سندھ بلڈنگ،اورنگزیب ناجائز تعمیرات کی ڈھال حفاظتی پیکیج متعارف
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں رائج سسٹم کے تحت ضلع وسطی کے علاقے ناظم آباد میں بھی دیگر علاقوں کی طرح غیر قانونی تعمیرات کی باحفاظت تکمیل یقینی بنانے کے عوض بھاری رقومات میں حفاظتی پیکیج لینے کا سلسلہ جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق بلڈنگ افسران کے تبادے پر بلڈرز کو تشویش لاحق ہونے پر اورنگزیب نے عمارتوں کی ازسرنو تعمیرات کی حفاظت کی گارنٹی کیلئے خفیہ طاقتوں کے نام پر اضافی پیکیج متعارف کروادیے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دنوں منہدم کیے جانے والے پلاٹ نمبر C9/8اور D14/2پر ضابطہ اخلاق کی توہین کا تسلسل بلا کسی روک ٹوک کے برقرار ہے جو کہ انسانی جانوں کیلئے انتہائی تشویشناک ہے۔ واضح رہے کہ اورنگزیب کا نام غیر قانونی تعمیرات کی بحفاظت تکمیل کیلئے مضبوط ڈھال سمجھا جاتا ہے اور موصوف کی سرپرستی میں جاری بے ہنگم عمارتوں کی بلا روک ٹوک تعمیرات نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا وجود ہی مشکوک بنا دیا ہے۔ دوسری جانب علاقہ مکین پانی، بجلی، گیس بحران اور سیوریج پارکنگ کے ہوشربا مسائل سے اذیت میں مبتلا ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: تعمیرات کی
پڑھیں:
پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔