پی ٹی آئی کے مطالبے پر جوڈیشل کمیشن کے بننے یا نہ بننے کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا: سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ 28 جنوری کو پی ٹی آئی کو تحریری طور پر جواب دیدیا جائے گا. تاہم جوڈیشل کمیشن کے بننے یا نہ بننے کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے مطالبے پر جوڈیشل کمیشن کے بننے یا نہ بننے کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے مطالبات پر تفصیلی طور پر قانونی رائے بھی لی گئی ہے.
دوسری جانب، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کا واضح موقف ہے کہ کمیشن کے قیام کے بغیر مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے چند روز قبل کہا تھا کہ ہم حکومت کا انتظار کررہے ہیں وہ کیا پیش رفت بتاتے ہیں. اگر کمیشن نہیں بننے جارہا تو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا. حکومت گھبراہٹ کا شکار ہے کیونکہ یہ فارم 47 کی حکومت ہے، حکومت کو مذاکرات پر توجہ دینی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں مذاکرات کی کامیابی پاکستان کی کامیابی ہے، میں ہمیشہ کہتا ہوں تحمل اور برداشت کے ساتھ مذاکرات پر فوکس کرنا چاہیے. بات آگے بڑھانے کے لیے جلد بازی کے بجائے تحمل سے کام لینا ہوگا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن کے عرفان صدیقی پی ٹی آئی
پڑھیں:
پی آئی اے کی نجکاری ،حکومت کا ایک بار پھر درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ
پری کوالیفکیشن کے معیار سخت کر دیے گئے ، صرف سنجیدہ سرمایہ کار ہی اہل ہوں گے
نج کاری کے عمل میں ملازمین کا تحفظ ، سروس اسٹرکچر برقرار رکھا جائے گا،نج کاری کمیشن
حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے ) کی نجکاری کے لیے ایک بار پھر اظہار دلچسپی کی درخواستیں 24اپریل کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کم از کم ایک ماہ کی مہلت دی جائے گی۔نجکاری کمیشن نے بتایا کہ اس عمل میں صرف سنجیدہ سرمایہ کاروں کو شامل کرنے کے لیے پری کوالیفکیشن کے معیار سخت کر دیے گئے ہیں۔مزید کہا گیا کہ نج کاری کے لیے پی آئی اے کے 51فیصد سے 10 فیصد تک شیئرز فروخت کیے جائیں گے ، نج کاری کے عمل میں ملازمین کا تحفظ اور سروس اسٹرکچر برقرار رکھا جائے گا۔اس ضمن میں کہا گیا کہ پی آئی اے کے اثاثوں اور مالی حیثیت کا جائزہ جولائی تک مکمل کرلیا جائے گا، درخواستوں کی جانچ پڑتال ستمبر 2025 تک اور نج کاری کا عمل دسمبر 2025 تک مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔نج کاری کمیشن نے بتایا کہ پری کوالیفکیشن کے معیار سخت کر دیے گئے ہیں تاکہ صرف سنجیدہ سرمایہ کار ہی اہل ہوں۔حکام کے مطابق پری کوالیفکیشن میں سرمایہ کار کمپنیوں کو ملٹی ایئر ریونیو کی شرط پوری کرنا ہوگی، یورپ کے لیے پروازوں کی بحالی کے بعد پی آئی اے سرمایہ کاروں کے لیے مزید پرکشش بن چکی ہے اور خلیجی ریاستوں اور ترک ایئر لائن سمیت متعدد اداروں کی جانب سے دلچسپی متوقع ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اس بار کلین پی آئی اے کا ماڈل اپنایا گیا ہے اور حکومت پہلے ہی پی آئی اے کا قرضہ اپنے ذمہ لے چکی ہے ، وفاقی کابینہ نج کاری کمیشن کی سفارش پر نج کاری کی منظوری دے چکی ہے ۔