Islam Times:
2025-09-18@16:29:39 GMT

ڈونلڈ ٹرمپ اور طاقت کا وہم

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

ڈونلڈ ٹرمپ اور طاقت کا وہم

اسلام ٹائمز: لیکن اگر امریکہ کے نو منتخب صدر نے طاقت کے وہم کا شکار ہو کر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جارحانہ اقدامات انجام دینے کی کوشش کی تو فطری بات ہے کہ ایرانی قوم اور حکومت ایسے اقدامات کو برداشت نہیں کرے گی۔ ایران میں رونما ہونے والے اسلامی انقلاب کی شاندار تاریخ نے اچھی طرح ثابت کیا ہے کہ ملت ایران کسی بھی عالمی اور علاقائی تبدیلی سے متاثر نہیں ہوتی لیکن اگر مغربی طاقتوں نے ایران سے احترام کی بنیاد پر رویہ اپنایا تو اس طرح دونوں کے درمیان مثبت فضا پیدا ہونے کا زمینہ فراہم یو سکتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران سے متعلق امریکہ اور مغرب کے رویوں میں تبدیلی کا مطلب ایران کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت، خطے کی مسلمان اقوام کے ارادے کا احترام اور امریکہ کی جانب سے شدت پسندانہ رویوں سے پرہیز ہے۔ ایران کی جانب سے گذشتہ جوہری معاہدے کے اندر رہتے ہوئے مغربی ممالک سے تعاون کی یہی شرائط ہیں۔ تحریر: حسن ہانی زادہ
 
نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالتے ہی کانگریس میں ایک عوام فریبی پر مبنی لمبی تقریر کی جس میں انہوں نے دعوی کیا ہے کہ قاتلانہ حملے میں ان کے زندہ بچ جانے کا صرف ایک ہی مطلب ہے اور وہ یہ کہ یہ ایک معجزہ ہے جس کا مقصد امریکہ کو نجات دلانا اور اس کی ماضی کی شان و شوکت دوبارہ بحال کرنا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی تقریر میں مزید کہا: "امریکہ کا سنہری دور آج سے شروع ہو چکا ہے، امریکہ پہلی ترجیح ہو گا، ہم اپنے ملک میں سیکورٹی، حکومتی رٹ اور انصاف بحال کریں گے، امریکہ عنقریب ہمیشہ سے زیادہ طاقتور اور مستحکم ہو جائے گا، ہمیں ان چیلنجز کے بارے میں صادق ہونا چاہیے جن سے ہم روبرو ہیں اور ہمارے دشمن بہت سے امور میں ہم پر اثرگذار ہونا چاہتے ہیں، اس لمحے سے امریکہ کا انتشار رک گیا ہے۔"
 
امریکہ کے نو منتخب صدر، 78 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے دوران تاریخ کی شدید ترین سیکورٹی تدابیر انجام پائیں جن کے تحت امریکی کانگریس کی عمارت "کیپیٹول" میں تقریباً 12 ہزار کے لگ بھگ سیکورٹی اہلکار موجود تھے۔ امریکہ کے 47 ویں صدر نے اپنے نائب جی ڈی وینس کے ہمراہ حلف برداری کی رسم ادا کی اور اس کے بعد وائٹ ہاوس میں جانے کے بعد چند دستاویزات پر دستخط بھی کیے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بننے کے بعد اپنے سب سے پہلے اقدام کے طور پر ان 1600 افراد کو عام معافی دے دی جن پر 2020ء میں کانگریس کی عمارت پر حملہ کرنے کا الزام تھا اور اس الزام کے تحت ان کے خلاف عدالتی کاروائی چل رہی تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس میں اپنی پہلی تقریر میں ملک کے اندرونی مسائل، اقتصادی مشکلات اور مہاجرین جیسے موضوعات پر بات کی۔
 
ڈونلڈ ٹرمپ اس سے پہلے 2016ء سے 2020ء تک بھی امریکہ کے صدر رہ چکے ہیں اور ان کی پہلی مدت صدارت بہت زیادہ چیلنجز، اتار چڑھاو اور مہم جوئی پر مبنی تھی۔ اب وہ ایسے وقت دوبارہ وائٹ ہاوس میں داخل ہو رہے ہیں جب گذشتہ تقریباً ڈیڑھ برس کے دوران غزہ جنگ میں اسرائیل کی بھرپور مدد اور پشت پناہی کے باعث امریکی حکومت عالمی رائے عامہ میں شدید نفرت اور گوشہ نشینی کا شکار ہو چکی ہے۔ حلف برداری کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس میں جو پہلی تقریر کی ہے وہ بہت ہی غم انگیز اور غیر سیاسی تھی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دوسرے دور صدارت میں پہلے دور سے مختلف قسم کی پالیسیاں اختیار کریں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ اپنی نئی مدت صدارت میں زیادہ تر اندرونی مسائل پر توجہ دیں گے۔
 
اس وقت جو ایشوز ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے پہلی ترجیح کے حامل ہیں ان میں اقتصادی مسائل، غیر قانونی مہاجرین کا مسئلہ اور عالمی سطح پر تناو کم کر کے امریکہ کی پوزیشن مضبوط بنانے جیسے امور شامل ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نئی کابینہ میں ایسے چہرے شامل نہیں کیے ہیں جو ان کی گذشتہ مدت صدارت میں متنازعہ ثابت ہوئے تھے جس کی ایک مثال سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی خارجہ پالیسی بھی ماضی کی نسبت بہت مختلف ہو گی۔ امریکہ کے ارب پتی ایلن ماسک کا خصوصی مشیر کے طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی کابینہ میں موجود ہونا ظاہر کرتا ہے کہ نئے امریکی صدر کی نظر میں اقتصاد اور معیشت پہلی ترجیح رکھتی ہے۔
 
ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018ء میں سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو اور صیہونی لابی کے دباو میں آ کر ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔ ان کا یہ اقدام عالمی برادری کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنا تھا۔ اگرچہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی پالیسیاں کبھی بھی امریکی صدور مملکت کی ترجیحات اور پالیسیوں کو مدنظر قرار دے کر تشکیل نہیں دیں لیکن امریکہ کی جانب سے ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان انجام پانے والے جوہری معاہدے میں ممکنہ واپسی ایران اور مغرب کے درمیان تعلقات پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔ اگرچہ ایرانی قوم کی نظر میں ڈونلڈ ٹرمپ ایک نفرت انگیز اور مجرمانہ چہرہ رکھتے ہیں اور یہ تصور یونہی باقی رہے گا لیکن ایرانی عوام سے متعلق امریکی رویے میں تبدیلی نئے حالات کو جنم دے سکتی ہے۔
 
لیکن اگر امریکہ کے نو منتخب صدر نے طاقت کے وہم کا شکار ہو کر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جارحانہ اقدامات انجام دینے کی کوشش کی تو فطری بات ہے کہ ایرانی قوم اور حکومت ایسے اقدامات کو برداشت نہیں کرے گی۔ ایران میں رونما ہونے والے اسلامی انقلاب کی شاندار تاریخ نے اچھی طرح ثابت کیا ہے کہ ملت ایران کسی بھی عالمی اور علاقائی تبدیلی سے متاثر نہیں ہوتی لیکن اگر مغربی طاقتوں نے ایران سے احترام کی بنیاد پر رویہ اپنایا تو اس طرح دونوں کے درمیان مثبت فضا پیدا ہونے کا زمینہ فراہم یو سکتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران سے متعلق امریکہ اور مغرب کے رویوں میں تبدیلی کا مطلب ایران کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت، خطے کی مسلمان اقوام کے ارادے کا احترام اور امریکہ کی جانب سے شدت پسندانہ رویوں سے پرہیز ہے۔ ایران کی جانب سے گذشتہ جوہری معاہدے کے اندر رہتے ہوئے مغربی ممالک سے تعاون کی یہی شرائط ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ نے مغربی طاقتوں جوہری معاہدے کی جانب سے کے درمیان امریکہ کے امریکہ کی ایران کے ایران سے کے بعد

پڑھیں:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری دورے پر لندن پہنچ گئے، کن اہم امور پر گفتگو ہوگی؟

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے دوسرے سرکاری دورے پر پہنچ گئے ہیں جہاں وہ بادشاہ چارلس سوئم اور وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے ملاقات کریں گے۔

برطانیہ پہنچنے پر نئی برطانوی وزیرِ خارجہ یویٹ کوپر سمیت دیگر حکام نے ان کا استقبال کیا۔ صدر ٹرمپ اور فرسٹ لیڈی میلانیا ٹرمپ ریجنٹس پارک میں امریکی سفیر کی سرکاری رہائش گاہ وِن فیلڈ ہاؤس میں قیام کریں گے جب کہ بدھ کو ونڈسر کیسل میں ان کے اعزاز میں سرکاری استقبالیہ اور ضیافت دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے: برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات، روس کو رعایت دینے سے خبردار کردیا

دورے کے دوران ہزاروں افراد کے احتجاج متوقع ہیں تاہم صدر ٹرمپ کا کوئی عوامی شیڈول طے نہیں کیا گیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ’میرا تعلق برطانیہ کے ساتھ بہت اچھا ہے اور چارلس، جو اب بادشاہ ہیں، میرے دوست ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی کو دو بار یہ اعزاز دیا گیا ہے۔’

اس دورے کے موقع پر امریکا اور برطانیہ کے درمیان ایک تاریخی ٹیکنالوجی معاہدے پر دستخط متوقع ہیں جس سے دونوں ملکوں کے کھربوں ڈالر مالیت کے ٹیک سیکٹر میں تعاون کو فروغ ملے گا۔ اطلاعات کے مطابق امریکی وفد میں اینویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ اور اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹمین بھی شامل ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے: برطانیہ کے امریکا میں سفیر پیٹر مینڈلسن برطرف، وجہ کیا بنی؟

دوسری جانب برطانوی میڈیا کے مطابق بلیک راک برطانیہ میں ڈیٹا سینٹرز پر 70 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔

امریکہ اور برطانیہ نے رواں برس مئی میں پہلا دوطرفہ تجارتی معاہدہ بھی کیا تھا جس کے تحت واشنگٹن نے اسٹیل اور ایلومینیم پر عائد 25 فیصد محصولات ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم اس پر عملدرآمد ابھی باقی ہے۔

صدر ٹرمپ جمعرات کو وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے ان کی سرکاری رہائش گاہ میں ملاقات کریں گے جہاں ممکنہ طور پر برطانوی اسٹیل پر محصولات میں مزید ریلیف کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر برطانیہ ڈونلڈ ٹرمپ شاہ چارلس

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کے خلا ف لندن میں احتجاج، مظاہرین کاغزہ جنگ رکوانے کا مطالبہ
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری دورے پر لندن پہنچ گئے، کن اہم امور پر گفتگو ہوگی؟
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • ٹرمپ کا نیو یارک ٹائمز کیخلاف کئی ارب ڈالر کے ہرجانے کا دعویٰ
  • ٹر مپ کا نیو یارک ٹائمز کیخلاف کئی ارب ڈالر کے ہرجانے کا دعویٰ
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
  • وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 25 ستمبر کو ملاقات کا امکان
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی