پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی اپنے لیڈر سے ملاقات کیلئے اسحاق ڈارکوشش کررہے ہیں،سپیکر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد: قومی اسمبلی کے سپیکرسردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کوشش کررہے ہیں اور پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی اپنے لیڈر سے ملاقات ہوجائےگی، جمہوریت تب محفوظ ہوگی جب ہم سب مل بیٹھ کر بیٹھیں گے اور ملک کی خاطر بات کریں گے
نجی ٹی وی کو انٹرویومیں ایازصادق نےکہاکہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم پر فخر ہے، پارلیمنٹ اپنی آئینی مدت پوری کرےگی، میری دعا ہے پاکستان کے لیے اچھا ہو چاہے وہ مذاکرات کی صورت میں ہو یا کسی اور صورت میں ہو۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے ارکان ایوان آکر آدھا گھنٹہ احتجاج کرتے ہیں اور پھر واپس چلے جاتے ہیں، ہم نے اپوزیشن کے ساتھ طے بھی کیا تھا کہ احتجاج کریں لیکن ہر چیز کا وقت ہونا چاہیے۔ میں نے کئی بار اپوزیشن کے ساتھیوں سے کہاکہ عوام کے مسائل پر بھی بات کرلیں۔
ایازصادقنے کہاکہ اپوزیشن کے ارکان کو اگر خود پر مقدمات کا شکوہ ہے تو ہم بھی ماضی میں اس دور سے گزر چکے ہیں۔ 2014 میں جب میں اسمبلی اجلاس کی صدارت کررہا تھا تو پارلیمنٹ پر دھاوا بولا گیا اور مجھے پیغام بھجوایا گیا کہ اجلاس ملتوی کرکے پچھلے دروازے سے نکل جائیں۔
ان کاکہناتھاکہمیں وہ بدقسمت آدمی ہوں کہ 2014 کے بعد اب ایک بار پھر پارلیمنٹ پر حملہ ہوتے دیکھا جب پی ٹی آئی کے 11 ایم این ایز کو یہاں سے گرفتار کیا گیا، میں نے ارکان سے پوچھا لیکن وہ یہ نہیں بتا سکے کہ ان کو گرفتار کرنے والے کون لوگ تھے، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔
سپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ جمہوریت تب محفوظ ہوگی جب ہم سب مل بیٹھ کر بیٹھیں گے اور ملک کی خاطر بات کریں گے۔ میری لیڈرشپ مجھے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے نہیں روکتی، حاجی امتیاز کے پروڈکشن آرڈر پر بھی عملدرآمد ہوگیا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں ایاز صادق نے کہاکہ اختر مینگل کا استعفیٰ منظور نہیں کیا، ان کو فون کرکے کہا ہے کہ آپ یہ ہاؤس نہ چھوڑیں۔
سپیکر نے کہاکہ اسحاق ڈار کوشش کررہے ہیں اور پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی عمران خان سے ملاقات بھی ہوجائےگی۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکس کٹوتی کے بعد ایک ایم این اے کو قریباً ایک لاکھ 70 ہزار روپے کے قریب تنخواہ ملتی ہے جو کافی نہیں کیونکہ اسی میں سے پارلیمنٹ لاجز کا بل ادا کرنا پڑتا ہے اور دیگر اخراجات بھی کرنے پڑتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ایم این ایز اور سینیٹرز کی تنخواہ بڑھے تو طوفان آ جاتا ہے، کسی اور کی بڑھے تو کچھ نہیں ہوتا۔ میری تنخواہ 2 لاکھ سے بھی کم ہے جبکہ میرے سیکریٹری کو 8 لاکھ روپے سے زیادہ تنخواہ ملتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان مسائل ضرور ہیں لیکن اتنے زیادہ فاصلے بھی نہیں جس کی بنیاد پر کوئی خطرہ محسوس ہو۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہاکہ پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔(جاری ہے)
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔