اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جنوری 2025ء) جرمن حکومت کی طرف سے اسلحے اور فوجی ساز و سامان کی برآمد کے لیے جاری کردہ اجازت ناموں کے مطابق سن 2024 میں جرمن اسلحے کی برآمدات نے ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔

جرمن وزارت اقتصادیات کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس جرمن حکومت نے ریکارڈ 13.33 ارب یورو (13.

8 ارب ڈالر) مالیت کے ہتھیاروں اور فوجی ساز و سامان کی برآمدات کی منظوری دی تھی۔

بائیں بازو کی عوامیت پسند جماعت زارا واگن کنیشٹ الائنس (بی ایس ڈبلیو) کی طرف سے پارلیمانی انکوائری کے بعد یہ اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں۔ اس ریکارڈ کو بڑی حد تک یوکرین کے لیےعسکری برآمدات سے منسوب کیا جا سکتا ہے، جس میں کییف کے لیے 8.15 بلین یورو کے اسلحے کی منظوری دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

دوسرے نمبر پر سنگاپور کا نمبر آتا ہے، جسے1.21 بلین یورو کا عسکری سامان فراہم کرنے کی اجات دی گئی جبکہ الجزائر کو 558.7 ملین، امریکہ کو 319.9 ملین اور ترکی کو 230.8 ملین یورو کا اسلحہ فراہم کرنے کے اجازت نامے شامل ہیں۔

نیٹو کے رکن ملک ترکی کو جرمن اسلحے کی فراہمی حالیہ کچھ برسوں میں تنازعات کا شکار رہی ہے۔ اس کی وجہ ترکی میں انسانی حقوق کی صورتحال اور ترک حکومت کے کچھ بین الاقوامی اقدامات کے بارے میں تحفظات شامل ہیں۔

بی ایس ڈبلیو کے رکن پارلیمان سیوم ڈاڈیلن کی طرف سے درخواست کے بعد جرمن حکام نے اسلحے کی برآمدت کے اجازت ناموں کے بارے میں یہ معلومات جاری کی ہیں۔

بی ایس ڈبلیو ایک بائیں بازو کی سیاسی جماعت ہے، جو فار رائٹ لیفٹ پارٹی کے منحرف سیاستدانوں نے گزشتہ سال قائم کی تھی۔ اس پارٹی کی قیادت واگن کنیشٹ کر رہی ہیں۔ اس خاتون سیاستدان کو 'بائیں بازو کی قدامت پسند سیاست دان‘ قرار دیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ سن 2021 کے اواخر میں کولیشن مذاکرات کے نتیجے میں وجود میں آنے والی موجودہ حکمران اتحادی پارٹیوں نے اسلحے کی برآمدات کو محدود کرنے اور اس حوالے سے قانون سازی متعارف کرانے پر اتفاق کیا تھا۔

فروری 2022 میں یوکرین پر روسی حملے کے نتیجے میں البتہ جرمن حکومت اس بارے میں قانون سازی نہ کر سکی تھی جبکہ روسی جارحیت کے باعث اس جرمن پالیسی میں انقلابی تبدیلی بھی آ گئی تھی۔

تاہم بی ایس ڈبلیو کے سنیئر رہنما ڈاڈیلن نے جرمن اسلحے کی برآمدات میں مسلسل اضافے پر شدید تنقیدکرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ وفاقی حکومت دنیا بھر میں تنازعات کو ہوا دے رہی ہے۔

ع ب/ا ب ا ( ڈی پی اے، اے ایف پی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جرمن اسلحے کی اسلحے کی برا بی ایس ڈبلیو

پڑھیں:

یورپی یونین نے ایپل اور میٹا پر ڈیجیٹل مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی پر 70 کروڑ یورو کا جرمانہ عائد کر دیا

برسلز(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )یورپی یونین نے امریکی کمپنیوں ایپل اور میٹا پر ڈیجیٹل مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر 70 کروڑ یورو کا جرمانہ عائد کر دیا ہے جس سے یورپ اور امریکا کے درمیان ٹیرف کے معاملے پر تناﺅ میں شدت آنے کا امکان ظاہرکیاجارہا ہے. فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق ان جرمانوں سے یورپی یونین اور ٹرمپ کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات میں مزید تناﺅ پیدا ہونے کا خطرہ ہے دونوں فریق یورپی یونین کے رکن ممالک پر بھاری امریکی محصولات سے بچنے کے لیے ایک معاہدے پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں.

(جاری ہے)

یورپی کمیشن نے ایپل پر 50 کروڑ یورو کا جرمانہ عائد کیا ہے کیونکہ کمپنی نے ڈیولپرز کو سستی ڈیلز تک رسائی کے لیے ایپ اسٹور سے باہر کے صارفین کو چلانے سے روک دیا ہے یورپی یونین نے فیس بک اور انسٹاگرام پر ذاتی ڈیٹا کے استعمال سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر میٹا پر 20 کروڑ یورو کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے یہ جرمانے ڈیجیٹل مارکیٹس ایکٹ (ڈی ایم ا) کے تحت عائد کیے گئے ہیں جو گزشتہ سال نافذ العمل ہوا تھا جس کی وجہ سے دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو یورپی یونین میں مسابقت کے لیے کھلنے پر مجبور ہونا پڑا تھا.

کمیشن نے کہا ہے کہ اگر میٹا اور ایپل 60 دن کے اندر جرمانہ ادا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو ان میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے یورپی یونین نے گزشتہ 2 سال کے دوران بڑے جڑواں قوانین، ڈیجیٹل سروسز ایکٹ اور ڈی ایم اے کے ذریعہ اپنے قانونی ہتھیارکو مضبوط کیا ہے لیکن ٹرمپ کی وائٹ ہاﺅس میں واپسی کے بعد سے یہ خدشات پیدا ہوئے کہ یورپی یونین ان پر عمل درآمد سے گریز کرے گی.

ٹرمپ اکثر یورپی یونین کے ڈیجیٹل قوانین اور ٹیکسوں پر تنقید کرتے رہتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ تجارت کے لیے نان ٹیرف رکاوٹیں ہیں اور بہت سے ٹیک سی ای اوز نے ان کی انتظامیہ کے ساتھ اتحاد کیا ہے انہوں نے یورپی یونین سے اسٹیل، ایلومینیم اور آٹو کی درآمدات پر 25 فیصد محصولات عائد کیے ہیں جو برسلز کو امید ہے کہ وہ ایک معاہدے کے بعد اٹھا لیں گے.

اینٹی ٹرسٹ کمشنر ٹریسا ریبیرا نے ایک بیان میں کہا کہ جرمانے ایک مضبوط اور واضح پیغام دیتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یورپی بلاک نے سخت لیکن متوازن نفاذ کے اقدامات کیے ہیں مارچ 2024 میں تحقیقات شروع ہونے کے بعد عائد کیے جانے والے جرمانے امریکی بگ ٹیک کے خلاف ماضی کی سزاﺅں کے مقابلے میں زیادہ معمولی ہیں جب ایپل نے اپنے ایپ اسٹور پر اسی طرح کے جرائم کا ارتکاب کیا تو کمیشن نے مارچ 2024 میں یورپی یونین کے مختلف قوانین کے تحت 1 ارب 80 کروڑ یورو کا جرمانہ عائد کیا تھا.

ایپل کو بہت سے الزامات کا سامنا ہے یورپی یونین نے ابتدائی نتائج میں ایپل کو یہ بھی بتایا کہ وہ ڈی ایم اے کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور اسی وجہ سے ایک اور بھاری جرمانے کا خطرہ ہے کیونکہ حریفوں کے لیے اس کے ایپ اسٹور کا متبادل فراہم کرنا آسان نہیں تھا تاہم ایپل نے ان فیصلوں کی مذمت کی اور ایک بیان میں کہا کہ وہ جرمانے کے خلاف اپیل کرے گا.

کمپنی کا کہنا ہے کہ آج کے اعلانات اس بات کی ایک اور مثال ہیں کہ یورپی کمیشن نے غیر منصفانہ طور پر ایپل کو ایسے فیصلوں کا نشانہ بنایا ہے جو ہمارے صارفین کی پرائیویسی اور سیکیورٹی کے لیے برے مصنوعات کے لیے برے ہیں اور ہمیں اپنی ٹیکنالوجی مفت میں دینے پر مجبور کرتے ہیں میٹا نے یورپی یونین پر الزام عائد کیا کہ وہ کامیاب امریکی کاروباروں کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ چینی اور یورپی کمپنیوں کو مختلف معیارات کے تحت کام کرنے کی اجازت دے رہا ہے.

میٹا کے چیف گلوبل افیئرز آفیسر جوئل کپلن (جو ریپبلکن اور ٹرمپ کے اتحادی ہیں) نے کہا کہ یہ صرف جرمانے کے بارے میں نہیں ہے کمیشن ہمیں اپنے کاروباری ماڈل کو تبدیل کرنے پر مجبور کرتا ہے اور میٹا پر اربوں ڈالر کا ٹیرف عائد کرتا ہے جب کہ ہمیں کم تر سروس پیش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے. ایپل کے لیے نایاب اچھی خبر میں ایپل نے ڈی ایم اے کی تعمیل کرنے کے بعد صارف کے انتخاب کی ذمہ داریوں پر اپنی تحقیقات بند کردی اور صارفین کے لیے ڈیفالٹ براﺅزر کا انتخاب کرنا اور صارفین کے لیے سفاری جیسے پہلے سے انسٹال کردہ ایپس کو ہٹانا آسان بنا دیا.

میٹا کے خلاف جرمانے کا تعلق اس کے پرائیویسی کے لیے ادائیگی کے نظام سے ہے جسے نومبر 2023 میں متعارف ہونے کے بعد یورپ میں حقوق کے محافظوں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ صارفین کو ڈیٹا جمع کرنے سے بچنے کے لیے ادائیگی کرنا ہوگی یا مفت میں پلیٹ فارم استعمال کرنے کے لیے فیس بک اور انسٹاگرام کے ساتھ اپنا ڈیٹا شیئر کرنے پر اتفاق کرنا ہوگا لیکن کمیشن نے یہ نتیجہ اخذکیا کہ میٹا نے فیس بک اور انسٹاگرام کے صارفین کو پلیٹ فارمز کا کم ذاتی لیکن مساوی ورژن فراہم نہیں کیا اور صارفین کو اپنے ذاتی ڈیٹا کے امتزاج پر آزادانہ رضامندی کا حق استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی میٹا نے گزشتہ سال نومبر میں ایک نیا ورژن تجویز کیا تھا جس کا یورپی یونین فی الحال جائزہ لے رہا ہے.

متعلقہ مضامین

  • وژن 2030: سعودی عرب نے 2024 کی سالانہ رپورٹ جاری کردی، ریکارڈ کامیابیاں
  • بھارتی حکومت نے پہلگام حملے میں سکیورٹی کی ناکامی کا اعتراف کرلیا
  • شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑھ جاتی ہے، پی ٹی آئی رہنماوں کی حکومت پر تنقید
  • ’شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے‘، پی ٹی آئی رہنماؤں کی حکومت پرسخت تنقید
  • حکومت گندم کی ویلیو ایڈیڈ مصنوعات کی برآمدات پر غورکر رہی:وفاقی وزیر
  • اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اپوزیشن کا باضابطہ اتحاد موجود نہیں، مولانا فضل الرحمان
  • یورپی یونین نے ایپل اور میٹا پر ڈیجیٹل مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی پر 70 کروڑ یورو کا جرمانہ عائد کر دیا
  • اڈیالہ جیل پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں: ملک احمد خان
  • سونے کی قیمت میں ریکارڈ توڑ اضافے کے بعد بڑی کمی
  • ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری، پاکستان پسندیدہ ترین ملک قرار