کلثوم نواز اور مریم نواز دسویں جماعت کے نصاب میں شامل، محکمہ تعلیم کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پنجاب کے دسویں جماعت کے نصاب میں کلثوم نواز اور مریم نواز کی تصاویر شامل کر دی گئیں۔ محکمہ تعلیم کے ترجمان نے دسویں جماعت کے نصاب میں مریم نواز اور کلثوم نواز کی تصاویر شامل کرنے کی تصدیق کر دی۔
نصاب میں مریم نواز کو پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ بااثرخواتین کی کامیابیوں میں مریم نواز باب 8، صفحہ 163 پر مطالعہ پاکستان کی کتاب میں شامل ہیں۔
محکمہ تعلیم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ فاطمہ جناح، نصرت بھٹو، فہمیدہ مرزا کی طرح مریم نواز، کلثوم نواز کے نام اور تصاویرشائع کی گئی ہیں، نظر ثانی شدہ نصابی کتاب فی الحال چھپائی کے مرحلے میں ہے، نئی مطالعہ پاکستان 2025 کے تعلیمی سال میں نصاب کا حصہ ہوگی، نئی نصابی کتاب کا آن لائن ورژن موجود ہے۔
مزیدپڑھیں:سینیٹ اجلاس: پانی کی قلت کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف ایک ہوگئے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کلثوم نواز مریم نواز
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حکم پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال پاکپتن کے ایم ایس اور سی ای او گرفتار
---فائل فوٹووزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حکم پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال پاکپتن کے ایم ایس اور سی ای او کو گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حکم پر ایم ایس اور سی ای او، دونوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
وزيرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 20 بچوں کی ہلاکت کے معاملے کا نوٹس لیا تھا۔
مریم نواز نے آج ڈسٹرکٹ اسپتال پاکپتن کے دورے کے دوران سی ای او اور ایم ایس کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے۔
اس سے قبل صوبۂ پنجاب کے شہر پاکپتن میں واقع ڈسٹرکٹ اسپتال میں 20 بچوں کی اموات پر محکمۂ صحت اور کمشنر ساہیوال نے ابتدائی رپورٹس تیار کی تھیں۔
صوبۂ پنجاب کے شہر پاکپتن میں واقع ڈسٹرکٹ اسپتال میں 20 بچوں کی ہلاکت پر محکمۂ صحت اور کمشنر ساہیوال نے ابتدائی رپورٹس تیار کر لیں۔
محکمۂ صحت پنجاب اور کمشنر ساہیوال کی جانب سے تیار کی گئی ابتدائی رپورٹس کے مطابق 15 بچے نجی اسپتالوں میں حالت خراب ہونے پر جبکہ 5 بچے غیر تربیت یافتہ دائیوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ 15 بچے نجی اسپتال میں پیدا ہوئے مگر حالت بگڑنے پر انہیں سرکاری اسپتال لایا گیا، پانچ بچوں کی ہلاکت غیر تربیت یافتہ دائیوں اور ان کےطریقۂ کار سے ہوئی، اسپتال لائے گئے بچوں کی مائیں بھی ان کے ساتھ نہیں تھیں۔