والٹن ریلوے اسٹیشن پر ٹرینوں کی آمدورفت بتانے والا 200سال پرانا میگنٹ ٹیلی فون
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
لاہور:
والٹن ریلوے اسٹیشن پر ڈیڑھ سے 200 سال قدیم میگنٹ ٹیلی فون اور ٹرینوں کی آمدورفت بتانے والا سسٹم آج بھی بھرپور طریقے سے کام کر رہا ہے، قدیم ترین سسٹم نے آج کے جدید ترین ٹیکنالوجی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
پاکستان ریلوے کا ایک اور تاریخی ریلوے اسٹیشن جسے والٹن ریلوے اسٹیشن کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ ریلوے اسٹیشن بھی بہت تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستان بننے کے بعد ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں بھارت سے لوگ یہاں پر آ کر آباد ہوئے اور پھر پورے ملک میں پھیل گئے۔
ریلوے اسٹیشن کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں ڈیڑھ سے 200 سال پرانا میگنٹ ٹیلی فون اور دیگر سسٹم لگے ہوئے ہیں، جو آج بھی جدید ترین ٹیکنالوجی اور موبائل فون کے ہونے کے باوجود استعمال کیے جا رہے ہیں۔ یہ میگنٹ ٹیلی فون ریلوے کراسنگ، پھاٹک اور ریلوے ہیڈ کواٹر فوری پیغام پہنچانے کا کام آج بھی اپنی بھرپور صلاحیت کے ساتھ کر رہا ہے۔
میگنٹ ٹیلی فون پر نہ تو ڈائل پیڈ ہے اور نہ ہی کوئی اسکرین، بس اس کا ایک خاص ہینڈل نما ڈائل ہے جس کو گھمانے سے دوسری جگہ اسی طرح کے لگے ہوئے میگنٹ ٹیلی فون پر گھنٹی بجتی ہے، جیسے ہی گھنٹی بجتی ہے وہاں ڈیوٹی پر موجود عملہ ہدایات لیکر اس پر عمل کرتے ہوئے پھاٹک اور ریلوے کراسنگ کے گیٹ کو بند کر دیتا ہے۔
والٹن ریلوے اسٹیشن پر میگنٹ ٹیلی فون کے علاوہ قدیم ترین پرانا ٹرینوں کی آمدورفت بتانے والا ایک ایل سی ڈی نما سگنل سسٹم بھی ہے۔ سرخ اور سبز رنگ سے ریل گاڑیوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔ ایمرجنسی کی صورت میں ایک اور سیٹ بھی لگا ہوا ہے جو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ڈرائیور کو یا ریلوے ہیڈ کوارٹر میں ڈیوٹی پر موجود عملے کو الرٹ جاری کرتا ہے جبکہ پرانا لکڑی کی الماری نما ٹکٹ کیبن بھی موجود ہے۔
سن 1865 میں برطانوی دور حکومت کے دوران لاہور سے ملتان تک کا ریلوے ٹریک بچھایا گیا تھا، سن 1918 میں جب والٹن ریلوے اسٹیشن بنا تو اس وقت یہ میگنٹ ٹیلی فون اور ریلوے ٹریفک کے بارے میں مکمل تفصیلات فراہم کرنے والا سسٹم لگایا گیا جو آج بھی درست حالت میں کام کر رہا ہے۔
والٹن ریلوے اسٹیشن پر 15 سے زائد ریل گاڑیاں پنجاب کے مختلف شہروں کو روانہ ہوتی تھی۔ ریلوے اسٹیشن لاہور سے روانہ ہونے کے بعد والٹن ریلوے اسٹیشن پر کچھ دیر کے لیے یہ گاڑیاں رکتی اور اس کے بعد یہ اپنی منزل مقصود کی طرف روانہ ہو جاتی۔ اس ریلوے اسٹیشن پر آج بھی تین سے چار ملازم صبح شام ڈیوٹی دیتے ہیں لیکن یہاں پر آج کل ٹرینوں کی آمدورت اس طرح نہیں ہے، ایک دو ٹرینیں ہی ہیں جو چند منٹ کے لیے رکتی ہیں۔
اس ریلوے اسٹیشن پر آج بھی بہت سے ایسے لوگ ہیں جو اپنی پرانی یادیں تازہ کرنے کے لیے اکثر اوقات اس ریلوے اسٹیشن پر آ کر بیٹھ جاتے ہیں، انہی میں سے اسلم اور امتیاز بھی ہیں۔ انہوں نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنی زندگی کے بیتے ہوئے لمحات کو یہاں آکر اپنے دوست امتیاز کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔
اسلم کا کہنا تھا کہ جب بھی امتیاز آتے ہیں تو میں ان کے گھر نہیں جاتا بلکہ ان کو بھی لے کر ریلوے اسٹیشن آ جاتا ہوں۔ امتیاز صاحب کا کہنا تھا کہ وہ مغلپورہ رہتے ہیں لیکن وہاں سے یہاں پر آتے ہیں کیونکہ اس ریلوے اسٹیشن پر خاص بات ہے، اتنی اپنائیت ہے یہاں پہ، پیار محبت ملتا ہے، ایسے جذبات ابھرتے ہیں جس کو میں بیان نہیں کر سکتا حالانکہ اس ریلوے اسٹیشن کے ساتھ میری کوئی زیادہ یادیں وابستہ نہیں لیکن پھر بھی جب بھی میں یہاں آتا ہوں تو میں مگن ہو جاتا ہوں۔
اسلم صاحب کا مزید کہنا تھا کہ یہاں آکر جو سکون ملتا ہے وہ شاید کسی اور جگہ پر نہ ہو۔ لاہور میں مینار پاکستان، شاہی قلعہ، بادشاہی مسجد اور جہانگیر کا مقبرہ سمیت دیگر بہت ساری تاریخی عمارات اور باغات ہیں لیکن جو مزہ والٹن ریلوے اسٹیشن آکر ملتا ہے اس کی بات ہی کچھ الگ ہے، ہم یہاں آکر اپنے بچپن، اپنی جوانی اور اس کے بعد اب بڑھاپے کی اور اپنی فیملی کی باتیں کیا کرتے ہیں۔ بہت سارے مسائل کے حل کے لیے بھی ہم یہیں آکر مشاورت کرتے ہیں۔ والٹن ریلوے اسٹیشن ایک قدیم اور تاریخی پس منظر رکھنے والا ریلوے اسٹیشن ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اس ریلوے اسٹیشن پر ٹرینوں کی ا ہیں لیکن ا ج بھی یہاں ا کے لیے کے بعد
پڑھیں:
عمران خان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ استعمال کرنے والے کا نام بتانے سے انکار
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے ایف آئی اے کی ٹیم کو اپنا سوشل میڈیا اکاؤنٹ استعمال کرنے والے شخص کا نام بتانے سے صاف انکار کر دیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے عمران خان کے ٹوئٹر (ایکس) اکاؤنٹ سے ریاست مخالف مواد پوسٹ ہونے پر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اسی سلسلے میں ایف آئی اے کی تین رکنی ٹیم اڈیالہ جیل پہنچی اور عمران خان سے پوچھ گچھ کی۔
پوچھے گئے سوالات
ایف آئی اے کی ٹیم، جس کی قیادت ایاز خان کر رہے تھے، نے عمران خان سے پوچھا
آپ کا سوشل میڈیا (ایکس/ٹوئٹر) اکاؤنٹ کون چلاتا ہے؟
کہاں سے اسے آپریٹ کیا جاتا ہے؟
کیا آپ نے کسی اور کو اس اکاؤنٹ تک رسائی دی ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ وہاں سے جو پوسٹس ہوتی ہیں، وہ ریاست مخالف ہو سکتی ہیں؟
عمران خان کا جواب
عمران خان نے تمام سوالات سننے کے بعد دو ٹوک انداز میں کہا میرا سوشل میڈیا اکاؤنٹ کون استعمال کرتا ہے، میں نہیں بتاؤں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی سوال پوچھنا ہے تو تحریری طور پر دیا جائے اور جواب وہ اپنے وکلاء کی موجودگی میں دیں گے۔
ایف آئی اے ٹیم کا دورہ
ایف آئی اے سائبر کرائمز کی ٹیم ایک گھنٹے سے زائد اڈیالہ جیل میں موجود رہی، مگر عمران خان کی جانب سے اکاؤنٹ ہینڈلر کے بارے میں کوئی معلومات نہ مل سکیں۔