وائٹ ہاؤس میں اپنے پہلے دن واپسی پر وعدے کے مطابق ایگزیکٹو آرڈرز کی ہلچل کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت کے لیے وفاقی حمایت سے دستبرداری کا اعلان کردیا۔

کیپیٹل ون ایرینا میں صدر ٹرمپ نے پرجوش ہجوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا خود اپنی صنعتوں کو سبوتاژ نہیں کرے گا خاص طور پر جب چین استثنیٰ کے ساتھ آلودگی کرتا رہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے دن کونسے بڑے فیصلے کیے؟

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیپیٹل ون ایرینا میں ایک تقریب کے دوران گرجتے ہوئے ہجوم کے سامنے ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے، ان احکامات میں سے ایک بائیڈن دور کی 78 کارروائیوں کو منسوخ کرنا بھی شامل تھا۔

ان 78 کارروائیوں میں 2021 کا ایگزیکٹو آرڈر بھی شامل ہے جس کا مقصد 2030 میں فروخت ہونے والی تمام نئی گاڑیوں کا نصف الیکٹرک گاڑیوں پر مشتمل ہونا تھا، مذکورہ ہدف کسی لحاظ سے صنعت کو پابند نہیں کرتا تھا تاہم اس نے اعلی آٹومیکرز کی حمایت حاصل کی تھی۔

مزید پڑھیں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے دن کونسے بڑے فیصلے کیے؟

ماحولیاتی غیر منافع بخش مرکز برائے حیاتیاتی تنوع میں محفوظ آب و ہوا کی نقل و حمل مہم کے ڈائریکٹر ڈین بیکر کا کہنا ہے کہ یہ صاف کار رول بیکس امریکیوں پر زیادہ قیمتوں، زیادہ آلودگی اور کمزور مسابقت کے ’ٹرمپفیکٹا‘ کا بوجھ ڈالیں گے۔

’ہمارے بچے اور پھیپھڑوں میں مبتلا ہر شخص ہماری آب و ہوا کے تحفظات کے سیاسی طور پر حوصلہ افزائی کے رول بیکس کی قیمت ادا کرے گا۔‘

مزید پڑھیں: بائیڈن کے تمام ایگزیکٹو آرڈرز کو منسوخ کیا جائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کا حلف سے قبل خطاب

صدر ٹرمپ کا حکم سابق صدر جو بائیڈن کے ذریعے متعارف کرائے گئے ماحولیاتی تحفظات کو منسوخ کرنے اور پیٹرول سے چلنے والی کاروں کے امریکی مینوفیکچررز کی حمایت کرنے کے وعدے کا حصہ ہے۔

اس صدارتی حکم نامے نے پچھلے موسم بہار میں اس وقت جو بائیڈن کی انتظامیہ کے ذریعہ طے شدہ گاڑیوں کی آلودگی کے معیارات کو واپس لانے کا بھی وعدہ کیا ہے،  ایک اصول جسے ٹرمپ “ای وی مینڈیٹ” کہتے ہیں، حالانکہ اس میں براہ راست الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کی ضرورت نہیں تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

الیکٹرک گاڑیوں ای وی مینڈیٹ جو بائیڈن ڈونلڈ ٹرمپ صدر ٹرمپ کیپٹل ون ایرینا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: الیکٹرک گاڑیوں جو بائیڈن ڈونلڈ ٹرمپ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکٹرک گاڑیوں

پڑھیں:

کیا امریکا نے تجارتی جنگ میں فیصلہ کُن پسپائی اختیار کرلی؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایک بات تو پورے یقین سے کہی جاسکتی ہے اور وہ یہ کہ اُن کے بارے میں کوئی بھی بات پورے یقین سے نہیں کہی جاسکتی۔ وہ کب کیا کر بیٹھیں کچھ اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ پالیسی کے حوالے سے اُن کے بہت سے اقدامات نے انتہائی نوعیت کی کیفیت راتوں رات پیدا کردی اور پھر اُنہوں نے یوں پسپائی اختیار کی کہ دنیا دیکھتی ہی رہ گئی۔

بین الاقوامی تعلقات کے حوالے سے اُن کی سوچ انتہائی متلون ہے۔ وہ کسی بھی وقت کچھ بھی کہہ جاتے ہیں اور عواقب کے بارے میں سوچنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ انتہائی غیر یقینی شخصیت ہیں اور اِس وصف کے ذریعے امریکا کے لیے مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔

ٹیرف کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ اُنہوں نے پہلے تو چین، کینیڈا اور میکسیکو سمیت بارہ سے زیادہ ممالک پر بھاری درآمدی ڈیوٹی تھوپ دی۔ اُن کا خیال تھا کہ درآمدات کو امریکی صارفین کے لیے مہنگا کرکے وہ ملکی صںعتوں کو زیادہ تیزی سے پنپنے کا موقع فراہم کریں گے مگر جو کچھ ہوا وہ اِس کے برعکس تھا۔ جب دوسرے ملکوں نے بھی جوابی ٹیرف کا اعلان کیا تو امریکی مصنوعات اُن ملکوں کے لیے صارفین کے لیے مہنگی ہوگئیں اور یوں امریکی معیشت کو شدید دھچکا لگا۔

صدر ٹرمپ نے جب دیکھا کہ اُن کا اٹھایا ہوا قدم شدید منفی اثرات پیدا کر رہا ہے تو اُنہوں نے قدم واپس کھینچ لیا۔ یوں امریکا نے ٹیرف کے محاذ پر واضح پسپائی اختیار کی۔ اِس پسپائی نے ثابت کردیا کہ امریکا اب من مانی نہیں کرسکتا۔ وہ کوئی یک طرفہ اقدام کرکے کسی بھی ملک کے لیے بڑی الجھن پیدا کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہا۔ دھونس دھمکی کا زمانہ جاتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ امریکا کو مذاکرات کی میز پر آنا پڑ رہا ہے۔

طاقت کا معاملہ بھی “وڑتا” دکھائی دے رہا ہے۔ چین اور روس ڈٹ کر میدان میں کھڑے ہیں۔ اُنہوں نے ثابت کردیا ہے کہ اب امریکی فوج کے لیے کہیں بھی کچھ بھی کرنا آسان نہیں رہا۔ منہ توڑ جواب دینے والے میدان میں کھڑے ہیں۔ دور افتادہ خطوں کو زیرِنگیں رکھنے کی امریکی حکمتِ عملی اب ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ افریقا میں بھی بیداری کی لہر دوڑ گئی ہے۔ یورپ کی ہچکچاہٹ نے امریکا کی مشکلات مزید بڑھادی ہیں۔

ہمارے سامنے اب ایک ایسی دنیا تشکیل پارہی ہے جس میں امریکا اور یورپ ہی سب کچھ نہیں۔ پوری دنیا کو مٹھی میں بند کرکے دبوچے رکھنے کا زمانہ جاچکا ہے۔ بہت سے ممالک نے خود کو عسکری اعتبار سے مضبوط بنایا ہے۔ پاکستان کو انتہائی کمزور سمجھا جارہا تھا مگر اُس نے فضائی معرکہ آرائی میں بھارت کو ناکوں چنے چبواکر امریکا اور یورپ کو پیغام دے دیا کہ اُسے تر نوالہ نہ سمجھا جائے۔ دنیا بھر میں بھارت کی جو سُبکی ہوئی ہے اُس نے یہ بھی واضح اور ثابت کردیا کہ بھارت عالمی طاقت تو کیا بنے گا، وہ علاقائی طاقت بننے کے قابل بھی نہیں ہے۔

یہ تمام تبدیلیاں دیکھ کر امریکی قیادت بھی سوچنے پر مجبور ہے کہ ٹیرف یا کسی اور معاملے میں من مانی سے گریز ہی بہتر ہے۔ صدر ٹرمپ نے چند ہفتوں کے دوران جو طرزِ فکر و عمل اختیار کی ہے وہ اِس بات کی غماز ہے کہ اب سب کچھ امریکا کے حق میں نہیں رہا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی غزہ پر نظر برقرار، ایک بار پھر امریکی تحویل میں لینے کا اشارہ دے دیا
  • ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کیخلاف جاری مظاہرے پرتشدد ہوگئے، لاس اینجلس میں گاڑیوں کو آگ لگادی گئی
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • کیا امریکا نے تجارتی جنگ میں فیصلہ کُن پسپائی اختیار کرلی؟
  • ایلون مسک کیساتھ تعلقات ختم ہوچکے، اب اس سے بات کرنیکا کوئی ارادہ نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • چین امریکا تجارتی مذاکرات پیر کو لندن میں ہوں گے
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،’ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں’
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،'ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں'
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سفری پابندیاں، امریکا میں منعقدہ فیفا اور اولمپکس کیسے متاثر ہوں گے؟
  • ‘انہوں نے اپنا دماغ کھو دیا ہے’ ٹرمپ نے ایلون مسک سے مفاہمت کے امکان کو مسترد کردیا