پاراچنار کے لیے 61 گاڑیوں پر مشتمل سامان کا قافلہ بخیریت کرم پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
ڈی پی او ہنگو محمد خالد کے مطابق ٹوٹل 61 گاڑیوں کا قافلہ کرم کے اندر داخل ہو گیا ہے، آر پی او کوہاٹ عباس مجید اور کمشنر کوہاٹ خود قافلے کی نگرانی کررہے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ پاراچنار کے لیے جانے والا 61 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ بگن کو پار کرتے ہوئے کرم ایجنسی پہنچ گیا۔ تفصیلات کے مطابق 61 گاڑیوں پر مشتمل سامانِ رسد کا قافلہ پارا چنار کے لیے آج دوپہر ایک بجے روانہ ہوا جو 16 جنوری کو ہوئے حملے کے مقام بگن کو کراس کر کے کرم کے اندر داخل ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق قافلے میں آٹا، چینی، پھل، سبزیاں اور ادویات پر مشتمل سامان شامل تھا، قافلے کی حفاظت پولیس اور ضلعی انتظامیہ کر رہی تھی جبکہ سیکیورٹی فورسز بھی معاونت کے لیے موجود تھیں۔ ڈی پی او ہنگو محمد خالد کے مطابق ٹوٹل 61 گاڑیوں کا قافلہ کرم کے اندر داخل ہو گیا ہے، آر پی او کوہاٹ عباس مجید اور کمشنر کوہاٹ خود قافلے کی نگرانی کررہے تھے، قافلے میں مال بردار گاڑیوں سمیت ادویات اور اشیائے ضرورت کی گاڑی بھی شامل کیے گئے ہیں۔ کرم قافلے کیلئے بہترین سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مطابق قافلے کی کا قافلہ کے لیے
پڑھیں:
عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا، بیٹے کو قتل کیا گیا، سابق سینیٹر شمیم آفریدی
سابق سینیٹر شمیم آفریدی نے کوہاٹ پریس کلب میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوہاٹ پولیس نے ابھی تک اس حوالے سے میرے ساتھ رابطہ نہیں کیا اور نہ ایف آئی آر درج کی۔ اسلام ٹائمز۔ سابق سینیٹر شمیم آفریدی نے دعویٰ کیا ہے کہ میرا بیٹا عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا بلکہ اسے سازش کے تحت بم دھماکے میں قتل کیا گیا۔ سابق سینیٹر شمیم آفریدی نے کوہاٹ پریس کلب میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوہاٹ پولیس نے ابھی تک اس حوالے سے میرے ساتھ رابطہ نہیں کیا اور نہ ایف آئی آر درج کی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں سیاسی آدمی ہوں اس سے پہلے مجھ پر اور میرے بیٹوں پر کئی قاتلانہ حملے ہوئے، لیکن ان حملوں میں آج تک کوئی گرفتار نہیں ہوا نہ ان کی شناخت ہوئی۔
شمیم آفریدی نے کہا کہ واقعے والے دن 4 بجے میرے حجرے سے سیکیورٹی ہٹائی گئی جبکہ دو گھنٹے بعد حجرے میں یہ واقعہ پیش آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے عباس آفریدی کے واقعے کی آزادانہ انکوائری کی جائے، میرے بچے تعلیم یافتہ پڑھے لکھے ہیں، انہیں مختلف واقعات میں پھنسا کر مجرم بنایا جا رہا ہے۔ شمیم آفریدی نے کہا کہ میرے بیٹے امجد آفریدی کی عدالت پیشی کے موقع پر پولیس اہلکار سے فائرنگ ہوئی جو کہ تشویش ناک ہے۔