ادارہ کئی ماہ سے مرکزی افسران سے محروم ہے‘اسرار ایوبی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ملک میں نجی شعبہ کے ملازمین کی پنشن کا قومی ادارہ ایمپلائز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن(EOBI)، زیر نگرانی وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل،حکومت پاکستان انتہائی نامساعد حالات اور محدود وسائل کے باوجود ملک بھر کے لاکھوں محنت کشوں اور ان کے لواحقین کو پنشن کی فراہمی کیلیے اپنے مقررہ اہداف سے زائد کے حصول میں شاندار کامیابی سے ہمکنار ہوا ہے ۔ اس سلسلہ میں ای او بی آئی کے سابق افسر تعلقات عامہ اور ڈائریکٹر سوشل سیفٹی نیٹ پاکستان اسرار ایوبی نے اپنے ذرائع سے حاصل شدہ تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ محنت کشوں کی پنشن کا قومی فلاحی ادارہ ای او بی آئی وفاقی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث گزشتہ چار ماہ سے مستقل چیئرمین اور گزشتہ کئی برسوں سے ڈائریکٹر جنرل آپریشنز، ڈائریکٹر جنرل انوسٹمنٹ اور فنانشل ایڈوائزر کے کلیدی عہدوں کے افسران سے محروم چلا آرہا ہے ۔ جبکہ دوسری جانب ادارہ کے ملازمین کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ریٹائرمنٹ اور خالی اسامیوں پر گزشتہ دس برسوں کے دوران نئی بھرتیاں نہ ہونے کے باعث قومی فلاحی ادارہ محض 40 فیصد کی افرادی قوت پر خدمات انجام دینے پر مجبور ہے۔ لیکن ادارہ میں گزشتہ دنوں منظور ہونے والی 250 خالی اسامیوں پر مختلف کیڈرز کے افسران کی بھرتیوں کا عمل اب آخری مرحلہ میں پہنچ گیا ہے جس کے نتیجہ میں امید ہے کہ افرادی قوت کی کمی پر وقتی طور پر قابو پالیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
بھارت کی مودی حکومت نے ایک بار پھر سکھ برادری کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کرتے ہوئے نومبر میں گرو نانک دیو جی کے پرکاش پورب پر پاکستان جانے والے یاتری جتھے کو سرحد پار کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف دہرا معیار ظاہر کرتا ہے بلکہ سکھوں کے ساتھ دہائیوں سے جاری ریاستی ناانصافی کی ایک تازہ مثال بھی ہے۔
دہرا معیار اور مذہبی آزادی کی پامالیسکھ برادری کا مؤقف ہے کہ بھارت ہمیشہ ان کے جذبات کو کچلتا آیا ہے، کبھی 1984 کے فسادات میں قتل عام، کبھی پنجاب کے پانیوں پر بندش اور کبھی یاترا پر پابندیوں کی صورت میں۔ اب سیکیورٹی کے نام پر ننکانہ صاحب جانے سے روکنا مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ڈالروں کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف کرکٹ کھیلنے پر تیار ہو جاتی ہے مگر جب بات سکھ یاتریوں کی ہو تو سرحدیں بند کر دی جاتی ہیں۔
سیاسی ردعملپنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس اقدام کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کرکٹ میچز ممکن ہیں تو یاترا کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سکھ برادری کے مقدس مواقع پر اس طرح کی رکاوٹیں بھارت کے جمہوری اور سیکولر دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔
پاکستان کی فراخدلی اور سکھوں کی عقیدتپاکستان نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور کوریڈور کھول کر وہ سہولت فراہم کی جس کا خواب سکھ دہائیوں سے دیکھ رہے تھے۔ ہر سال ہزاروں سکھ پاکستان آ کر اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں، جہاں انہیں مکمل عزت و احترام دیا جاتا ہے۔
بڑھتی بے چینی اور خالصتان تحریکماہرین کے مطابق بھارت کی پالیسیوں سے سکھ نوجوانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ یہ اقدامات خالصتان تحریک کو مزید توانائی دے رہے ہیں اور سکھ نوجوانوں میں علیحدگی پسندی کے جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔
عالمی برادری کا کردار
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی حکومت کے ان امتیازی اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور سکھوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان سکھ یاتری