اسرائیل کیساتھ اقتصادی تعلقات دوبارہ بحال کئے جا سکتے ہیں، تُرک عہدیدار
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اپنی ایک رپورٹ میں مڈل ایسٹ آئی نیوز ویب کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے مئی 2024ء میں 116 ملین ڈالر کی مصنوعات، ترکیہ سے مقبوضہ سرزمین میں درآمد کیں۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کی اقتصادی کمیٹی کے سربراہ "نائل اوپک" نے کہا کہ ترکیہ، غزہ میں مستقل امن کے قیام کی صورت میں اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات بحال کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن کی برقرای سے مراد یہ ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تجارت بند کرنے کی وجہ ختم ہونے کی صورت میں اقتصادی تعلق دوبارہ بحال کیا جا سکتا ہے۔ نائل اوپک نے ان خیالات کا اظہار سال 2025ء کے اقتصادی جائزہ اجلاس میں اپنی تقریر کے دوران کیا۔ دوسری جانب ترکیہ کے صدر "رجب طیب اردگان" سال کے آغاز میں اعلان کر چکے ہیں کہ انقرہ نے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی وجہ سے اسرائیل کے ساتھ اپنے تمام تعلقات منقطع کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آخر تک غزہ کی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ رجب طیب اردگان کے اس بیان کے کچھ روز بعد ہی "مڈل ایسٹ آئی" نیوز ویب نے انکشاف کیا کہ ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان کاروباری لین دین، یونان جیسے کسی تیسرے ملک کی مدد سے انجام پا رہا ہے۔ Middle East Eye نے خبر دی کہ اسرائیل کے مرکزی ادارہ شماریات سے جاری ہونے والے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل نے مئی 2024ء میں 116 ملین ڈالر کی مصنوعات، ترکیہ سے مقبوضہ سرزمین میں درآمد کیں۔ یہ خبر ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان تجارتی سہولت کاری فراہم کرنے والے دو تاجروں نے لیک کی۔ ان میں سے ایک تاجر نے مڈل ایسٹ آئی سے باقاعدہ بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکام، تُرک کمپنیوں کو یونان کے ذریعے جانے والی مصنوعات کا مقام تبدیل کرنے تک کا نہیں کہہ سکتے کیونکہ اس سے مزید اخراجات بڑھیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ اسرائیل اسرائیل کے کے ساتھ کہا کہ
پڑھیں:
ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اعلان کیا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا، تاہم ملک کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر مسعود پزشکیان نے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران یہ بیان دیا۔ اس موقع پر انہوں نے جوہری صنعت کے سینیئر حکام سے ملاقات بھی کی۔
صدر نے کہا کہ "عمارتوں اور فیکٹریوں کی تباہی ہمیں نہیں روک سکتی، ہم انہیں دوبارہ بنائیں گے اور اس بار زیادہ مضبوط انداز میں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام عوامی فلاح و بہبود کے لیے ہے، جس کا مقصد بیماریوں کے علاج اور صحت کے میدان میں ترقی ہے۔
خیال رہے کہ جون میں امریکی افواج نے ایران کی چند جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جنہیں واشنگٹن نے "ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام" کا حصہ قرار دیا تھا۔ تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن اور غیر فوجی مقاصد کے لیے ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے تباہ شدہ جوہری مراکز کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی تو امریکا نئے حملے کرے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، جس سے مشرق وسطیٰ میں نئی سفارتی اور عسکری صورتحال جنم لے سکتی ہے۔