عدالتیں مقررہ مدت میں فیصلہ دینے کی پابند، پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
پیکا ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے،بل کے مطابق عدالتیں 6 ماہ سے ایک سال کی مدت کے دوران مقدمات کا فیصلہ کرنے کی پابند ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: حیدرآباد: پیکا ایکٹ کے تحت گرفتار پی ٹی آئی یوسی چیئرمین عدالتی حکم پر رہا
بدھ کے روز وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے وزیرداخلہ محسن نقوی کی عدم موجودگی میں پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا، وزیرقانون نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ضابطہ فوجداری میں 108 ترامیم متعارف کروا رہے ہیں، ڈسچارج بل پر عدالت مقدمہ ختم نہیں کرتی تو ضمانت دے، نئے ترمیمی بل کے مطابق عدالتیں 6 ماہ سے ایک سال میں مقدمے کا فیصلہ دینے کی پابند ہوں گیں۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی فوجی افسر گرفتار، پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج
وزیرقانون نے کہا کہ ایکٹ میں ترمیم کا معاملہ قائمہ کمیٹی بھی جائے گا، جہاں سب ممبران اپنی رائے دیں گے، وقت کے ساتھ ساتھ کچھ چیزیں قابل عمل نہیں رہتیں، اندراج مقدمہ سے فیصلے تک مشکلات کی شکایات آتی ہیں، ریاست کی ذمہ داری پراسیکیوشن کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
دلہن کو لینے تین دلہا تھانے میں پہنچ گئے، چونکا دینے والے انکشافات
حیدر آباد(نیوز ڈیسک)حیدرآباد کے علاقے حالی روڈ پر ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے سب کو حیران کر دیا۔ ایک ہی لڑکی سے شادی کے دعویدار تین دلہا ایک ساتھ تھانے پہنچ گئے۔ نہ صرف یہ کہ وہ ایک ہی دلہن کے امیدوار نکلے بلکہ لاکھوں روپے کے فراڈ کا بھی شکار ہوئے۔ پولیس کے مطابق کراچی، دادو اور حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے تین افراد، عبدالجبار، میر بخش اور ایک تیسرے دلہا نے الگ الگ اوقات میں ایک ہی لڑکی سے شادی کا رشتہ طے کیا۔ کل ملا کر تقریباً آٹھ لاکھ روپے جہیز، رسم اور شادی کے اخراجات کے نام پر ادا کیے گئے۔ کراچی کے عبدالجبار نے بتایا کہ اس نے رشتہ طے ہونے پر دو لاکھ ساٹھ ہزار روپے ادا کیے جبکہ دیگر دلہوں نے بھی بھاری رقوم لڑکی اور اس کے گھر والوں کو دی تھیں۔ایس ایچ او حالی روڈ کے مطابق معاملے کی سنگینی دیکھتے ہوئے پولیس نے فوری کارروائی کی، لڑکی اور اس کی والدہ کو گرفتار کر لیا جبکہ دو دیگر افراد کو بھی حراست میں لیا گیا۔ مقدمات درج کرکے قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ گرفتار لڑکی نے ابتدائی بیان میں کہا کہ وہ رشتے کرواتی ہے اور اس نے صرف ایک شخص سے رشتہ طے کیا تھا۔ دوسری جانب لڑکی کی والدہ نے کہا کہ اصل پیسے ظفر کھوسو نامی شخص نے لیے جو ان افراد کے ساتھ آیا تھا۔اس واقعے نے سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا کر دیا ہے اور لوگ حیرت کے ساتھ ساتھ افسوس کا اظہار کر رہے ہیں کہ شادی کے نام پر کس طرح معصوم افراد کو لوٹا جا رہا ہے۔ یہ کیس نہ صرف شادی کے نام پر ہونے والے فراڈ کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ لوگوں کے لیے ایک وارننگ بھی ہے کہ جذبات سے زیادہ عقل اور تحقیق کو ترجیح دیں اور ایسے معاملات میں پیسوں کا لین دین ہمیشہ مکمل تصدیق اور قانونی تحفظ کے ساتھ کریں۔
Post Views: 1