35 پنکچر سے لے کر فارم 47 تک سب جوڈیشل کمیشن میں کر لیں، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
تائیں تو سہی کہ یہاں جوڈیشل کمیشن نے کیا تحقیقات کرنی ہیں؟، خواجہ آصف - فوٹو: فائل
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 35 پنکچر سے لے کر فارم 47 تک سب کو جوڈیشل کمیشن میں کرلیں۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کوئی ٹرانزیکشن تو نہیں جس پر کسی کو اعتراض ہے کسی کو نہیں۔
انہوں نے کہا کہ 35 پنکچر سے لے کر فارم 47 تک سب کو جوڈیشل کمیشن میں کر لیں۔ اس کمیشن میں سب دھرنے بھی آجائیں 9 مئی بھی، 26 نومبر بھی آ جائے۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے وزیردفاع خواجہ آصف کے بیان پر ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 9 مئی پہلے ہی کلیئر ہو چکا ہے، لوگوں کو سزائیں ہو چکی ہیں، بتائیں تو سہی کہ یہاں جوڈیشل کمیشن نے کیا تحقیقات کرنی ہیں؟
وزیر دفاع نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ انٹرنیشنل لابی پاکستان کے بارے میں کوئی اسٹینڈ لے، پی ٹی آئی کے یوٹیوبر ساری رات نوٹ چھاپتے رہے کہ آج اعلان ہونا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ایلون مسک نے صرف پاکستان نہیں باقی ممالک کو بھی ٹارگٹ کیا ہوا ہے، ایلون مسک کے بیانات کو امریکا کے ساتھ تعلقات کے تناظر میں دیکھنا چاہیے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھانے کے بعد تعمیری تقریر کی ہے۔
سول نافرمانی پی ٹی آئی کی پرانی حکمت عملی ہے، ان کے مطالبے پر کسی نے ایک دمڑی بھی نہیں روکی، لوگوں نے بجلی کے بل روک کر بجلی بند کروانی ہے؟
بیرون ملک بیٹھے پاکستانیوں نے اپنے ملک پیسے بھیجنے ہیں، تین حملے بھی کر کے دیکھ لیے ہیں آخر میں ترلوں پر آجاتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن خواجہ ا صف کا کہنا
پڑھیں:
یوٹیوب پر 20 سال کے دوران کتنی ویڈیوز اپ لوڈ ہو چکی ہیں؟ حیران کن انکشاف
دنیا کا سب سے بڑا ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب نے بدھ کے روز یہ خوشخبری دی کہ اب تک اس پر 20 ارب سے زائد ویڈیوز اپلوڈ کی جا چکی ہیں۔ یہ سنگ میل اس حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ یوٹیوب، جو ایک سادہ سی ڈنر پارٹی کی گفتگو سے شروع ہوا، آج ایک عالمی ڈیجیٹل طرزِ زندگی کا لازمی جزو بن چکا ہے اور امریکا میں کیبل ٹی وی سے زیادہ دیکھے جانے والا ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔
یوٹیوب کا خیال 2005 میں پی پال کے تین ساتھیوں، اسٹیو چین، چیڈ ہرلی، اور جاوید کریم، کے ذہن میں اُس وقت آیا جب وہ ایک ڈنر پارٹی میں شریک تھے۔ ویلنٹائن ڈے، یعنی 14 فروری 2005 کو یوٹیوب ڈاٹ کام کا ڈومین رجسٹر ہوا، اور 23 اپریل کو جاوید کریم نے پہلا ویڈیو ’Me at the Zoo‘ اپلوڈ کیا، جس میں وہ سان ڈیاگو چڑیا گھر کے ہاتھیوں کے سامنے کھڑے نظر آتے ہیں۔ یہ 19 سیکنڈ کی ویڈیو اب تک 34 کروڑ 80 لاکھ بار دیکھی جا چکی ہے۔
2005 سے لے کر 2025 تک، یوٹیوب نے وہ ترقی کی ہے جو اس وقت شاید کوئی سوچ بھی نہ سکتا۔ آج روزانہ تقریباً 2 کروڑ ویڈیوز یوٹیوب پر اپلوڈ کی جاتی ہیں۔ یہ پلیٹ فارم ہر قسم کے مواد سے بھرپور ہے، کنسرٹ کلپس، پوڈکاسٹس، سیاسی اشتہارات، تعلیمی ٹیوٹوریلز، تفریح، اور نجی وی لاگز شامل ہیں۔
یوٹیوب نے ناظرین کے وقت اور اشتہارات کی آمدنی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ویڈیو پلیٹ فارم بننے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔ مارکیٹ تجزیہ کار راس بینس کے مطابق یوٹیوب اگلے دو سالوں میں امریکہ کے تمام کیبل ٹی وی نیٹ ورکس کو پیڈ سبسکرائبرز کے معاملے میں پیچھے چھوڑ دے گا۔
صرف ٹی وی سیٹس پر یوٹیوب کی یومیہ ویورشپ ایک ارب گھنٹوں سے تجاوز کر چکی ہے۔ گوگل کے مطابق اس سال گرمیوں میں یوٹیوب ٹی وی ویوئنگ کے تجربے کو مزید بہتر بنانے کے لیے نئے فیچرز اور کوالٹی اپ گریڈز متعارف کرائے گا۔
مارکیٹ ٹریکر ’Statista‘ کے مطابق یوٹیوب کے میوزک اور پریمیم سروسز کے 100 ملین سے زائد سبسکرائبرز ہو چکے ہیں۔ جبکہ مجموعی طور پر 2024 میں پلیٹ فارم نے 2.5 ارب سے زائد عالمی صارفین کو اپنی جانب متوجہ کیا۔
یوٹیوب کا اصل عروج اُس وقت شروع ہوا جب 2006 میں گوگل نے اسے 1.65 ارب ڈالر کے شیئرز کے بدلے خرید لیا۔ گوگل کی سرچ اور اشتہاری مہارت نے یوٹیوب کو تخلیق کاروں کے لیے ایک فائدہ مند پلیٹ فارم بنا دیا، جہاں تخلیق کار اپنی مقبول ویڈیوز سے آمدنی کما سکتے ہیں۔
ساتھ ہی ساتھ، انہوں نے اسٹوڈیوز کے ساتھ معاہدے کر کے کاپی رائٹ مسائل کو حل کیا اور پلیٹ فارم کو ایک قانونی اور محفوظ مقام بنانے کی کوشش کی۔
آج یوٹیوب نہ صرف نیٹ فلکس، ڈزنی، اور ایمازون پرائم جیسے اسٹریمنگ پلیٹ فارمز کا مقابلہ کر رہا ہے بلکہ مختصر ویڈیو ایپس جیسے ٹک ٹاک اور انسٹاگرام ریلس جیسے مختصر ویڈیوز والے پلیٹ فارمز سے بھی مقابلہ کر رہا ہے۔
تجزیہ کار راس بینس کے مطابق، ’اگر آپ 20 سال پیچھے جائیں، تو یہ تصور مضحکہ خیز لگتا کہ بچے جو پیروڈی ویڈیوز بنا رہے تھے، وہ ایک دن ڈزنی، ABC اور CBS جیسے اداروں کے لیے خطرہ بن جائیں گے، لیکن یوٹیوب نے یہ کر دکھایا۔‘
یوٹیوب کا یہ 20 سالہ سفر ایک یادگار انقلاب کی مثال ہے، ایک ایسا انقلاب جس نے دنیا کو ویڈیو کے ذریعے جوڑنے کا نیا انداز دیا، اور عام انسان کو بھی اظہارِ خیال کا عالمی پلیٹ فارم مہیا کیا۔