Islam Times:
2025-04-25@06:19:58 GMT

ڈونلڈ ٹرمپ اور طاقت کا وہم

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

ڈونلڈ ٹرمپ اور طاقت کا وہم

اسلام ٹائمز: لیکن اگر امریکہ کے نو منتخب صدر نے طاقت کے وہم کا شکار ہو کر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جارحانہ اقدامات انجام دینے کی کوشش کی تو فطری بات ہے کہ ایرانی قوم اور حکومت ایسے اقدامات کو برداشت نہیں کرے گی۔ ایران میں رونما ہونے والے اسلامی انقلاب کی شاندار تاریخ نے اچھی طرح ثابت کیا ہے کہ ملت ایران کسی بھی عالمی اور علاقائی تبدیلی سے متاثر نہیں ہوتی لیکن اگر مغربی طاقتوں نے ایران سے احترام کی بنیاد پر رویہ اپنایا تو اس طرح دونوں کے درمیان مثبت فضا پیدا ہونے کا زمینہ فراہم یو سکتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران سے متعلق امریکہ اور مغرب کے رویوں میں تبدیلی کا مطلب ایران کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت، خطے کی مسلمان اقوام کے ارادے کا احترام اور امریکہ کی جانب سے شدت پسندانہ رویوں سے پرہیز ہے۔ ایران کی جانب سے گذشتہ جوہری معاہدے کے اندر رہتے ہوئے مغربی ممالک سے تعاون کی یہی شرائط ہیں۔ تحریر: حسن ہانی زادہ
 
نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالتے ہی کانگریس میں ایک عوام فریبی پر مبنی لمبی تقریر کی جس میں انہوں نے دعوی کیا ہے کہ قاتلانہ حملے میں ان کے زندہ بچ جانے کا صرف ایک ہی مطلب ہے اور وہ یہ کہ یہ ایک معجزہ ہے جس کا مقصد امریکہ کو نجات دلانا اور اس کی ماضی کی شان و شوکت دوبارہ بحال کرنا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی تقریر میں مزید کہا: "امریکہ کا سنہری دور آج سے شروع ہو چکا ہے، امریکہ پہلی ترجیح ہو گا، ہم اپنے ملک میں سیکورٹی، حکومتی رٹ اور انصاف بحال کریں گے، امریکہ عنقریب ہمیشہ سے زیادہ طاقتور اور مستحکم ہو جائے گا، ہمیں ان چیلنجز کے بارے میں صادق ہونا چاہیے جن سے ہم روبرو ہیں اور ہمارے دشمن بہت سے امور میں ہم پر اثرگذار ہونا چاہتے ہیں، اس لمحے سے امریکہ کا انتشار رک گیا ہے۔"
 
امریکہ کے نو منتخب صدر، 78 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے دوران تاریخ کی شدید ترین سیکورٹی تدابیر انجام پائیں جن کے تحت امریکی کانگریس کی عمارت "کیپیٹول" میں تقریباً 12 ہزار کے لگ بھگ سیکورٹی اہلکار موجود تھے۔ امریکہ کے 47 ویں صدر نے اپنے نائب جی ڈی وینس کے ہمراہ حلف برداری کی رسم ادا کی اور اس کے بعد وائٹ ہاوس میں جانے کے بعد چند دستاویزات پر دستخط بھی کیے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بننے کے بعد اپنے سب سے پہلے اقدام کے طور پر ان 1600 افراد کو عام معافی دے دی جن پر 2020ء میں کانگریس کی عمارت پر حملہ کرنے کا الزام تھا اور اس الزام کے تحت ان کے خلاف عدالتی کاروائی چل رہی تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس میں اپنی پہلی تقریر میں ملک کے اندرونی مسائل، اقتصادی مشکلات اور مہاجرین جیسے موضوعات پر بات کی۔
 
ڈونلڈ ٹرمپ اس سے پہلے 2016ء سے 2020ء تک بھی امریکہ کے صدر رہ چکے ہیں اور ان کی پہلی مدت صدارت بہت زیادہ چیلنجز، اتار چڑھاو اور مہم جوئی پر مبنی تھی۔ اب وہ ایسے وقت دوبارہ وائٹ ہاوس میں داخل ہو رہے ہیں جب گذشتہ تقریباً ڈیڑھ برس کے دوران غزہ جنگ میں اسرائیل کی بھرپور مدد اور پشت پناہی کے باعث امریکی حکومت عالمی رائے عامہ میں شدید نفرت اور گوشہ نشینی کا شکار ہو چکی ہے۔ حلف برداری کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس میں جو پہلی تقریر کی ہے وہ بہت ہی غم انگیز اور غیر سیاسی تھی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دوسرے دور صدارت میں پہلے دور سے مختلف قسم کی پالیسیاں اختیار کریں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ اپنی نئی مدت صدارت میں زیادہ تر اندرونی مسائل پر توجہ دیں گے۔
 
اس وقت جو ایشوز ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے پہلی ترجیح کے حامل ہیں ان میں اقتصادی مسائل، غیر قانونی مہاجرین کا مسئلہ اور عالمی سطح پر تناو کم کر کے امریکہ کی پوزیشن مضبوط بنانے جیسے امور شامل ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نئی کابینہ میں ایسے چہرے شامل نہیں کیے ہیں جو ان کی گذشتہ مدت صدارت میں متنازعہ ثابت ہوئے تھے جس کی ایک مثال سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی خارجہ پالیسی بھی ماضی کی نسبت بہت مختلف ہو گی۔ امریکہ کے ارب پتی ایلن ماسک کا خصوصی مشیر کے طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی کابینہ میں موجود ہونا ظاہر کرتا ہے کہ نئے امریکی صدر کی نظر میں اقتصاد اور معیشت پہلی ترجیح رکھتی ہے۔
 
ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018ء میں سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو اور صیہونی لابی کے دباو میں آ کر ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔ ان کا یہ اقدام عالمی برادری کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنا تھا۔ اگرچہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی پالیسیاں کبھی بھی امریکی صدور مملکت کی ترجیحات اور پالیسیوں کو مدنظر قرار دے کر تشکیل نہیں دیں لیکن امریکہ کی جانب سے ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان انجام پانے والے جوہری معاہدے میں ممکنہ واپسی ایران اور مغرب کے درمیان تعلقات پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔ اگرچہ ایرانی قوم کی نظر میں ڈونلڈ ٹرمپ ایک نفرت انگیز اور مجرمانہ چہرہ رکھتے ہیں اور یہ تصور یونہی باقی رہے گا لیکن ایرانی عوام سے متعلق امریکی رویے میں تبدیلی نئے حالات کو جنم دے سکتی ہے۔
 
لیکن اگر امریکہ کے نو منتخب صدر نے طاقت کے وہم کا شکار ہو کر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جارحانہ اقدامات انجام دینے کی کوشش کی تو فطری بات ہے کہ ایرانی قوم اور حکومت ایسے اقدامات کو برداشت نہیں کرے گی۔ ایران میں رونما ہونے والے اسلامی انقلاب کی شاندار تاریخ نے اچھی طرح ثابت کیا ہے کہ ملت ایران کسی بھی عالمی اور علاقائی تبدیلی سے متاثر نہیں ہوتی لیکن اگر مغربی طاقتوں نے ایران سے احترام کی بنیاد پر رویہ اپنایا تو اس طرح دونوں کے درمیان مثبت فضا پیدا ہونے کا زمینہ فراہم یو سکتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران سے متعلق امریکہ اور مغرب کے رویوں میں تبدیلی کا مطلب ایران کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت، خطے کی مسلمان اقوام کے ارادے کا احترام اور امریکہ کی جانب سے شدت پسندانہ رویوں سے پرہیز ہے۔ ایران کی جانب سے گذشتہ جوہری معاہدے کے اندر رہتے ہوئے مغربی ممالک سے تعاون کی یہی شرائط ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ نے مغربی طاقتوں جوہری معاہدے کی جانب سے کے درمیان امریکہ کے امریکہ کی ایران کے ایران سے کے بعد

پڑھیں:

امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال

واشنگٹن :صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بارپھر خفگی کا سامنا کرنا پڑا ہے جب امریکی عدالت نے ان کے ایک اور حکم نامے کو معطل کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک وفاقی جج نے وائس آف امریکہ کو بند کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عمل درآمد سے روک دیا۔فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتیوں کے باعث وائس آف امریکہ اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار خبر رسانی سے قاصر رہا۔
جج رائس لیمبرتھ نے کہا کہ حکومت نے وائس آف امریکہ کو بند کرنے کا اقدام ملازمین، صحافیوں اور دنیا بھر کے میڈیا صارفین پر پڑنے والے اثرات کو نظر انداز کرتے ہوئے اٹھایا۔عدالت نے حکم دیا کہ وائس آف امریکہ، ریڈیو فری ایشیا اور مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورکس کے تمام ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ان کے پرانے عہدوں پر بحال کیا جائے۔
جج نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ان اقدامات کے ذریعے انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ ایکٹ اور کانگریس کے فنڈز مختص کرنے کے اختیار کی خلاف ورزی کی۔
وائس آف امریکہ VOA کی وائٹ ہاوس بیورو چیف اور مقدمے میں مرکزی مدعی پیٹسی وداکوسوارا نے انصاف پر مبنی فیصلے پر عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ حکومت عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم وائس آف امریکہ کو غیر قانونی طور پر خاموش کرنے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک کہ ہم اپنے اصل مشن کی جانب واپس نہ آ جائیں۔
امریکی عدالت نے ٹرمپ حکومت کو حکم دیا ہے کہ ان اداروں کے تمام ملازمین کی نوکریوں اور فنڈنگ کو فوری طور پر بحال کرے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر وائس آف امریکہ سمیت دیگر اداروں کے 1,300 سے زائد ملازمین جن میں تقریباً 1,000 صحافی شامل تھے کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔وائٹ ہاوس نے ان اداروں پر ” ٹرمپ مخالف” اور “انتہا پسند” ہونے کا الزام لگایا تھا۔وائس آف امریکہ نے ریڈیو نشریات سے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لئے آغاز کیا تھا اور آج یہ دنیا بھر میں ایک اہم میڈیا ادارہ بن چکا ہے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ طویل عرصے سے VOA اور دیگر میڈیا اداروں پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنی سیاسی اتحادی کاری لیک کو VOA کا سربراہ مقرر کیا تھا جو ماضی میں 2020 کے انتخابات میں ٹرمپ کے دھاندلی کے دعووں کی حمایت کر چکی ہیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے تیسری بار صدارتی الیکشن لڑنے کا واضح ترین سگنل دیدیا
  • جنگ یوکرین کے 1 ہی دن میں خاتمے پر مبنی وہم کا ٹرمپ کیجانب سے اعتراف
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال
  • ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ٹرمپ
  • ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ہیگستھ پیٹ بہترین کام کر رہے ہیں‘ میڈیا پرانے کیس کو زندہ کرنے کی کوشش کررہا ہے .ڈونلڈ ٹرمپ