اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے ایف بی آر کو 6 ارب کی ایک ہزار گاڑیاں خریدنے سے روک دیا، اربوں روپے کی گاڑیاں خریدنے پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے ارکان نے برہمی کا اظہار کیا۔

اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے پوچھا ایک ہزار گاڑیاں ایف بی آر کس لیے خرید رہا ہے؟ حکام وزارت خزانہ نے کہا کہ یہ گاڑیاں فیلڈ افسران کے لئے خریدی جارہی ہیں۔

میڈیاذرائع کے مطابق سلیم مانڈوی والا نے پوچھا کہ کیا پہلے فیلڈ افسر سائیکل پر جاتے تھے؟

فیصل واوڈا نے کہا کہ مخصوص کمپنی سے کھانچے والا کنٹریکٹ کیا جارہا ہے، اس سے بڑا کیا اسکینڈل ہوگا؟

ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر جب تک 385 ارب کا شارٹ فال پورا نہیں کرتا، نئی گاڑی کا حقدار نہیں، ایک ہزار گاڑیوں کی خریداری کرپشن کا بڑا اسکینڈل ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو کرپشن نہیں کرنے دیں گے، جن کو گھاس اور بسکٹ کی تمیز نہیں، ان کو ٹینڈر دینے کا کہا جا رہا ہے، ایف بی آر کے پاس 1010 گاڑیوں کی خریداری میں سستے ریٹ کی پیشکش ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایف بی ا ر

پڑھیں:

کوہستان میگا اسکینڈل کے معاملے میں بڑی پیش رفت، اربوں روپے کی ریکوری کا امکان

پشاور:

کوہستان میگا اسکینڈل کے 9 ملزمان نے پلی بارگین کی درخواستیں دے دیں۔

نیب ذرائع کے مطابق کوہستان میگا اسکنڈل میں 9 ملزمان پلی بارگین کے لیے تیار ہیں اور انہوں نے پلی بارگین کے لیے درخواستیں دی ہیں

ملزمان کی درخواستیں چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد احتساب عدالت میں پیش کی جائیں گی۔قبل ازیں تفتیش کے دوران گرفتار ملزمان کی جا ئیدادوں کی کھوج بھی لگائی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ زیادہ تر ملزمان کی اسلام آباد میں کروڑوں روپے کے شاپنگ مال، بنگلے اور دیگر پراپرٹیز ہیں۔ گرفتار ملزم ایوب ٹھیکے دار نے 3 ارب 45کروڑروپے کے پلی بارگین کی درخواست دی ہے۔

ملزمان کی  جانب سے ضمانت کی درخواستیں

دوسری جانب کوہستان مالیاتی اسکینڈل میں ملوث 8 ملزمان نے عبوری ضمانت کے لیے احتساب عدالت میں درخواستیں  دائر کردیں۔

ضمانت کی درخواستیں احتساب عدالت نمبر 1 میں دائر کی گئی ہیں۔  نیب ذرائع کے مطابق عبوری ضمانت کی درخواستیں  دینے والوں میں  رضی اللہ، مشرف شاہ، عبد الباسط، گل رحمان، شفیق علی ، محبوب ، عالم زیب اور یحیی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ میگا اسکینڈل کے ملزمان میں سرکاری ملازمین، بینک اہلکار اور ٹھیکیدار شامل ہیں، جن پر اربوں روپے سرکاری خزانے سے نکالنے اور غبن کرنے کا الزام ہے۔

نیب ذرائع کے مطابق کوہستان اسکینڈل میں سرکاری خزانے سے 40 ارب روپے سے زائد رقم نکالی گئی ہے۔ یہ رقم ترقیاتی سکیموں کے نام پر نکالی گئی ہے لیکن ترقیاتی منصوبے گراؤنڈ پر موجود نہیں ہیں۔ نیب خیبر پختونخوا کی جانب سے کوہستان اسکینڈل کی تحقیقات کی جا رہی ہے جب کہ ملزمان نے اسکینڈل میں نامزد ہونے کے بعد عبوری ضمانت درخواستیں احتساب عدالت میں دائر کی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مفتاح اسماعیل کی کمپنی کو اربوں کے ٹھیکے،سینیٹ میں تہلکہ خیز انکشافات، وفاقی وزیرنے نیا پنڈورا باکس کھول دیا
  • سانحہ بابوسر ٹاپ: ’بیٹا، بھائی، اہلیہ سب کھو دیے، مگر حوصلہ چٹان سے کم نہیں‘
  • چینی کمپنی پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں تیار کرے گی، شارک 6 پلگ اِن ہائبرڈ پک اپ آج مارکیٹ میں آئے گی
  • ایف بی آر آفس سے سونے چاندی کی اشیاء سمیت 43 چیزوں میں خرد برد کا انکشاف
  • چلاس: تھک نالہ میں درجنوں سیاحوں کی گاڑیاں اچانک ریلے میں کیسے پھنسیں؟
  • بھارت: تقریباﹰ دس سال سے چلنے والا جعلی سفارت خانہ بے نقاب
  • اسلام آباد؛ سیلاب میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کی تلاش جاری، سینیٹ کمیٹی نے رپورٹ طلب کرلی
  •   استعمال شدہ گاڑی خریدنے والوں کے لئے اہم خبر
  • کوہستان میگا اسکینڈل کے معاملے میں بڑی پیش رفت، اربوں روپے کی ریکوری کا امکان
  • چینی کی ایکسپورٹ کیلیے 4 طرح کے ٹیکسز کو صفر پر رکھا گیا، قائمہ کمیٹی میں انکشاف