تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 جنوری ۔2025 )اسرائیلی فوج کے سربراہ ھرتسی ھیلفی نے حماس کے سات اکتوبر 2023 کے حملے کو روکنے میں ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے فوج کی جانب سے جاری کردہ استعفے کے خط میں لیفٹیننٹ جنرل ھرتسی ھیلفی نے کہا کہ وہ سات اکتوبر کو فوج کی ناکامی کی ذمہ داری کا اعتراف کرتے ہوئے عہدہ چھوڑ رہے ہیں لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک ایسے وقت میں استعفیٰ دے رہے ہیں جب اہم کامیابیاں حاصل ہو چکی ہیں.

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے تسلیم کیا کہ غزہ کی جنگ کے تمام مقاصد حاصل نہیں ہوئے انہوں نے کہا کہ فوج حماس کو مزید کمزور کرنے قیدیوں کی واپسی اور جنگجوﺅں کے حملوں سے بے گھر ہونے والے اسرائیلیوں کی واپسی کے لیے لڑائی جاری رکھے گی ان کے مستعفی ہونے کے اعلان کے فوراً بعد میجر جنرل یارون فنکلمین نے بھی استعفیٰ دے دیا ہے وہ اسرائیل کی جنوبی فوجی کمانڈ کے سربراہ تھے جو غزہ کے معاملات دیکھتی ہے.

اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حماس کے حملے میں 1210 اموات ہوئی تھیں اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر زمینی اور فضائی حملے شروع کیے اور حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق ان کارروائیوں میں 46 ہزار سے زائد اموات ہوئیں جن میں سے اکثریت شہریوں کی تھی. حماس نے اپنے حملے کے دوران اسرائیل کے 251 افراد کو قیدی بھی بنایا تھا ان میں سے 91 اب بھی قید میں ہیں جن میں سے 34 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے ابتدائی دنوں میں حماس کو کچلنے اور تمام قیدیوں کو واپس لانے کا عہد کیا تھا اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے وزیراعظم نیتن یاہو سے بھی آرمی چیف کی طرح مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے .

فوجی سربراہ کے استعفے کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ وزیراعظم اور ان کی پوری تباہ کن حکومت ذمہ داری قبول کرے اور استعفیٰ دیں کئی مہینوں کے مذاکرات کے بعد 19 جنوری سے غزہ میں سیز فائر کا نفاذ عمل میں آیا جس میں قطر اور امریکہ نے ثالث کا کردار ادا کیا فائر بندی کے نافذ ہونے کے بعد سے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی شروع ہو گئی ہے اور بے گھر ہونے والے فلسطینی شہری اپنے گھروں کی طرف لوٹنا شروع ہو گئے ہیں.

فائر بندی کے پہلے دن تین اسرائیلی خواتین کو حماس کی جانب سے رہا کیا گیا اور چند گھنٹوں بعد 90 فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیل سے رہا کر دیا گیا حماس کے ایک عہدیدار طاہر النونو نے بتایا کہ فلسطینی قیدیوں کے دوسرے گروپ کے بدلے ہفتے کو مزید چار اسرائیلی خواتین قیدیوں کو رہا کیا جائے گا اگر سب منصوبے کے مطابق ہوا تو فائر بندی کے 42 روزہ پہلے مرحلے کے دوران غزہ سے 33 قیدیوں کو تقریباً 1900 فلسطینیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا چھ ہفتوں کے دوران فریقین کو مستقل فائربندی پر مذاکرات کرنا ہے آخری مرحلے میں حماس مرنے والے قیدیوں کی لاشیں واپس کریں گے جبکہ غزہ کی تعمیر نو شروع ہو جائے گی.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قیدیوں کو انہوں نے کے مطابق حماس کے کہا کہ

پڑھیں:

حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ غزہ پر قبضہ کرکے بھی حماس کو عسکری و سیاسی شکست نہیں دی جا سکتی۔

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کو بتایا ہے کہ غزہ شہر پر مکمل قبضے کے لیے چھ ماہ درکار ہوں گے، تاہم اس کے باوجود حماس کو عسکری اور نہ ہی سیاسی طور پر شکست دی جا سکتی ہے۔

یہ بریفنگ ایسے وقت میں دی گئی جب نتن یاہو کی ہدایت پر اسرائیلی فوج غزہ شہر میں کارروائیاں بڑھاتے ہوئے پورے کے پورے رہائشی علاقے تباہ کر رہی ہے اور اس انتباہ کو نظر انداز کر رہی ہے کہ اس سے قیدیوں کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

چینل کے مطابق ایال زامیر نے سیاسی قیادت پر واضح کیا کہ مجوزہ زمینی کارروائی سے کوئی فیصلہ کن نتیجہ حاصل نہیں ہو گا، وہ حکومت کے ساتھ نتائج کے بارے میں حقیقت پسندانہ توقعات شیئر کرنا چاہتے ہیں۔

ایال زامیر نے بند کمرہ اجلاس میں کہا کہ حتمی فیصلہ کن کامیابی کے لیے غزہ کے دیگر علاقوں اور مرکزی کیمپوں تک کارروائی پھیلانی ہو گی، لیکن اس سے اسرائیل کو ایسے شہری چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جنہیں فوج برداشت نہیں کرنا چاہتی۔

اسرائیلی سکیورٹی اداروں کے اندازوں کے مطابق غزہ پر قابو پانے کے لیے کئی ماہ سے لے کر نصف سال تک کا وقت درکار ہوگا، جس کے بعد علاقے کی مزید وسیع کارروائی شروع کی جا سکے گی۔

چینل نے بتایا کہ نتن یاہونے سکیورٹی اجلاس میں زور دیا کہ طے شدہ وقت کے مطابق کارروائی شروع کی جائے، حالانکہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ اس زمینی آپریشن سے حماس کے زیر قبضہ قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق نتن یاہونے وزرا اور سکیورٹی حکام کے ساتھ یہ بھی غور کیا کہ اگر حماس نے قیدیوں کو نقصان پہنچایا یا انہیں قتل کیا تو اس کے ممکنہ نتائج کیا ہوں گے تاہم چینل نے یہ نہیں بتایا کہ اسرائیلی حکومت کن اقدامات پر غور کر رہی ہے۔

آٹھ اگست کو اسرائیلی کابینہ نے نتن یاہوکے اس منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے تحت بتدریج پورے غزہ پر دوبارہ قبضہ کیا جانا ہے، جس کا آغاز غزہ شہر سے کیا جائے گا۔

تین ستمبر کو اسرائیلی فوج نے عربات جدعون 2 کے نام سے آپریشن شروع کیا جس کا مقصد غزہ شہر پر مکمل قبضہ ہے۔ اس فیصلے نے خود اسرائیل کے اندر شدید احتجاج کو جنم دیا ہے کیونکہ اس سے قیدیوں اور فوجیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

ادھر امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق دو اسرائیلی حکام نے اتوار کو بتایا کہ غزہ شہر پر اسرائیلی زمینی حملہ آئندہ چند دنوں میں شروع ہو سکتا ہے۔

زمینی یلغار سے قبل اسرائیلی فوج نے غزہ میں بلند و بالا عمارتوں اور اہم عمارتوں کو تیزی سے تباہ کرنا شروع کر دیا ہے جن کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ حماس انہیں استعمال کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جی ایچ کیو حملہ کیس کا جیل ٹرائل نوٹیفکیشن منسوخ، عمران خان وڈیو لنک پر پیش ہوںگے
  • جی ایچ کیو حملہ کیس کا جیل ٹرائل نوٹیفکیشن منسوخ، عمران خان ویڈیو لنک پر پیش ہونگے
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • جی ایچ کیو حملہ کیس کا جیل ٹرائل نوٹی فکیشن منسوخ، عمران خان ویڈیو لنک پر پیش ہونگے
  • عرب اسلامی سربراہ اجلاس!
  • اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف
  • اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر انسانی حقوق کونسل کا اجلاس آج طلب
  • قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو تنہا کردیا، نیتن یاہو کا اعتراف
  • حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف
  • حماس کو شکست دینا مشکل ہے، اسرائیلی آرمی چیف کا اعتراف