ڈونلڈ ٹرمپ بائیڈن کیجانب سے لکھا گیا خط سامنے لے آئے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
سابق امریکی صدر نے خط میں لکھا کہ میری دعا ہے کہ آئندہ برسوں میں ہماری قوم کیلیے خوشحالی، امن اور وقار کے لمحات ہوں، خدا آپکی رہنمائی کرے، جیسا کہ خدا نے ہمارے ملک کے قیام سے ابتک ہماری قوم کو برکتیں دی ہیں اور رہنمائی کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سبکدوش صدر جو بائیڈن کی جانب سے وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں انکے لیے چھوڑا گیا خط میڈیا کے سامنے پیش کر دیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق خط کے باہر 47 نمبر لکھا تھا، کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے سنتالیس ویں صدر ہیں۔ خط کا آغاز ڈیئر پریزیڈنٹ ٹرمپ کے الفاظ سے کیا گیا اور کہا گیا کہ اس مقدس دفتر سے رخصت لیتے ہوئے میں آپ اور آپ کی فیملی کے لیے اگلے چار برسوں میں نیک تمنائیں رکھتا ہوں۔ جوبائیڈن نے اپنے خط میں لکھا کہ امریکی عوام اور دنیا بھر کے لوگ تاریخ کے ناگزیر طوفانوں میں اس دفتر کی طرف دیکھتے ہیں۔
سابق امریکی صدر نے خط میں لکھا کہ میری دعا ہے کہ آئندہ برسوں میں ہماری قوم کیلیے خوشحالی، امن اور وقار کے لمحات ہوں، خدا آپ کی رہنمائی کرے، جیسا کہ خدا نے ہمارے ملک کے قیام سے ابتک ہماری قوم کو برکتیں دی ہیں اور رہنمائی کی ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق خط پر 20 جنوری سن دو ہزار پچیس کی تاریخ درج ہے، جس روز بائیڈن نے عہدہ چھوڑا تھا اور صدر ٹرمپ نے عہدے کا حلف لیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ اچھا اور متاثر کن قسم کا خط ہے۔ لطف اٹھائیں، اچھا کام کریں۔ یہ بہت اہم ہے، بہت ہی اہم اور یہ کہ یہ عہدہ کتنا اہم ہے۔ واضح رہے کہ امریکا میں سن 1989ء سے سبکدوش صدر کی جانب سے آنے والے صدر کیلیے خط چھوڑ کر جانے کی روایت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) بنانے والی کمپنی اینویڈیا کے جدید ترین بلیک ویل چپس صرف امریکی کمپنیوں کے لیے مخصوص ہوں گے، جبکہ چین سمیت دیگر ممالک ان تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ بات سی بی ایس کے پروگرام “60 منٹس” میں ریکارڈ شدہ انٹرویو اور ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا، ”ہم کسی اور کو یہ جدید ترین چپس نہیں دیں گے، صرف امریکا کے پاس رہیں گی۔“
ٹرمپ کے اس بیان سے عندیہ ملتا ہے کہ ان کی حکومت امریکی سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی پر مزید سخت برآمدی پابندیاں عائد کر سکتی ہے، تاکہ چین کو جدید ترین اے آئی ٹیکنالوجی تک رسائی سے روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ جولائی میں امریکی حکومت نے ایک نیا مصنوعی ذہانت کا منصوبہ جاری کیا تھا جس کا مقصد اتحادی ممالک کو اے آئی ایکسپورٹ بڑھا کر چین پر برتری برقرار رکھنا تھا۔
دوسری جانب اینویڈیا نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ 260,000 سے زائد بلیک ویل چپس جنوبی کوریا کو فراہم کرے گی، جس پر واشنگٹن میں بعض حلقوں نے سوال اٹھائے کہ آیا کمپنی چین کو کم درجے کے چپس بیچنے کی اجازت حاصل کرے گی یا نہیں۔
ٹرمپ نے وضاحت کی کہ چین کو سب سے جدید بلیک ویل چپس فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، البتہ ممکن ہے کہ کم طاقتور ورژن پر بات ہو سکے۔
انہوں نے کہا: ”ہم انہیں اینویڈیا کے ساتھ معاملہ کرنے دیں گے، مگر سب سے جدید چپس نہیں دیں گے۔“
واشنگٹن میں بعض ریپبلکن قانون سازوں نے متنبہ کیا ہے کہ چین کو کسی بھی سطح کے بلیک ویل چپس فروخت کرنا قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے، اور انہوں نے اس اقدام کو ”ایران کو ہتھیاروں کے معیار کا یورینیم دینے“ کے مترادف قرار دیا۔
ادھر، اینویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ نے کہا کہ کمپنی فی الحال چینی مارکیٹ کے لیے ایکسپورٹ لائسنس حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہی، کیونکہ بیجنگ کی پالیسی اس کی موجودگی کے خلاف ہے۔