حجاج کرام کیلئے نئی پالیسی تیار،نگرانی کیلئے 600 ناظمین مقرر کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد( نیوز ڈیسک )حج عازمین کیلئے وزرات مذہبی امور کی نئی پالیسی تیار، سرکاری ناظمین پاکستان سے ہی مقرر کرنے کا فیصلہ جبکہ عازمین کی مدد اور فرائض کی ادائیگی کیلئے 600 سرکاری ناظمین مقرر ہوں گے جو عازمین کی روانگی اور واپسی تک رہنمائی کریں گے۔
ذرائع وزارت مذہبی امورکے مطابق 150عازمین حج پر ایک ناظم مقرر کیا جائے گا جبکہ مجموعی طور پر 600 ناظمین مقرر ہوں گے، ناظمین سعودی عرب میں رہائش اور مناسک حج میں رہنمائی کریں گے۔
ذرائع وزارت مذہبی کے مطابق عازمین اپنے گروپ ناظم کی قیادت میں ایئرپورٹ پر جمع ہوں گے، ناظم پاکستان سے روانگی اور واپسی تک پورے گروپ کا نگراں ہوگا، جو عازمین کے ہمراہ پاکستان سے جائے گا اور واپسی تک ساتھ رہے گا۔ ذرائع وزارت مذہبی امور فلائٹ شیڈول کے اعلان کے ساتھ ہی عازمین کو ناظم کی اطلاع دی جائے گی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
اسلام آباد:پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف )سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔