19 مشتبہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ کرم جانے والے قافلے پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا، جس کے بعد تقریباً 200 افراد نے قافلے کو لوٹ لیا اور گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔

واضح رہے کہ 16 جنوری کو بگن میں خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ لے جانے والی 35 گاڑیوں کے قافلے پر حملے میں 2 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 4 زخمی ہوگئے تھے، اس حملے کے نتیجے میں متعدد ڈرائیور بھی جاں بحق ہوئے تھے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شرپسندوں کے کی وجہ سے افراد کے کے لیے

پڑھیں:

 بجلی چوری کے خلاف لیسکو کا بڑا آپریشن، 35 افراد رنگے ہاتھوں گرفتار

شاہد سپرا:لیسکو  سب ڈویژن کی ٹیموں نے مختلف علاقوں میں بجلی چوری کے خلاف مؤثر کارروائیاں کرتے ہوئے 35 افراد کو بجلی چوری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔

ایس ڈی او جیا بگا آصف خان کے مطابق بجلی چور ڈائریکٹ سپلائی کے ذریعے بجلی کا استعمال کر رہے تھے جس پر فوری کارروائی کرتے ہوئے ان کے میٹرز اتار لیے گئے۔ پکڑے گئے افراد میں ٹیوب ویل صارفین بھی شامل ہیں، جو بڑی مقدار میں بجلی چوری کر رہے تھے۔

اسرائیلی جارحیت کیخلاف 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان 

ایکسئین رائیونڈ ڈویژن علی رضا کا کہنا ہے کہ بجلی چوروں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے اور ان پر لاکھوں روپے کے ڈی ٹیکشن بل بھی چارج کیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • تورغر: چیئر لفٹ پھنس گئی، ریسکیو عملے نے تمام افراد کو بچالیا
  • بنوں میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن، 6 خوارج جہنم واصل
  • سیکیورٹی فورسز کا بنوں میں آپریشن، 6 خوارج ہلاک، 4زخمی
  • بنوں میں سیکورٹی فورسز کا خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر آپریشن، 6 خوارج ہلاک
  • ضلع بنوں میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن،چھ خوارج کو جہنم واصل کر دیا گیا
  • سیکیورٹی فورسز کا بنوں میں آپریشن، 6 خوارج ہلاک
  • پشین: سکیورٹی فورسز کا سی ٹی ڈی کے ہمراہ مشترکہ آپریشن، 9 دہشت گرد ہلاک
  •  بجلی چوری کے خلاف لیسکو کا بڑا آپریشن، 35 افراد رنگے ہاتھوں گرفتار
  • بھارتی فورسز نے 15سو سے زائد کشمیری نوجوانوں گرفتار کر لیے
  • مقبوضہ کشمیر، بھارتی فورسز 15سو سے زائد کشمیری نوجوانوں گرفتار کر لیے