Islam Times:
2025-04-26@02:33:12 GMT

اہرمن سے دوستی

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

اہرمن سے دوستی

اسلام ٹائمز: سوچنے اور سمجھنے کی بات یہ ہے کہ جس کے اپنے گلشن کے ایک حصے میں ”آگ“ لگی ہو وہ دوسروں کے گھروں کی آگ کیسے ٹھنڈی کرے گا؟ اور پھر ماضی میں جس کا کام ہی دوسروں کے آشیانوں کو جلانا رہا ہو اس سے یہ توقع رکھنا کو وہ تند رو ہواؤں کو لگام دے گا اور جلتے ہوئے آشیانوں پر پانی کا چھڑکاؤ کرے گا، محض بنجر زمین پر امیدوں کی فصل کاشت کرنا ہے۔ تحریر: سید تنویر حیدر

آج کل پاکستان کے تقریباً ہر تجزیہ نگار کا تجزیہ انہی موضوعات کے گرد گھومتا ہے کہ ٹرمپ کیا سوچتا ہے؟ ٹرمپ کیا دیکھتا ہے؟ ٹرمپ کیا بولتا ہے اور ٹرمپ کیا کرتا ہے ؟ گویا تمام دنیا لمحہء موجود میں ٹرمپ کے ابرو کے اشارے کی منتظر ہے۔ ہمارے اکثر سیاست دان جو ”پرفارمنگ آرٹس“ میں مہارت رکھتے ہیں، انہوں نے ٹرمپ کی نظر التفات کو اپنی جانب مبزول کرنے کے لیے ابھی سے ٹرمپ کی پسندیدہ تال پر رقص کرنا شروع کر دیا ہے لیکن ٹرمپ ہیں کہ ان کے شیڈول میں ابھی تک وائٹ ہاؤس کے دروازے پر نظریں جمائے ہوئے اپنے ان چاہنے والوں کے لیے اپنی آنکھ کا ایک اشارہ بھی مختص نہیں ہے۔ ٹرمپ کو اپنی جانب مائل کرنے کے لیے اس طرح کے رقص میں ایسے ”آزادی پسندوں“ کا ”رقص درویش“ بھی شامل ہے جو زندان میں پابند سلاسل ہیں۔ فنون لطیفہ کے اس شعبے میں اپنا جدا رنگ دکھانے کے لیے ان کی نوک زباں پر اس وقت حبیب جالب کا یہ معروف مصرع ہے کہ:
”رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے“
جبکہ ان کو زندان کی سیر کرانے والے بھی کبھی بڑے ذوق شوق سے اور لہک لہک کر جالب کا ہی یہ شعر بھری محفل میں گایا کرتے تھے کہ:
”ایسے دستور کو صبح بے نور کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا“
قفس میں ان پر کٹے مرغان بسمل کے علاوہ بھی گلشن میں جو اپنے پر سلامتی کے ساتھ پھیلائے رکھتے ہیں اور جنہیں ہر بدلتے موسم میں اپنا کاروبار زیست چلانے کے لیے کسی نئے سہارے کی ضرورت ہے، وہ بھی آج نظریہء ضرورت کے تحت اپنے کلاسیکی اسلوب میں فیض کی یہ غزل گاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ:
”گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے
چلے بھی آو کی گلشن کا کاروبار چلے‘‘
سوچنے اور سمجھنے کی بات یہ ہے کہ جس کے اپنے گلشن کے ایک حصے میں ”آگ“ لگی ہو وہ دوسروں کے گھروں کی آگ کیسے ٹھنڈی کرے گا؟ اور پھر ماضی میں جس کا کام ہی دوسروں کے آشیانوں کو جلانا رہا ہو اس سے یہ توقع رکھنا کو وہ تند رو ہواؤں کو لگام دے گا اور جلتے ہوئے آشیانوں پر پانی کا چھڑکاؤ کرے گا، محض بنجر زمین پر امیدوں کی فصل کاشت کرنا ہے۔ ہمارا المیہ ہے کہ ہم منجدھار میں پھنسی ہوئی اپنی کشتی کو کنارے پر لگانے کے لیے بظاہر کسی اور سے مدد چاہتے ہیں لیکن حقیقت میں اپنے آپ کو غرق ہونے سے بچانے کے لیے کسی اور کے ”امدادی بیڑے“ کے انتظار میں ہوتے ہیں۔ لیکن یہ بیڑا ہمیشہ ہمیں سمندر کی طوفانی لہروں کے درمیان میں تنہا چھوڑ کر خود ہوا ہو جاتا ہے اور پھر ہماری امیدوں کا ”ٹائی ٹانک“ اپنی تمام امیدوں کے ساتھ غرق دریا ہو جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دوسروں کے ٹرمپ کیا ٹرمپ کی کرے گا کے لیے

پڑھیں:

حر جماعت افواج پاکستان کے شانہ بشانہ رہیں، پیر پگارا کا حکم

فائل فوٹو

حروں کے روحانی پیشوا پیر صاحب پگارا نے خطے کی موجودہ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر اپنی پوری حر جماعت کو حکم دیا ہے کہ وہ پاکستان کے دفاع، سلامتی اور اس کے استحکام کے لیے ہمہ وقت افواج پاکستان کے شانہ بشانہ رہیں- 

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ مادر وطن کا دفاع ہمارے لئے ہر چیز پر مقدم ہے، کسی بھی نازک موقع پر پوری قوم اور حر جماعت اپنی مسلح افواج کے ساتھ ہے- 

پیر پگارا نے مزید کہا کہ اختلافی سیاسی معاملات کو ہم بعد میں دیکھ لیں گے یہ وقت سیاست کا نہیں پاکستان کے تحفظ اور دفاع کے بارے میں سوچنے کا ہے۔

واضح رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں فائرنگ سے 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا ہے۔

بھارت نے اٹاری چیک پوسٹ بند کرنے اور بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم بھی دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور بھارت خود ہی کسی نہ کسی طرح اپنے تعلقات دیکھ لیں، ٹرمپ
  • ’بھارتی فضائیہ الرٹ‘: لڑاکا طیارہ اپنی ہی آبادی پر بم گرابیٹھا
  • بھارتی فضائیہ بوکھلاہٹ کا شکار، اپنی ہی آبادی پر بم گرا دیا
  • ہم اپنے ہتھیار نہیں پھینکیں گے، لبنانی پارلیمنٹ کے سپیکر
  • بھارت کیخلاف پاکستان کی سیاسی جماعتیں متحد، جارحیت کا بھرپور جواب دینے پر اتفاق
  • کومل عزیز خان نے اپنی زندگی کے سب سے بڑے خوف سے پردہ اٹھادیا
  • چین اور کینیا کے درمیان دوستی کی ایک طویل تاریخ ہے، اہلیہ چینی صدر
  • حر جماعت افواج پاکستان کے شانہ بشانہ رہیں، پیر پگارا کا حکم
  • امریکی محکمہ خارجہ کا اپنے 100 سے زائد دفاتر کو بند کرنے کا اعلان
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟