جماعت اسلامی بلوچستان کے عوام کیلئے ہمہ گیر جدوجہد جاری رکھے گی،لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
لاہو ر(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی، مجلس قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کراچی میں جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا اہم اور احساس ترین صوبہ ہے۔بلوچستان قدرتی وسائل، جغرافیہ اور معدنیات سے مالا مال صوبہ ہے۔وفاق میں سرکاری حکومتی قیادت، پالیسی ساز اور ریاستی اداروں نے بلوچستان کے لیے درست
سمت میں حکمت عملی نہیں بنائی جس نے دشمن کی لگائی آگ کو مزید بھڑکانے کے لیے ایندھن کا کام کیا اور نتیجتاً حکومت اور ریاست کے خلاف نفرت انگیز رویوں کو تقویت ملی۔اس ساری صورت حال نے ملک دشمن عناصر اور بھارت کے لیے اس بات کو اور زیادہ آسان بنادیا کہ وہ بلوچستان کے مستقبل سے مایوس اور ریاست سے ناراض نوجوانوں کو تشدد اور عسکریت پسندی کی طرف راغب کریں۔بلوچستان میں ایک طرف انتخابی دھاندلی، حکومت سازی میں دولت کے بے دریغ استعمال کے ذریعے ووٹ کے تقدس کی پامالی کا گھناؤنا کھیل کھیلا جاتا ہے تو دوسری طرف غیرنمائندہ افراد پر مشتمل جو اسمبلی وجود میں آتی ہے اُسے کام نہیں کرنے دیا جاتا ۔بلوچستان کے لاپتہ افراد کی وجہ سے متاثرہ خاندان تو پریشان ہیں ہی لیکن اِسی بناء پر ریاست مخالف قوتوں کو کھیل کھیلنے کا موقع مل رہا ہے۔نوجوان بیروزگار ہیں، بارڈر ٹریڈ کے حوالے سے عدم حکمت پر مبنی اقدامات نے نوجوانوں کی بیروزگاری کو دوآتشہ کر دیا ہے۔قبائل کے درمیان جھگڑوں کو حل کرنے کے بجائے عوام کو باہم متصادم رکھنے کا گھناؤنا کھیل معاشرے میں نفرتوں کی آگ پھیلارہی ہے۔کرپشن کا پھیلاؤ اور تعلیمی نظام کی تباہی بڑا عذاب ہے۔نوجوان آسانی سے منشیات کے جہنم میں دھکیل دیے جاتے ہیں۔بلوچستان کے معدنیات کے حوالے سے وفاق کی طرف سے صوبہ کی حق تلفی غیر آئینی اور عوام کے حقوق کی حق تلفی ہے۔جماعتِ اسلامی بلوچستان کے عوام کے لیے ہمہ گیر جدوجہد جاری رکھے گی۔بلوچستان کے عوام باوقار، باعزت زندگی کیساتھ پاکستان کے مضبوط محافظ ہونگے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کے پالیسی ساز بلوچستان کے لیے اپنا مائنڈ سیٹ بدلیں۔ لیاقت بلوچ نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاق ور صوبوں کے اختلافات کے خاتمہ کے لیے آئینی ادارہ مشترکہ مفادات کونسل کو ہی ذریعہ بنایا جائے۔ شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے ذریعے بلوچستان کے عوام کا اعتماد بحال کیا جائے۔چوری شدہ اور دھاندلی زدہ نتائج کے ناجائز مسلط کردہ انتخابی عمل کے ذریعے اب عوام کو غلام نہیں بنایا جاسکتا۔عدلیہ کی آزادی تمام اسٹیک ہولڈرز اور عوامی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے۔کاش! ماضی قریب میں پی ٹی آئی، مسلم لیگ، پی پی پی اور ایم کیو ایم فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے آلہ کار نہ بنتیں۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے کوئٹہ میں قومی کانفرنس منعقد کرے اور صفِ اول کی قومی قیادت اور سول عسکری عہدیداران ایک پیج پر پختہ عزم کیساتھ بلوچستان کے عوام کو مطمئن کریں۔سیاسی بحرانوں کا علاج اسٹیبلشمنٹ کی تابعداری سے نہیں بلکہ قومی قیادت کو بالغ نظری اور اسٹیٹسمین شپ کے ذریعے سیاسی حل تلاش کرنا ہوگا۔لیاقت بلوچ نے سوال کے جواب میں کہا کہ قومی سیاسی قیادت کو خاص ماحول میں سزاؤں کے فیصلے کبھی بھی عزت نہیں پاتے اور گزرتے وقت کیساتھ خود عدالتوں اور سیاسی قیادت کو شعور آتا ہے کہ انہوں نے غلط کام کیا اور استعمال ہوئے۔لیاقت بلوچ نے بلوچستان کے نمائندہ کانفرنس سے کہا کہ جماعت اسلامی کے کارکنان ہر تعصب، جانبداری اور مرعوبیت سے بالاتر ہوکر ٹھوس نظریاتی، اعلی اخلاق و کردار اور عوام کے اعتماد کی بحالی کے لیے بھرپور ور تیزتر جدوجہد جاری رکھیں۔بلوچستان میں بااختیار بلدیاتی نظام کے لیے مولانا ہدایت الرحمن کی قیادت میں عوامی حقوق کے حصول کے لیے فیصلہ کن جدوجہد کی جائے۔پورے بلوچستان میں عوام کو متحرک کرنے کے لیے عوامی کمیٹیوں کا قیام عمل میں لایا جائے۔اس موقع پرمولانا ہدایت الرحمن، ڈاکٹر عطاء الرحمن، زاہد اختر بلوچ، بشیر ماندائی، عامر دُمڑ، مرتضیٰ کاکڑ اور سابق ایم پی اے یونس بارائی بھی موجود تھے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بلوچستان کے عوام لیاقت بلوچ نے جماعت اسلامی کے ذریعے کے لیے ا عوام کو کہا کہ
پڑھیں:
بلوچستان اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والوں کا صوبہ ہے ‘حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جعفرآباد(جسارت نیوز)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بلوچستان اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والوں کا صوبہ ہے، بلوچستان ترقی کرے گا تو پاکستان بھی آگے بڑھے گا۔ بلوچستان کے عوام اور نوجوان تعلیم اور روز گارمانگتے ہیں تو یہ ان کا بنیادی حق ہے۔ارباب اختیار کے اقدامات نوجوانوں کو مایوس کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جعفر آباد میں بنو قابل پروگرام کے تحت مفت آئی ٹی کورسز کے طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی بلوچستان و رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن، جعفر آباد سے رکن اسمبلی عبد المجید بادینی، پروفیسر محمد ایوب منصور، صدر الخدمت فاؤنڈیشن جعفرآباد عرفان احمد ابڑو اور دیگر نے بھی انٹری ٹیسٹ کے شرکا سے خطاب کیا۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ لوگوں کو روز گار اور تعلیم سے محروم رکھ کر ترقی کے خوابوں کی تعبیر نہیں مل سکتی۔جس ملک کے 32فیصد نوجوان بے روز گار ہوں وہ کیسے ترقی کرے گا۔ہمارا مطالبہ ہے کہ نوجوانوں کو تعلیم دی جائے اور ان کے لیے آگے بڑھنے کے مواقع مہیا کیے جائیں۔پاکستان کے دیگر علاقوں کی طرح بلوچستان کے صحراؤں میں بھی معیاری تعلیم کے ادارے ہونے چاہئیں۔ نوجوانوں کو روشن مستقبل دکھاؤ اور ان کے لیے کچھ کروگے تو یہ آپ کے دست و باز و بنیں گے۔جماعت اسلامی الخدمت کے پلیٹ فارم سے معیاری اور جدید تعلیم مفت دے رہی ہے، ہم تعلیم کے فروغ کی تحریک لے کر چل رہے ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی بغیر اختیار اور اقتدار کے قوم کی خدمت کررہی ہے۔نوجوان اس قوم اور ملک کی اصل طاقت ہیں۔جس قوم کے پاس تعلیم سے محبت کرنے والے نوجوان ہوں اسے ترقی اور خوشحالی میں آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔حکمرانوں نے نا صرف قوم بلکہ کروڑوں نوجوانوں کو مایوس کیا اور انہیں تعلیم اور روز گار سے محروم رکھا۔ ہم نوجوانوں کومفت آئی ٹی کورسزکرانے کے ساتھ ساتھ ڈگری پروگرامز کی بھی اسکالرشپس لائیں گے۔ بلوچستان کے نوجوان بیٹوں اور بیٹیوں کو گھریلو دستکاریوں اور چھوٹی صنعتوں کے الخدمت فاؤنڈیشن بلا سود قرضے دے گی تاکہ وہ محنت کریں اور اپنے خاندانوں کی عزت و وقار کے ساتھ کفالت کرسکیں۔اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو بیرون ملک بھی اسکالرشپس دلائیں گے۔میرا نوجوانوں سے وعدہ ہے کہ آپ جہاں تک پڑھنا چاہیں الخدمت آپ کو پڑھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ہزاروں نوجوانوں کا یہ اجتماع اس بات کا اعلان ہے کہ وہ پڑھنا اور آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ان کا عزم ہے کہ علم کی شمع سے اس ملک کو منور کریں گے۔انہوں نے نوجوانوں کو 21،22،23 نومبر کو لاہور مینار پاکستان اجتماع عام میں شرکت کی دعوت دی اور کہا کہ یہ انقلابی اجتماع ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔یہ اجتماع بد ل دو نظام کے نعرے کی بنیاد پر ہورہا ہے۔ہم نے نوجوانوں کی مدد سے ملک پر مسلط ظلم و جبر کے اس نظام کوتبدیل کرنا ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم جاگیرداری اور وڈیرہ شاہی نظام نہیں چلنے دیں گے۔پاکستان کسی وڈیرے،جاگیردار،جرنیل اور حکمران کا نہیں۔کوئی سردار وڈیرا اور سرمایہ دار جماعت اسلامی کے کارکن کو غلام نہیں بنا سکتا۔حکمران تعلیم کی راہ میں روڑے اٹکانے کے بجائے ایک نظام ایک کتاب اور ایک نصاب کے لیے ہمیں سہولتیں مہیا کریں۔انہوں نے کہا کہ حکومت چند ہزاردے کر سمجھتی ہے کہ اس نے غریبوں کو کھانے کو دے دیا۔13ہزار کی امداد دے کر آپ کس طرح ایک خاندان کی کفالت کرسکتے ہیں۔پڑھے لکھے نوجوان بر سر روز گار آئیں گے تو اپنے خاندانوں کی عزت و وقار سے کفالت کرسکیں گے۔