طالبعلموں کے لیےبہت بڑی خبراہم فیصلے پر یوٹرن لے لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد : بیچلر آف ڈینٹل سرجری کی معیاد 5سال کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ، بی ڈی ایس ڈگری کی مدت میں توسیع کا فیصلہ ایک سال کیلئے معطل ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ایم ڈی سی نے بی ڈی ایس ڈگری کی مدت بڑھانے کے فیصلے پر یوٹرن لے لیا، ذرائع نے بتایا کہ بیچلر آف ڈینٹل سرجری کی معیاد پانچ سال کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔اس سلسلے میں ملک بھر کی میڈیکل و ڈینٹل جامعات کو تحریری احکامات جاری کردیئے ہیں اور رجسٹرار پی ایم ڈی سی نے میڈیکل و ڈینٹل جامعات کو مراسلہ بھجوا دیا ہے۔
مراسلے میں کہنا تھا کہ بی ڈی ایس ڈگری کی مدت میں توسیع کا فیصلہ ایک سال کیلئے معطل ہوا ہے، ایک سال میں پانچ سالہ بی ڈی ایس ڈگری کا طریقہ کار، نصاب تیار ہو گا، نیشنل میڈیکل، ڈینٹل اکڈیمک بورڈ 5 سالہ بی ڈی ایس کا نصاب تیار کرے گا۔
ذرائع نے کہا کہ بی ڈی ایس کورس کی مدت چار کے بجائے پانچ سال کرنے کا فیصلہ ہوا تھا، بی ڈی ایس کورس کی مدت میں توسیع کا فیصلہ 21 نومبر 2024 کو ہوا تھا تاہم ڈینٹل سرجنز ایسوسی ایشن کے دباو پر بی ڈی ایس بارے فیصلہ واپس ہوا۔پی ایم ڈی سی ایگزیکٹو کمیٹی نے بی ڈی ایس ڈگری معاملے پر غور کیا ہے، پی ایم ڈی سی ایگزیکٹو کمیٹی نے بی ڈی ایس کا دورانیہ نہ بڑھانے کی تجویز دی، بی ڈی ایس کورس کے معاملے پر فریقین سے تفصیلی مشاورت ہوئی ہے اور فریقین کی مشاورت سے فیصلہ واپس لیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پی ایم ڈی سی فیصلہ واپس کا فیصلہ لے لیا کی مدت
پڑھیں:
سپریم کورٹ: چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری
سپریم کورٹ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری کردیا ،سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی عدالتی فیصلے پر اپیل یا نظرثانی کی درخواست دائر ہونے سے اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں رکتا ۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس میں فیصلہ جاری کیا۔ مقدمہ لاہور ہائی کورٹ کے ایک دہائی پرانے فیصلے سے متعلق تھا جس میں ریونیو حکام کو معاملہ قانون کے مطابق دوبارہ دیکھنے کی ہدایت دی گئی تھی۔عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ واضح ہدایات کے باوجود ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے خود تسلیم کیا کہ فیصلے پر کوئی حکم امتناع موجود نہیں تھا۔ اس اعتراف سے ثابت ہوتا ہے کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں۔سپریم کورٹ نے اس طرزعمل کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریمانڈ بیک کئے گئے معاملات کو اکثر غیر سنجیدگی سے لیا جاتا ہے اور بعض اوقات غیر معینہ مدت تک لٹکا دیا جاتا ہے جو ناقابل قبول ہے۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ جب اعلیٰ عدالتیں معاملہ واپس بھیجیں تو ان پر مخلصانہ اور فوری عملدرآمد ضروری ہے۔ صرف اپیل دائر ہو جانے سے حکم غیر موثر نہیں ہوتا جب تک اس پر باقاعدہ حکم امتناع جاری نہ ہو۔چیف جسٹس نے فیصلے میں لکھا کہ یہ طرز عمل بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہے اور اس پر فوری توجہ دینا ضروری ہے۔ سپریم کورٹ نے بورڈ آف ریونیو پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ عدالتی فیصلوں پر عمل کے لیے پالیسی ہدایات کو حتمی شکل دے اور تین ماہ میں عمل درآمد رپورٹ رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔