ملک میں عدالتیں اپاہج ہورہی ہیں، وکلا اور بارز کا ضمیر نہیں جاگ رہا؟اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما و سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے لیے تمام جماعتوں سے رابطہ کررہے ہیں، اس وقت ملک میں عدالتیں اپاہج ہورہی ہیں، وکلا اور بارز سے پوچھتا ہوں کیا ضمیر نہیں جاگ رہا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر کا کہنا تھا کہ پوری قوم اپنے آئینی حقوق کےلئے کھڑی ہو جائے۔ 1973ءکا آئین پاکستان کے لیے اہم کارنامہ تھا، 26ویں آئینی ترمیم نے آئین کو تباہ کر دیا ہے۔انہوں نے کہا مزدور کسان اور سیاسی قیادت کو اکٹھے کرنے جا رہے ہیں۔ جو اس وقت خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں چل رہا ہے یہ انتہائی تشویشناک ہے۔ پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اگر پراکسی وار شروع ہو گئی تو خدانخواستہ کہاں جائیں گے؟
سینئر سیاستدان مصطفی نواز کھوکھر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ملک آئین و قانون کی حکمرانی سے ہی چلے گا، 1973کا آئین پاکستان کے لیے اہم کارنامہ تھا۔ انہوں نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے رہی سہی کسر بھی نکال دی گئی ہے، ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے اختیارات بھی ایگزیکٹو کو دے دئیے گئے۔
مصطفی نواز کھوکھر نے کہاکہ ملک کو مزید سیاسی بحران سے بچانے کی ضرورت ہے، سیاسی جماعتوں کو اپنے ایجنڈے سے نکل کر آگے بڑھنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ سالوں میں ہم نے صرف سیاسی شکار دیکھا ہے، موجود حکومت نے بحران کو بڑھانے میں کندھا استعمال کیا۔ اگلے ہفتے ایجنڈا طے کرنے کے لیے مشاورتی اجلاس ہوگا جس میں کوئی فیصلہ کریں گے۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے کہاکہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہم سب کا ایجنڈا ہے اور اپوزیشن اتحاد کی جماعتوں کا جلد اتفاق ہوجائےگا۔ ملک میں قانون کا بول بالا ہونا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دریائے سندھ کے سیدھے ہاتھ افراتفری ہے، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں حالات سنگین ہو چکے ہیں، مہنگائی اور غربت عروج پر پہنچ چکی ہے، ملک سے 14 ارب ڈالر باہر جاچکے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس نے کہاکہ پاکستان ایک بار ٹوٹ چکا، اگر توجہ نہ دی گئی تو کوئی سانحہ ہوسکتا ہے۔ پاکستان سیاستدانوں اور عوام نے مل کر بنایا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے نے کہاکہ ملک میں کہ ملک کے لیے
پڑھیں:
میں آئین کی بالادستی اور قوم کی خدمت کیلئے سخت اور طویل سزا کاٹ رہا ہوں، عمران خان
اپنے ایکس اکاونٹ میں سابق وزیراعظم نے لکھا ہے کہ میرے اہلِخانہ کی جانب سے بھیجی گئی کتابیں کئی ماہ سے روک لی گئی ہیں۔ ٹی وی اور اخبارات تک رسائی بھی بند کر دی گئی ہے۔ میں نے پرانی کتابوں کو بارہا پڑھا، لیکن اب وہ بھی میسر نہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جا چکے ہیں۔ حتیٰ کہ وہ سہولیات جو عام قیدیوں کو بھی جیل کے قانون کے تحت ملتی ہیں، وہ بھی مجھ سے چھین لی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے ٹویٹر اکاونٹ سے پیغام جاری کیا گیا ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی سیاسی رہنما کیساتھ ایسا سلوک روا نہیں رکھا گیا جیسا کہ آج میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی، اس کے باوجود اسے جیل میں ہر ممکن سہولت فراہم کی گئی۔ اس کے برعکس، کبھی کسی بے قصور اور غیر سیاسی خاتونِ خانہ کو ایسے غیر انسانی حالات میں قید نہیں کیا گیا جیسے آج بشریٰ بی بی کو کیا گیا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ’’میں ملک میں آئین کی بالادستی اور قوم کی خدمت کیلئے اس وقت سب سے سخت اور طویل سزا کاٹ رہا ہوں، ظلم اور آمریت کی انتہا یہ ہے کہ وضو کیلئے دیا گیا پانی بھی گندا اور مٹی آلود ہوتا ہے، جو کسی انسان کیلئے قابلِ استعمال نہیں۔
عمران خان کے اکاونٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ میرے اہلِخانہ کی جانب سے بھیجی گئی کتابیں کئی ماہ سے روک لی گئی ہیں۔ ٹی وی اور اخبارات تک رسائی بھی بند کر دی گئی ہے۔ میں نے پرانی کتابوں کو بارہا پڑھا، لیکن اب وہ بھی میسر نہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جا چکے ہیں۔ حتیٰ کہ وہ سہولیات جو عام قیدیوں کو بھی جیل کے قانون کے تحت ملتی ہیں، وہ بھی مجھ سے چھین لی گئی ہیں۔ کئی بار درخواست دینے کے باوجود مجھے اپنے بچوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سیاسی ملاقاتیں بھی محدود کر دی گئی ہیں، صرف مخصوص ’’چنے ہوئے افراد‘‘ سے ملاقات کی اجازت ہے، باقی سب پر پابندی ہے۔ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں پارٹی کا ہر فرد فوری طور پر آپس کے تمام اختلافات بھلا دے اور مکمل طور پر 5 اگست کی تحریک پر توجہ دے۔ اس وقت مجھے تحریک میں کوئی خاص جوش یا حرکت نظر نہیں آ رہی۔ میں ایک 78 سال پرانے نظام سے لڑ رہا ہوں، اور میری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اس بے مثال جبر کے باوجود عوام میرے ساتھ کھڑے ہیں۔
عمران خان کے ایکس اکاونٹ میں مزید لکھا گیا کہ 8 فروری (2024) کو عوام نے تحریکِ انصاف پر ایسا اعتماد کیا کہ انتخابی نشان کے بغیر بھی آپ کو ووٹ دیا۔ اس واضح مینڈیٹ کے بعد پارٹی کے ہر فرد پر اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کی آواز بنے۔ اس نازک وقت میں پارٹی کے اندر اختلافات اور گروہ بندی کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔ جو کوئی بھی پارٹی میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کرے گا، اسے باہر نکال دیا جائے گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کیلئے یہ جنگ لڑ رہا ہوں، اور میری ہر قربانی اسی مقصد کے لیے ہے۔ اس وقت پارٹی میں دراڑ ڈالنا میرے مشن اور نظریے سے کھلی غداری ہو گی۔ فارم 47 کے ذریعے بنائی گئی اس جعلی حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو مفلوج کر دیا ہے۔ جانبدار ججز جس طرح انصاف کا خون کر رہے ہیں، وہ پوری قوم کے سامنے عیاں ہے۔ ہمیں عدلیہ کی آزادی کیلئے بھرپور مہم کا آغاز کرنا ہو گا، کیونکہ کوئی بھی قوم عدالتی آزادی کے بغیر نہ زندہ رہ سکتی ہے، نہ ترقی کر سکتی ہے۔