Jasarat News:
2025-04-25@09:37:08 GMT

عمران خان کا سیاسی ورثہ: امیدیں، ناکامیاں اور تنازعات

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

عمران خان کا سیاسی ورثہ: امیدیں، ناکامیاں اور تنازعات

عمران خان کی سیاسی جدوجہد پاکستان کی تاریخ کا ایک ایسا باب ہے جو غیر معمولی عزم، بلند توقعات، ناکامیوں اور تنازعات کی عکاسی کرتا ہے 1996 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی بنیاد رکھنے والے عمران خان نے ایک ایسے پاکستان کا خواب پیش کیا جو کرپشن سے پاک، انصاف پر مبنی اور ترقی یافتہ ہو ایک کامیاب کرکٹ کیریئر اور سماجی خدمات کے بعد سیاست میں قدم رکھنے والے عمران خان کو عوام نے ایک دیانت دار اور انقلابی رہنما کے طور پر دیکھا اور اعتماد کیا لیکن ان کا سیاسی سفر مشکلات، تضادات اور ناکامیوں سے دوچار ہی رہا ہے۔ عمران خان کی سیاست کا آغاز ایک مثالی وژن کے ساتھ ہوا تھا جس نے عوام کو ایک نئی امید دلائی تھی ان کے نعروں اور وعدوں نے خاص طور پر نوجوان نسل کو اپنی طرف متوجہ کیا جنہوں نے روایتی سیاستدانوں سے مایوس ہو کر عمران خان کو تبدیلی کا استعارہ سمجھا 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی نے کامیابی حاصل کی اور عمران خان وزارتِ عظمیٰ کی مسند پر براجمان ہوئے ان کی کامیابی کا سہرا ان کی پُرجوش تقریروں، کرپشن کے خلاف ان کے عزم اور ایک ’’نئے پاکستان‘‘ کے خواب کو جاتا ہے تاہم، حکومت میں آنے کے بعد ان کا دورِ اقتدار ان وعدوں پر پورا اترنے میں ناکام رہا جن کی بنیاد پر عوام نے انہیں منتخب کیا تھا۔

ان کی حکومت کے دوران مملکت کی معیشت شدید بحرانوں کا شکار رہی ہے مہنگائی کی بلند شرح، کرپشن، بے روزگاری میں اضافہ اور قرضوں کا بڑھتا ہوا بوجھ ان کے دور کی نمایاں خصوصیات بنے عوام کو درپیش مسائل حل کرنے کے بجائے ان کی منصوبے مزید مایوسی کا سبب بنے عمران خان نے بارہا کرپشن اور غربت کے خاتمے کے دعوے کیے لیکن عملی طور پر ان کے اقدامات ان وعدوں سے مطابقت نہ رکھتے تھے اور مملکت ترقی کے بجائے تنزلی کا شکار ہوئی۔

ان کی قیادت میں یوٹرن لینے کی عادت اور متضاد بیانات نے ان کی ساکھ کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر نقصان پہنچایا انہوں نے آئی ایم ایف سے قرض نہ لینے کا وعدہ کیا لیکن انہی کے در پر ماتھا ٹیکا امریکا پر اپنی حکومت کے خاتمے کا الزام عائد کرتے رہے پھر ان ہی سے حمایت کی بھیک مانگتا رہا۔ ان تضادات نے ان کی قیادت پر سوالات کھڑے کیے اور ان کی بین الاقوامی ساکھ اتنی متاثر ہوئی کہ ناقابل ِ اعتبار شخصیت تصور کیے گئے خارجہ پالیسی کے محاذ پر چین اور سعودی عرب جیسے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات میں تناؤ پیدا ہوا جس نے پاکستان کی سفارتی پوزیشن کو ناقابل ِ تلافی نقصان سے دوچار کیا ہے۔

عمران خان کی نجی زندگی بھی ہمیشہ تنازعات کا شکار رہی اور ان کی شخصیت پر گہرے اثرات مرتب کرتی رہی ہیں عمران خان کی مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ بین الاقوامی میڈیا کی زینت بنی عمران خان کی شادیوں جن میں جمائما گولڈ اسمتھ، ریحام خان اور بشریٰ بی بی شامل ہیں نے ہمیشہ میڈیا اور عوام کی توجہ حاصل کی خاص طور پر بشریٰ بی بی کے ساتھ ان کے تعلق کو بدترین تنقید کا نشانہ بنایا گیا کیونکہ انہیں عمران خان کی روحانی پیشوا اور سیاسی فیصلوں پر اثر انداز سمجھا جاتا تھا ان تنازعات کو ان کے مخالفین نے سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جس سے ان کی شخصیت اور قیادت مزید پیچیدہ نظر آنے لگی۔

2022 میں عمران خان کے اقتدار کا اختتام تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہوا جو پاکستان کی تاریخ میں ایک انوکھا واقعہ تھا اس کے بعد ان پر کئی قانونی مقدمات کا سامنا رہا جن میں توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیسز سب سے زیادہ نمایاں رہے اور 14 سال کی قید بامشقت کا سبب بنے ہیں ان کے حامی ان مقدمات کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہیں جبکہ ناقدین انہیں قانون کی بالادستی کا نتیجہ سمجھتے ہیں عمران خان کا عروج و زوال مخالفین کے لیے ایک سبق آموز اور ان کے حامیوں کے لیے ایک گہری مایوسی کا سبب بنا۔

عمران خان کی قیادت نے عوام کو اس وقت امید دلائی جب وہ مایوسی کے شکار تھے لیکن عملی طور پر وہ عوامی توقعات پر پورا نہ اتر سکے ان کی غیر مستقل پالیسیاں، تضادات اور نجی زندگی کے تنازعات نے ان کی شخصیت اور طرزِ حکمرانی کو متنازع بنا دیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر ان کے غیر متوازن فیصلے اور تنازعات نے پاکستان کی ساکھ کو غیر معمولی نقصان پہنچایا۔ عمران خان کی سیاست ایک ایسی داستان کے طور پر یاد رکھی جائے گی جو بلند خوابوں، ناقابل ِ عمل وعدوں، اور تنازعات کا مجموعہ تھی اور ان کا سیاسی سفر پاکستان کی تاریخ میں امیدوں، ناکامیوں اور تنازعات کا امتزاج تصور کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بین الاقوامی عمران خان کی اور تنازعات پاکستان کی اور ان

پڑھیں:

آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات، تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشاندہی

اسلام آباد:

آئی ایم ایف نے پاکستان کے نظام میں اہم خامیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات کا اظہار کیا ہے اور پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشان دہی کی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے کرسٹالینا جارجیوا کو اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ نشاندہی ایم ڈی آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات میں کی۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان میں گورننس میں بدعنوانیوں اور کرپشن کی نشان دہی کی، آئی ایم ایف کا موٴقف تھا کہ پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت ہے، کمزور ادارہ جاتی احتساب اور منقسم فیصلہ سازی سے بدعنوانی کے خدشات ہیں۔

آئی ایم ایف نے پاکستانی محکموں پر طویل مشاورت کے بعد تجاویز جاری کر دی ہیں، آئی ایم ایف کی کلیدی سفارشات میں انسداد بدعنوانی کے مضبوط اقدامات شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے سرکاری پروکیورمنٹ اور کارکردگی اسٹرکچرل احتساب سے مشروط کر دی ہے۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے ملاقات کی۔

اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ نے شرکا کو پاکستان کی معاشی صورت حال اور حالیہ مالی و مانیٹری پیش رفت سے آگاہ کیا، وزیر خزانہ نے معاشی اصلاحات میں ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا اور پاکستان کی معیشت میں استحکام اور فچ کی جانب سے کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری بی نیگیٹو کا ذکر کیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں معاشی، توانائی اور ٹیکس اصلاحات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں تک دوبارہ رسائی کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

واشنگٹن میں وزیر خزانہ کی عالمی بینک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر سے ملاقات ہوئی، وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم سی پی ایف کی منظوری پر شکریہ ادا کیا۔

متعلقہ مضامین

  • پیر پگارا کی حر جماعت کو دفاع وطن کیلئے تیار رہنے کی ہدایت
  • بانی پی ٹی آئی سیاسی داؤ پیچ میں صفر بٹا صفر ہیں، حفیظ اللہ نیازی
  • اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اپوزیشن کا باضابطہ اتحاد موجود نہیں، مولانا فضل الرحمان
  • آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات، تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشاندہی
  • پنجاب حکومت آگے دوڑ پیچھے چھوڑ کی پالیسی پر گامزن ہے:مسرت جمشید چیمہ
  • عوام سے ناراض پرویز خٹک نے سیاسی سرگرمیاں کا آغاز کردیا، ’کسی کا کوئی کام نہیں کروں گا‘
  • ملک اور عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے، عمران خان
  • ملک، عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے: عمران خان
  • عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے ، عمران خان
  • ملک، عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے، عمران خان