مانیٹری پالیسی کمیٹی کی جانب سے شرح سود میں مزید کمی کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
مانیٹری پالیسی کمیٹی کی جانب سے ملک میں شرح سود میں مزید کمی کا امکان ظاہر کردیا گیا۔ اس حوالے سے سابق گورنر سٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہنا ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی ملک میں شرح سود میں مزید کمی کرے گی اور اندازہ ہے 28 جنوری 2025ء کو پاکستان میں بینک ریٹ دو اڑھائی فیصد کمی کے ساتھ 13 سے کم ہو کر ساڑھے دس یا گیارہ فیصد ہونے کا امکان ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ ملک میں 26 جون 2023ء کو شرح سود ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 22 فیصد پر تھی، آئی ایم ایف کی سفارشات پر شرح 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی تاہم اس کے بعد سے رواں مالی سال اب تک پالیسی ریٹ میں 9 فیصد کمی کی جاچکی ہے۔ یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ سٹیٹ بینک نے مہنگائی اور کرنسی کی قدر میں کمی اور معاشی چیلنجز کے پیش نظر 2023ء اور 2024ء میں اپنی مانیٹری پالیسی میں اہم تبدیلیاں کی تھیں جن کے تحت 2023ء میں پالیسی ریٹ 100 بیسس پوائنٹس بڑھ کر 23 جنوری کو 17 فیصد ہوا تھا، اسی سال 2 مارچ کو 300 بیسس پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور پاکستان میں پالیسی ریٹ 20 فیصد تک پہنچ گیا تھا۔ جب کہ 4 اپریل 2023ء اور 12 جون 2023ء کو پالیسی ریٹ کو 20 فیصد پر برقرار رکھا گیا، 31 جولائی 2023ء کو 100 بیس پوائنٹس کا اضافہ کرنے کے بعد اسے 20 سے بڑھا کر 21 فیصد کردیا گیا تھا، 14 ستمبر 2023ء کو سٹیٹ بینک آف پاکستان نے پالیسی ریٹ 21 فیصد پر برقرار رکھا لیکن 20 اکتوبر 2023ء کو اس میں 200 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کردیا اور شرح سود ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 22 فیصد پر پہنچ گئی۔ یاد رہے کہ 22 فیصد کی شرح سود 11 دسمبر 2023ء تک برقرار رہی، اس کے بعد 10 جون 2024ء کو پالیسی ریٹ کو 150 بیسس پوائنٹس سے کم کرکے 19.
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنےکے بعد قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب
پہلگام واقعے پر بھارتی اقدامات کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے۔وزیر دفاع خواجہ آصف کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوگا۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بھارتی اقدامات کے خاطر خواہ جواب کا فیصلہ کیا جائےگا۔خواجہ آصف کے مطابق بھارت نے جو ایشو اٹھائے ہیں وہ میٹنگ میں ڈسکس کریں گے، بھارت سندھ طاس معاہدے کو اس طرح معطل نہیں کرسکتا، معاہدے میں صرف پاکستان اور بھارت شامل نہیں دیگر بھی شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات کا پاکستان کی طرف سے جامع جواب دیا جائےگا، جس طرح ابھینندن کے وقت جواب دیا تھا اس بار بھی100فیصد جواب دینےکی پوزیشن میں ہیں، پاکستان ائیر فورس نے ابھینندن کے وقت جو جواب دیا تھا وہ تاریخ کا حصہ ہے، بھارت بہت عرصے سے سندھ طاس معاہدے سے نکلنا چاہ رہا ہے، بھارت میں جو واقعہ ہوا وہ قابل مذمت ہے، بھارت کا چہرہ کھل کر سامنے آرہا ہے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں اعلیٰ سول و عسکری قیادت شرکت کرےگی، اجلاس میں پہلگام فالس فلیگ کے بعدکی ملکی داخلی و خارجی صورتحال پر غور کیا جائےگا۔ذرائع کا کہنا ہےکہ قومی سلامتی کمیٹی عجلت میں اٹھائےگئے بھارتی نا قابل عمل آبی اقدامات کا جواب دینےکا بھی جائزہ لےگی۔خیال رہےکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیرکے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کو بہانہ بنا کر پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور اٹاری چیک پوسٹ بند کرنےکا اعلان کیا ہے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے بعد بھارت نے پاکستانیوں کو سارک کے تحت ویزے بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے کینسل کیے جارہے ہیں۔ بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں موجود بھارتی شہری یکم مئی تک اٹاری چیک پوسٹ کے راستے واپس آسکتے ہیں۔بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن میں تمام دفاعی، فوجی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دے دیا جب کہ بھارتی دفاعی اتاشی کو پاکستان سے واپس بلانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ترجمان بھارتی وزارت خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ محدود کر دیا جائے گا، بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ یکم مئی تک 55 سے کم کر کے 30 کردیا جائے گا۔بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی سارک ویزہ استثنیٰ پروگرام کے تحت بھارت کا سفر نہیں کرسکیں گے، سارک اسکیم کے تحت جو بھی ویزے جاری کیے گئے وہ منسوخ سمجھے جائیں گے، سارک اسکیم کے تحت بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹے میں واپس جانا ہوگا۔